عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی// ہائی کمیشن آف انڈیا اور وزارت خارجہ نے بنگلہ دیش کے مختلف تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلباء سمیت انکے اہل خانہ کو سست انٹرنیٹ خدمات کی وجہ سے رابطہ منقطع ہونے پر زور دیا ہے کہ وہ اعلی تعلیمی اداروں کی ویب سائٹس پر تازہ ترین پیش رفت کی پیروی کریں۔ وزارت خارجہ ترجمان رندھیر جیسوال نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا” وزیر خارجہ خود اس معاملے کو قریب سے دیکھ رہے ہیں، ہمارا ہائی کمیشن باقاعدہ اپ ڈیٹس فراہم کرے گا‘‘۔ترجمان نے مزید کہا”ہم بنگلہ دیش میں اپنے شہریوں کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہیں، بنگلہ دیش میں 15,000 ہندوستانی شہریوں میں سے تقریبا 8,500 طلبا ہیں۔ ہم احتجاج کے پیش نظر مقامی حکام کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ ہیں۔ ہمارا ہائی کمیشن اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے مقامی حکام سے رابطے میں رہتا ہے‘‘۔
بنگلہ دیش میں مقیم طلبا سمیت ہندوستانی شہریوں کے لیے ایڈوائزری جاری کی گئی ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر ان کی حفاظت اور مدد کو یقینی بنایا جائے۔ لوگوں تک پہنچنے کے لیے 24/7 کی بنیاد پر کام کرنے والے ہیلپ لائن نمبر فراہم کیے گئے ہیں۔ بنگلہ دیش میں ہزاروں کشمیری طلباء کے والدین کو بھی شدید تشویش لاحق ہے۔ انٹرنیٹ سروسز معطل ہونے سے والدین کی پریشانی میں اضافہ ہوا ہے۔ والدین کا کہنا ہے انہیں گھر واپس لانے کے لیے فوری اقدامات کیے جانے چاہئیں۔سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے بھی ڈاکٹر جے شنکر سے بنگلہ دیش میں کشمیری طلبا کی حفاظت کو یقینی بنانے میں فوری مدد کی اپیل کی۔ ایسوسی ایشن نے بتایا کہ بنگلہ دیش کے مختلف کالجوں اور یونیورسٹیوں میں 3500سے زائد کشمیری طلبا کا داخلہ ہے۔بنگلہ دیش میں صورت حال اور مظاہروں پر ہندوستانی سرکاری تبصروں کے بارے میں، ترجمان نے کہا، “جیسا کہ آپ جانتے ہیں، بنگلہ دیش میں مسلسل احتجاج جاری ہے، ہم اسے ملک کے اندرونی معاملے کے طور پر دیکھتے ہیں، “۔بنگلہ دیش میں احتجاج شدت اختیار کر گیا ہے، پولیس اور سکیورٹی اہلکاروں نے مظاہرین پر گولیاں برسائیں اور آنسو گیس چھوڑی اور دارالحکومت میں تمام اجتماعات پر پابندی لگا دی، سرکاری ملازمتوں کی تقسیم کو لے کر کئی دنوں تک جاری مہلک جھڑپوں کے بعد انٹرنیٹ اور موبائل سروس منقطع کر دی گئی ہے۔یہ بدامنی، جو ہفتے پہلے شروع ہوئی تھی، حال ہی میں تیزی سے شدت اختیار کر گئے۔ جنوری میں دوبارہ منتخب ہونے کے بعد سے وزیر اعظم شیخ حسینہ کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے۔ ریاستی نشریاتی ادارے بنگلہ دیش ٹیلی ویژن ہیڈ کوارٹر کو آگ لگا دی گئی ہے۔ مظاہروں کی وجہ سے بڑے پیمانے پر خلل پڑا ہے، جس میں تقریبا ًمکمل انٹرنیٹ بلیک آئوٹ اور اسکولوں اور یونیورسٹیوں کی بندش شامل ہے۔ڈھاکہ یونیورسٹی سے شروع ہونے والے مظاہرے ملک بھر میں پھیل چکے ہیں، جس کے نتیجے میں سیکورٹی فورسز، مظاہرین اور حکومت کے حامیوں کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ہوئیں۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں حکومت پر مظاہرین کے خلاف غیر قانونی طاقت کا استعمال کرنے اور ماورائے عدالت طریقوں سے اختلاف رائے کو دبانے کا الزام لگاتی ہیں۔