زاہد بشیر
گول// بلاک داڑم میں مختلف مقامات پر لاکھوں روپےسے تعمیر ہوئے پلوں کی انوکھی تعمیر ہوئی ہے ۔ یہاں لاکھوں روپے کے پل تو تعمیر ہوئے لیکن ان پلوں کو عوام کو فائدہ مل رہا ہے ، کیا ان پلوںسے کوئی انسان یا جانور گزرتا ہے اس سے کسی کو کوئی لینا دینا نہیں ہے بلکہ ان لوگوں کو صرف اور صرف خزانہ عامرہ سے پیسہ نکالنے کی غرض ہے ۔یہاں علاقہ چنا میں ایک پل2023-24مالی سال کے دوران دس لاکھ کے قریب لاگت سے ایک پل تعمیر کیا گیا لیکن اس پل کو ایک طرف سے مکمل طو رپر کوئی راستہ نہیں ہے ۔ آج تک اس پل سے کوئی انسان نہیں گزرا ہے اور نہ ہی اس پل سے لوگوں کو کوئی فائدہ ہے کیونکہ پل کو ایک طرف سے تو راستہ ہے لیکن دوسر ی طرف کہاں جائے گا وہاں سے آگے صرف چٹانیں ہی چٹانیں ہیں جہاں سے انسان کی تو دور کی بات ہے مال مویشی بھی نہیں گزر سکتا ہے ۔ اس پل کو تعمیر کرنے کے دوران بھی کئی لوگوں نے اعتراض کیا تھا لیکن کسی نے ایک بھی نہیں سنی اور پل کو تعمیر کر کے خزانہ عامرہ سے پیسہ نکالا گیا ہے ۔ وہیں اسی طرح کا ایک پل مرکزی جامع مسجد داڑم کے ساتھ میں ایک نالہ پر ہے ۔ پل کی تعمیر یہاں پر بھی بہتر طریقے سے کی گئی لیکن پلوں کو دونوں سروں سے کوئی راستہ نہیں ہے ۔ دس فٹ کے قریب دونو ں جانب پلر کھڑے کئے گئے اور اس پر لوہے کا پل لگایا اور یہ بھی یہاں پر ایک انوکھی تعمیر ہے جس پر آج تک کوئی نہیں گزرا ۔اس سے پہلے بھی چنا کے ہی مقام پر ایک پل کی تعمیر پر لاکھوں روپے نکالے گئے لیکن بعد میں اس پل کو تعمیر نہیں کیاگیا جس وجہ سے یہ پلر تقریباً بیس برسوں سے ایسے ہیں پڑے ہوئے ہیں اور یہاں ندی نالوں پر محکمہ دیہی ترقی کی جانب سے لاکھوں کروڑوں روپے تو لگائے جاتے ہیں لیکن کوئی بھی تعمیر قابل استعمال نہیں ہوتی ہے جس سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں ملتا ہے ۔ اور ایسا لگ رہاہے کہ محکمہ چند لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے اس طرح سے لاکھوں کروڑوں روپے کے کام کر کے خزانہ عامرہ پر بوجھ بنے ہوئے ہیں ۔مقامی لوگوں نے اعلیٰ حکام بالخصوص سی بی آئی سے مطالبہ کیا کہ اس طرح کی تعمیر جو صرف اور صرف خزانہ عامرہ سے رقم نکالنے کے لئے ہوں جس کا عوام کو ایک پیسہ کا بھی فائدہ نہیں ہے اسکی آزادانہ تحقیقات ہونی چاہئے جو جو بھی اس میں ملوث ہوں اُن کے خلاف تحقیقات ہونی چاہئے تا کہ آئندہ اس طرح کی تعمیر کرنے سے کوئی گریز کرے اور اگر اس کی تحقیق نہیں ہو گی تو یہ روایت جاری رہے گی اور خزانہ عامرہ کو لوٹنے کی کھلی چھوٹ ملے گی ۔