گندو//گذشتہ سات ماہ سے بند اپنی تنخواہیںوا گذار کروانے کے لئے پوری ریاست کی طرح ایجوکیشنل زون گندو اوربٹیاس میں بھی ایس ایس اے کے تحت کام کرنے والے ماسٹرس اور رہبرِ تعلیم اساتذہ کام چھوڑ ہڑتال کی جس وجہ سے ایسے تمام اسکول بند رہے جن میں صرف ایس ایس اے ٹیچرس اور ماسٹرس کام کرتے ہیں جب کہ دیگر اسکولوں کا کام کاج بھی متاثر رہا۔پیر کے روز ایس ایس اے کے تحت کام کرنے والے تمام اساتذہ نے تدریسی کام کا بائیکاٹ کیا اور ایسے تمام اسکول جن میں صرف ایس ایس اے کے تحت کام کرنے والے اساتذہ تعینات ہیں ،کو بند رکھا گیا۔اس سلسلہ میں کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے رہبرِ تعلیم ٹیچرس فورم کے ضلع صدر اور ٹیچرس ایسوس ایشن بھلیسہ کے جنرل سیکریٹری اسحق شید ملک نے کہا کہ ایس ایس اے کے تحت کام کرنے والے اساتذہ کی تنخواہیں گذشتہ سات ماہ سے بند ہیں جس وجہ سے اُن کو شدید مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور اُن کے لئے گھر کا نظام چلانا مشکل ہو گیا ہے۔تنخواہوں کی عدمِ ادائیگی کی وجہ سے وہ قرضوں تلے ڈوب چکے ہیں اور دُکاندار اور قرض خواہ جب اُن سے قرض کی ادائیگی کا تقاضہ کرتے ہیں تو اُنہیں شرمندگی اُٹھانی پڑتی ہے۔وہ بچوں کی فیس اور اُن کے دیگر اخراجات پورا نہیں کر پا رہے ہیں جس وجہ سے اُن کے بچے بھی احساسِ کمتری کا شکار ہو رہے ہیں۔جن اساتذہ نے کسی ضرورت کے لئے بنکوں سے قرض حاصل کیا ہے وہ بنک کی قسطیں ادا نہیں کر پا رہے ہیں اور اس طرح بنک کا اعتماد بھی کھو چکے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے بلکہ ایس ایس اے کے تحت کام کرنے والے اساتذہ کو ایسی پریشانی بار بار اُٹھانی پڑتی ہے اور کبھی بھی اُن کو وقت پر تنخواہیں ادا نہیں کی جاتی ہیں۔اُنہوں نے تنخواہوں کی واگذاری کے لئے ہر بار احتجاج کرنا پڑتا ہے اور چھ چھ اور سات سات ماہ کے بعد اُنہیں تنخواہیں ادا کی جاتی ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ اساتذہ کی کام چھوڑ ہڑتال منگل کے روز بھی جاری رہی گی اور اس روز زیڈ ای او آفس بٹیاس کے سامنے ایک زبردست احتجاجی مظاہرہ بھی کیا جائے گا۔اُنہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت اساتذہ کے مسائل کا ازالہ کرنے میں پوری طرح ناکام ہوئی ہے اور گوناں گوں مسائل اور پریشانیوں کی وجہ سے اساتذہ یکسوئی کے ساتھ اپنے فرائض بھی انجام نہیں دے پا رہے ہیں۔اُنہوں نے حکومت اور متعلقہ حکام سے ایس ایس اے اساتذہ کی بند پڑی تنخواہیں فوری طور واگذار کرنے کا مطالب کیا تاکہ اُنہیں مشکلات اور پریشانیوں سے نجات حاصل ہو اور وہ اپنے اہل و عیال کی کفالت کا کچھ حق ادا کر سکیں۔اُنہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ ان اساتذہ کو بروقت تنخواہیں واگذار کرنے کو یقینی بنانا جانا چاہیے تاکہ اُنہیں بار بار احتجاج اور ہڑتالوں کا سہارا نہ لینا پڑے اور اسکولوں کا کام کاج متاثر نہ ہو۔