سرینگر//سنیئر مزاحمتی لیڈر اور تحریک حریت کے نومنتخب چیئرمین محمد اشرف صحرائی کے فرزند جنید صحرائی کی ہاتھوں میں لئے بندوق کی تصویر سماجی میڈیا کی مختلف رابطہ گاہوں پر عام ہوگئی ہے۔ریاستی پولیس سربراہ نے محمد اشرف صحرائی پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے فرزند اور دیگر مقامی نوجوانوں کو بندوق کا راستہ ترک کرنے کی اپیل کریں۔سید علی گیلانی کے دست راست محمد اشرف صحرائی کا فرزند جنید خان جمعہ سے لاپتہ ہوئے،جس کے بعد سنیچر کو سماجی میڈیا کی مختلف رابطہ گاہوں پر انکی تصویر ،جس میں انہوں نے ہاتھوں میں بندوق تھامی ہے،عام ہوگئی ہے۔ محمد اشرف صحرائی کے اہل خانہ کے قریبی ذرائع کے مطابق جنید خان جمعہ کو گھر سے لالچوک یہ کہہ کر نکلے کہ انکا موبائل خراب ہوا ہے،اور اس کی مرمت کیلئے وہ جا رہے ہیں،تاہم بعد میں وہ گھر واپس نہیں لوٹے۔پولیس کے مطابق جہانگیر کالونی برزلہ سرینگر کے رہائشی جنید جمعہ بعد از دوپہر سے ،اپنے گھر سے لاپتہ ہے،اور اس سلسلے میں اہل خانہ نے گمشدگی کے حوالے سے سنیچر کی صبح پولیس میں رپورٹ بھی درج کرائی ہے۔پولیس تھانہ صدر کے ایک افسر نے بتایا’’ اہل خانہ نے گمشدگی کے بارے میں ایک رپورٹ بھی درج کرائی ہے،جبکہ انکے برادر راشد اشرف نے پولیس تھانہ میں سنیچر بعد از رپورٹ درج کرائی‘‘۔اس دوران سنیچر کو جنید خان کی تصویر،جس میں وہ ہاتھوں میں بندوق تھامے ہیں،سماجی وئب سائٹوں پر منظر عام پر آگئی۔ تصویر میں جنید خان کا کوڑ نام عماربھائی بتایا گیا ہے،جبکہ انکی عمر24سال بتائی گئی ہے۔تصویر پر درج تحریر پر اگر بھروسہ کیا جائے، تو جنید خان نے حزب المجاہدین کے صفوں میں شمولیت اختیار کی ہے۔ محمد اشرف صحرائی کے کنبے کے نزدیکی ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انہیں بھی اس بارے میں کوئی علم نہیں ہے کہ جنید خان کہاں،اور کس حالت میں ہے۔انہوں نے کہا’’ گزشتہ روز وہ لاپتہ ہوئے اور آج سماجی میڈیا پر ہم نے انکی تصویر(ہاتھوں میں بندوق تھامی ) دیکھی،اس کے علاوہ اہل خانہ کو کچھ معلوم نہیں ہے‘‘ مزید استفسار کرنے پر انہوں نے بتایا کہ فی الوقت میڈیا کو کہنے کیلئے انکے پاس کچھ نہیں ہے۔اس دوران ریاستی پولیس کے ڈائریکٹر جنرل ایس پی وید نے محمد اشرف صحرائی پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے بیٹے اور دیگر مقامی نوجوانوں کو بندوق کا راستہ ترک کرنے کی اپیل کریں۔ ڈاکٹر ایس پی وید نے محمد اشرف صحرائی کی طرف سے جنگجوئوں کے صفوں میں شمولیت کو بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ صحرائی انہیں واپس آنے کی اپیل کریں۔ڈائریکٹر جنرل آف پولیس نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا’’ یہ بدقسمتی ہے،میں صحرائی پر زور دیتا ہوں کہ وہ،چونکہ کمان سنبھالے ہوئے ہیں،اپنے بیٹے اور دیگر مقامی نوجوانوں کو بندوق چھوڑ کر واپس آنے کی اپیل کریں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ محمد اشرف صحرائی ذاتی طور پر مذاکرات میں پہل کریں،تاکہ کشمیری نوجوانوں کو تشدد کے راستے سے بچایا جا سکے۔جنید خان نے کشمیر یونیورسٹی سے’’ایم بی اے‘‘ کی ڈگری حاصل کی ہے۔گزشتہ2 دہائیوں کی عسکری تحریک میں یہ پہلی بار ہوا ہے،جب کسی سنیئر مزاحمتی لیڈر کے فرزند نے بندوق کا راستہ اختیار کیا ہے۔ ماضی میں جماعت اسلامی کے امیر حکیم غلام نبی کے فرزند،بلال ذبیح اللہ،اور امیر ضلع بڈگام محمد اسماعیل بٹ کے فرزند زبیر سمیت کئی دیگر لیڈروں کت فرزندان نے بھی بندوق کا راستہ اختیار کیا تھا۔ محمد اشرف صحرائی اصل میں سرحدی ضلع کپوارہ کے ٹکی پورہ لولاب کے رہائشی ہیں،جنہوں نے بعد میں سرینگر میں رہائش اختیار کی۔ٹکی پورہ لولاب سے تعلق رکھنے والے سکالر منان وانی، بھی اسی طرح ایک ماہ قبل اچانک لاپتہ ہوگئے تھے جس کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ انہو ں نے حز ب المجاہدین میں شمولیت اختیار کی ہے ۔منان کے گھر والو ں نے اگر چہ انہیں اپنے گھر واپس آنے کی اپیل کی لیکن وہ نہ آئے ۔رو اں مہینے کے 18مارچ کو سو شل میڈیا پر ایک اور تصویر منظر عام پر آگئی،جس میں لولاب وادی کے شاٹھ مقام سے تعلق رکھنے والے ہلال احمد شاہ کے بارے میں کہا گیا کہ انہو ں بھی جنگجوئو ں صفو ں میں شمولیت اختیار کی تاہم ان کے افراد خانہ نے بتا یا کہ وہ فوجی زیا دتیو ں کو بر داشت نہ کر سکا اور گھر سے مزدوری کے بہانے سرینگر مزدوری کے لئے گیا جس کے بعد وہ واپس نہیں آئے اور بعد میں انہیں پتہ چلا کہ اس نے حزب المجاہدین میں شمولیت اختیار کی ہے ۔