بچوں کو دودھ پلانے والی مائوں کی مجموعی شرح 63.5فیصد گھریلو خواتین میں 56جبکہ سرکاری ملازم خواتین میں محض 11.9فیصد بچوں کو اپنا دودھ پلاتی ہیں

پرویزاحمد

سرینگر //آجکل عالمی سطح پر’ بریسٹ فیڈنگ‘ کا ہفتہ منایا جاتا ہے۔اقوام متحدہ کی جانب سے اس دن کی اہمیت اس وجہ سے اجاگر کی جاتی ہے تاکہ مائوں کو اس بات کی ترغیب دی جائے کہ وہ اپنے بچوں کو صرف اپنا دودھ پلائیں۔عالمی سطح پر خاص کر ترقی یافتہ ممالک میں مائوں کی طرف سے بچوں کو دودھ پلانے کی روایت تقریباً ختم ہوچکی ہے جبکہ ترقی پذیر ممالک، میں بھی اسکی شرح بتدریج کم ہوتی جارہی ہے۔جموں کشمیر بھی اس سے پیچھے نہیں ہے اور آبادی اور تعلیم یافتہ خواتین کے تناسب سے اسکی صورتحال بہترین نہیں کہی جاسکتی۔جموں و کشمیر میں63.5فیصد مائیں بچوں کو جنم دینے کے فوراً اپنا دودھ پلانا شروع کردیتی ہیں جن میں 52فیصد کشمیر اور 75فیصد خواتین کا تعلق جموں صوبے سے ہے ۔کشمیر میں گھروں میںبیٹھنے والی 56.9فیصد خواتین جبکہ گھروں سے باہر کام کرنے والی خواتین میں صرف 11.9فیصد خواتین بچوں کو اپنا دودھ پلاتی ہیں۔ کشمیر یونیورسٹی کے پاپولیشن ریسرچ سینٹر کی تحقیق کے مطابق وادی میں 52فیصد خواتین بچوں کو جنم دینے کے فوراًبعد دودھ پلانا شروع کردیتی ہیں جن میں 34فیصد زچگی کے ایک گھنٹے کے اندر اندر اور 13.8فیصد زچگی کے ایک گھنٹہ کے بعد دودھ پلانا شروع کردیتے ہیں ۔ جموں میں 75فیصد خواتین بچوں کو جنم دینے کے فوراً بعد بچوں کو دودھ پلانا شروع کردیتی ہیں۔ 20فیصد ایک گھنٹے کیاندر اندر اور 5فیصد ایک گھنٹے کے بعد دودھ پلانا شروع کرتی ہیں۔ تحقیق میں دودھ پلانے والی خواتین کی عمر کے حوالے سے کہاگیا ہے کہ ان میں 64.5فیصد کی عمر 19سے 24سال، 59.8فیصد کی عمر 25سے 29سال ، 43.4فیصد کی عمر 30سے 34سال جبکہ 69فیصد خواتین کی عمر 35سے زیادہ ہے ۔ شہری اور دیہی علاقوں کے خواتین کے اعداد و شمار کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والی 52.4فیصد خواتین جبکہ شہری علاقوں میں69.8فیصد خواتین اپنا دودھ پلاتی ہیں۔