عاصف بٹ
کشتواڑ//ضلع کشتواڑ کے سب ڈویژن چھاترو سے محض تین کلومیٹرکی دوری پر واقع علاقہ بٹہ پورہ میں گزشتہ پچیس سال سے بیوہ خاتون اپنے چار بچوں کے ہمراہ ٹوٹے گھر میں رہنے پر مجبور ہیں جو کسی بھی وقت گرسکتا ہے۔ دو کمروں پر مشتمل اس مکان کی حالت انتہائی خستہ ہے اور اسکی دیواریں کسی بھی وقت گرسکتی ہیں۔بیوہ خاتون نے بتایا کہ پچیس سال قبل اسکے خاوند کی موت ہوئی جسکے بعد وہ اسی گھر میں اپنے چار بچوں کے ہمراہ رہ کر زندگی بسرکررہی ہے اور اب اسے موت کے سوا کچھ دکھائی نہیں دیتا کیونکہ اس کی حالت زار انتہائی خستہ ہے اور کسی بھی وقت یہ گرسکتا ہے۔ اگرچہ انھوں نے ہر کسی افسر کے پاس جاکر انھیں مکان فراہم کرنے کی درخواست کی لیکن آج تک اسکی کسی نے نہ سنی۔انہوںنے کہا کہ’’ ہم نے ضلع ترقیاتی کمشنر کے دفتر میں بھی فائل پہنچائی اور ہمیں وہاں بھی صرف یقین دہانی کے سوا کچھ نہ ملا۔ اگرعلاقہ میں دیگر لوگوں کو آواس یوجنا کے تحت مکانات ملے تو ہمیں کیوں کر اسے محروم رکھا گیا‘‘۔شوکت حسین نے بتایا کہ گزشتہ ستائیس سال سے وہ اسی ٹوٹے گھر میں زندگی گزار رہے ہیں اور ہربار انہیں یقین دہانی کرائی جاتی ہے کہ امسال آواس یوجنا کے تحت انکو مکان فراہم ہوگا لیکن یقین دہانی کے سوا کچھ بھی نہ مل سکا۔ان کا کہناتھا’’ نہ ہی انتظامیہ اور نہ ہی کسی سیاست دان نے ہماری مدد کی جسکے سبب ہم کافی پریشان ہیںاور مکان کے گرنے کا ہروقت خطرہ لاحق رہتاہے ‘‘۔انھوں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ ہمیں فوری طور مکان فراہم کیاجاناچاہئے۔علاقے کے بزرگ شخص دین محمد نے بتایا کہ گزشتہ تین سال سے سرکاری ٹیمیں علاقے میں آتی ہیں اور ہر بار انھیں یہ کہا جاتا ہے کہ امسال انھیں مکان کا کیس منظور کیاجاے گالیکن فائدہ کوئی نہیں ملتا ہے ۔انھوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ اس بیوہ کی مدد کی جائے تاکہ وہ اپنے بچوں کو چھت فراہم کرسکے۔