سمت بھارگو
راجوری//بڈھال گاؤں کے رہائشی محمد رفیق پراُس وقت غم کا پہاڑ ٹوٹ پڑا، جب پچھلے ڈیڑھ ماہ میں ایک پراسرار بیماری نے ان کی بیوی اور تین بچوں سمیت گاؤں کے 17 افراد کی جان لے لی۔محمد رفیق نے اپنی تیسری اولاد کے انتقال کے بعد ناقص طبی سہولیات کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ جموں کے ایس ایم جی ایس ہسپتال میں فراہم کی گئی غیر تسلی بخش دیکھ بھال ان کے بچے کی موت کا سبب بنی۔اپنی دردناک داستان بیان کرتے ہوئے رفیق نے کہاکہ ’’میرا بچہ چھ دن تک ہسپتال میں رہا، لیکن اسے مناسب دیکھ بھال نہیں ملی اور اسے مرنے کے لئے چھوڑ دیا گیا‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کا بچہ چندی گڑھ منتقل کئے جانے کے دوران دم توڑ گیا۔رفیق کا کہنا تھا کہ ’’اگر ہسپتالوں میں اس طرح کے حالات ہیں، تو بہتر ہے کہ ہم اپنے گھروں میں ہی مر جائیں‘‘۔پراسرار بیماری کے نتیجے میں بڈھال گاؤں کے لوگ خوف اور غم میں مبتلا ہیں، جہاں کئی خاندان اپنے پیاروں کے نقصان کا غم منا رہے ہیں۔رفیق کی اپیل نے حکومت اور صحت عامہ کے ذمہ داران کے لیے ایک سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے کہ دیہی علاقوں میں طبی سہولیات کی حالت کو کب بہتر بنایا جائے گا۔ بڈھال کے رہائشی اب اس پراسرار بیماری سے نمٹنے کے لئے فوری اقدامات اور طبی سہولیات میں بہتری کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ مزید قیمتی جانیں ضائع نہ ہوں۔