محمدبشارت
کوٹرنکہ //بڈھال میں پراسرار اموات کا سانحہ ہر درد دل رکھنے والے انسان کیلئے ایک صدمہ بن گیا ہے۔ یہ دلخراش واقعہ سننے والے اور بڈھال پہنچنے والے ہر شخص کو جھنجھوڑ کر رکھ دیتا ہے۔انجمن علمائے اہل سنت کے ضلع صدر مولانا محمد فاروق نقشبندی نے 60 سالہ جٹی بیگم کے جنازے میں شرکت کی اور عوام سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہاکہ ’’ہر فرد کو چاہیے کہ وہ ان اموات کے ذمہ دار شخص کو بے نقاب کرنے کے لئے اپنی بھرپور کوشش کرے۔ اگر کوئی شخص حقیقت جانتے ہوئے بھی اسے چھپاتا ہے، تو وہ بروز قیامت 16 قیمتی جانوں کے ضیاع کا ذمہ دار ہوگا‘‘۔مولانا فاروق نے مزید کہا کہ اگر یہ واقعہ کسی سازش کا نتیجہ ہے اور اسے بے نقاب نہ کیا گیا تو یہ درندہ صفت شخص مزید لوگوں کی جان لے سکتا ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ اگر کسی کو اس سانحہ سے متعلق کوئی معلومات ہوں، تو وہ ایڈیشنل ایس پی یا ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر سے خفیہ طور پر رابطہ کرے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ اطلاع دینے والے کا نام مکمل طور پر راز میں رکھا جائے گا۔اس موقع پر پی ڈی پی لیڈر گفتار احمد چودھری نے کہاکہ ’’جو شخص بڈھال سانحہ کے اصل مجرم کو بے نقاب کرے گا، میں اُسے 50 ہزار روپے نقد انعام دوں گا‘‘۔گفتار چودھری نے انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ جلدی سے جلدی اس واقعے کے اصل حقائق سامنے لائے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اس معاملے میں تاخیر ہوئی یا نرمی برتی گئی، تو یہ درندہ دوبارہ کسی بڑے حادثے کا سبب بن سکتا ہے۔عوام میں اس واقعے کو لے کر شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ سانحہ بڈھال کی وجہ سے علاقے میں خوف و ہراس کا ماحول ہے اور لوگ انصاف کے منتظر ہیں۔
بڈھال گاؤں میں وسیع پیمانے پر طبی جانچ اور سیمپلنگ جاری
۔40 دنوں میں 9238 افراد اور 1665 گھروں کی اسکریننگ مکمل
سمت بھارگو
راجوری//راجوری ضلع کے کوٹرنکہ کے دور افتادہ گاؤں بڈھال، جو پہلے بنیادی سہولیات سے محروم تھا، آج کل خبروں کی زینت بنا ہوا ہے۔ گزشتہ ڈیڑھ ماہ میں یہاں پراسرار حالات میں 16 اموات ہو چکی ہیں، اور حکام اب تک ان اموات کی وجوہات معلوم کرنے میں ناکام ہیں۔ماہرین نے کسی قسم کی وبائی بیماری یا متعدی مرض کو ان اموات کی وجہ قرار دینے سے انکار کیا ہے، جس کے بعد صحت کے محکمے نے مقامی آبادی کی مکمل طبی اسکریننگ اور سیمپلنگ کے لئے وسیع پیمانے پر اقدامات شروع کیے ہیں۔محکمہ صحت کے حکام کے مطابق، ان اقدامات کیلئے مختلف نوعیت کی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جو گزشتہ چالیس دنوں سے ضلعی انتظامیہ راجوری کی نگرانی میں کام کر رہی ہیں۔حکام نے بتایا کہ ان 40 دنوں میں گاؤں بڈھال اور اس کے آس پاس کے تین گاؤں سے تعلق رکھنے والے 9238 افراد کی طبی جانچ کی گئی ہے۔ ان افراد میں ہر عمر کے لوگ شامل ہیں، جن میں بچے بھی شامل ہیں۔محکمہ صحت کے مطابق، مجموعی طور پر 1665 گھروں کی اسکریننگ مکمل ہو چکی ہے۔ آٹھ مختلف ڈاکٹروں کی ٹیمیں ان اسکریننگز اور تین مختلف مقامات پر قائم طبی کیمپوں میں خدمات انجام دے رہی ہیں، جہاں آنے والے مقامی افراد کی طبی جانچ کی جا رہی ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ یہ کوششیں نہ صرف اموات کی وجوہات کا پتہ لگانے میں مددگار ثابت ہوں گی بلکہ آئندہ کسی ممکنہ خطرے کو روکنے میں بھی اہم کردار ادا کریں گی۔