کسی بھی قوم یا معاشرےکی تشکیل نو کے کچھ سنہرے اصول ہوتے ہیں ،جنہیں بنیادی ستون کا درجہ حاصل ہوتا ہے اور اُسی کی روشنی میں تسلسل کے ساتھ ایک خوبصورت اور پائیدار عمارت وجود میں آتی ہے،جس میں اُس قوم یا معاشرے کی نوجوان نسل کا اہم کردار ہوتا ہے،جس کے نتیجے میںیہ عمارت معاشرے کے مستقبل کے لئے سایبان بن جاتی ہے۔اس حوالے سےاگر ہم گذشتہ تین دہائیوں کا سرسری جائزہ لیں توجہاں ہمارے معاشرے کے زیادہ تر سُنہری اصول معدوم ہوچکے ہیں وہیں ہمارا نوجوان ناہنجار بن گیا ہے اورہمارا سایبان آسیب زدگی کا شکار ہوچکا ہے۔ ان برسوں کے دوران ہماری نوجوان نسل کی سوچ میں مثبت تبدیلیاں آنے کے بجائے منفی رجحانات زیادہ نمایاں ہو ئے ہیںاورنوجوانوں کی ایک بڑی تعداد پستی کی طرف بڑھ چکی ہے۔ گھر سے باہر ان کی سرگرمیاں بھی مشکوک ہوتی جا رہی ہیںاور ان کی دوستیاںومراسم بھی سمجھ سے باہرہوتے جارہے ہیںجبکہ تعلیم گاہوں کو انہوں نے تفریح گاہ بنایا ہوا ہے۔جس کے منفی اثرات اب تمام شعبہ ہائے زندگی میں نظر آنے لگے ہیں۔حالانکہ نوجوان نسل کسی بھی معاشرے و ملت کی معاشی،تعلیمی، اقتصادی اور سماجی فلاح و بہبود و ترقی میں ریڑھ کی ہڈّی کی حیثیت رکھتی ہے۔کیونکہ جوانی وہ عرصہ حیات ہے، جس میں اِنسان کے قویٰ مضبوط اور حوصلے بلند ہوتے ہیںاورایک باہمت جوان ہی پہاڑوں سے ٹکرانے،طوفانوں کا رُخ موڑنے اور آندھیوں سے مقابلہ کرنے کا عزم رکھتا ہے۔ ہم اگر ماضی پر نظر دوڑائیں تو اندازہ ہوگا کہ ایک زمانہ تھا جب اسکولوں، کالجوں میں کھیل کے میدان ہوتے تھے، جہاں کھیلوں کے مقابلے منعقد کئے جاتے تھے، اس میں ہر طبقے کے بچّے شامل ہوتے تھے، ان کھیلوں کے ذریعے صبر و برداشت،دوڑ دھوپ اورمقابلہ کرنے کے جذبات پیدا ہوتے تھے،مگر افسوس کہ آج ہمارے نوجوان جہد و عمل سے کوسوں دور اِنٹرنیٹ ،آن لائن جُوااور منشیات کے خوف ناک حصار میں جکڑے ہوئے ہیں،انہیں اپنے تابناک مستقبل کی کوئی فکر نہیں،وہ اپنی متاع حیات سے بے پرواہ ہوکر تیزگامی کے ساتھ نشہ جیسے زہر ہلاہل کو قند سمجھ رہے ہیں اور ہلاکت و بربادی کے گھاٹ اُتر رہے ہیں۔اب تو سگریٹ وشراب نوشی کی وجہ مجبوری یا ڈپریشن نہیں ہےبلکہ ہم عصروں اور دوستوں کو دیکھ کر دل میں انگڑائی لینے والا جذبۂ شوق ہے،جو نوجوانوں کو تباہ وبرباد،ان کے زندگی کو تاریک او ر ان کی جوانی کوبہ تدریج کھوکھلا کرتاجارہاہے۔بوڑھوں اور عمررسیدہ افراد میں منشیات استعمال کرنے کی وجہ جو ہوسو ہو،مگر اکثر بچے اور نو جوان والدین کی غفلت اور اُن کے سرد رویّے کی وجہ سے نشے کی لت کا شکار ہورہے ہیں جو ہم سب لئے لمحہ فکر ہے۔ منشیات کی بہتات کا ایک سبب ٹی وی پر دکھائے جانے والے مخرب اخلاق پروگرام اور فواحش و منکرات پر مبنی فلمیں ہیں۔ کسی نہ کسی شکل میں نشہ خوری کے مناظر تمام فلموں میں پائے جاتے ہیں، یہی چیز نوجوانوں میں منشیات کی لت پیداکرنے میں ایک اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔دراصل نوجوان معاشرے کا سرمایہ ہیں، فرد کا زیاں خاندان اور سماج کی بنیادوں کو کھوکھلا کردیتاہے۔ آج بحیثیت انسان اور مسلمان ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے اُن سنہری اصولوں کو پھر زندہ کریں ،جو ہمارے اسلاف نے ہمارے لئے میراث چھوڑے ہیں۔اُنہیں اصولوں کے باوصف ہم اُس خوبصورت و پائیدار عمارت کو سَر ِ نو تشکیل دے سکتے ہیں ،جو خستگی کے سبب آسیب زدگی بن چکی ہے۔اس لئے لازم ہے کہ مستقبل کا سایبان سنوارنے اورسجانےکے لئے ہم معاشرے کےنا فہم بچوں اور نوجوان نسل کو نشے کی لعنت اور دوسری بُرائیوں سے بچائیں،جس کے لئے تمام مذہبی اداروں، اسکول و کالج، سماج سدھار تنظیموں، NGO اور حکومتی سطح پر کام کرنے والے اداروں کو یہ کام سر انجام دیئے جانے کی اشد ضرورت ہے۔ یہ بُرائیاں ہمارے معاشرے کو گھن کی طرح کھا رہی ہیں اور معاشرے کو ان بُرائیوں سے بچانا نہ صرف ہماری ذمہ داری ہے بلکہ آج یہ کام ہمارے لیے فرض عین کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ اس کے لیے ہم سب کو متحد ہوکر ایک پلیٹ فارم پر آنے کی ضرورت ہے تاکہ معاشرے کو اس لعنت سے پاک کیا جاسکے۔ساتھ ہی ضرورت اس امر کی بھی ہے کہ تمباکو نوشی،شراب نوشی،گانجے اور چرس کے خلاف محض ایک دن نہیںبلکہ سال کے بارہ مہینے مہم چلائی جائے، تاکہ مسلسل ا صلاح سے ہمارا مستقبل پائیداربنیاد پر کھڑا ہوسکے۔