ویب ڈیسک
ہمارے اردگرد بننے والے بخارات کے عمل میں سائنس داں ایک اہم نکتے سے لا علم تھے۔ حالیہ برسوں میں کچھ محققین یہ جان کر حیران رہ گئے کہ ان کے تجربات میں جو پانی اسفنج نما مواد میں رکھا گیا تھا جسے ہائیڈرو جیل کہا جاتا ہے، گرمی یا حرارت کے ذرائع کے بغیر ہی عام روشنی میں زیادہ شرح سے بخارات بن رہا تھا۔
نئے تجربات اور نقالی کی ایک سیریز کو انجام دینے کے بعد اور مختلف مطالعوں کے کچھ نتائج کا دوبارہ جائزہ لینے کے بعد میسا چیوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے محققین کی ایک ٹیم نے حیران کن نتائج حاصل کیے ہیں۔ماہرین کے مطابق بعض حالات کے تحت جہاں پانی ہوا سے ملتا ہے وہاں محض روشنی بھی کسی تپش یا حرارت کے بغیر براہ راست بخارات پیدا کرسکتی ہے اور یہ گرمی سے بھی زیادہ مؤثر طریقے سے کرتی ہے۔ اگرچہ اس حوالے سے کیے گئے تجربات میں پانی کو ہائیڈروجیل مواد میں رکھا گیا تھا لیکن محققین کا خیال ہے کہ یہ عمل دیگر حالات میں بھی ممکن ہوسکتا ہے۔ ایم آئی ٹی کے یاؤدونگ تو اور مکینیکل انجینئر فروفیسر گینگ چین اور چار دیگر محققین نے کی ہے۔ادھرکینیڈا کی اسٹارٹ اپ کمپنی نے ایک ایسی برق رفتار ٹرین کا منصوبہ پیش کیا ہے جو ٹورونٹو سے مونٹریال کے درمیان 804 کلومیٹر کا سفر انتہائی آسان کر دے گا۔ ٹورونٹو کے مقامی اسٹارٹ اپ ٹرانس پوڈ کے مطابق کمپنی کے ہائپر لوپ اسٹائل کی ویکیوم ٹرین میں مسافر 1000 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر سکیں گے۔ یہ فلکس جیٹ ٹرین ویکیوم ٹیوب کے ذریعے ہوا میں معلق ہوں گی اور پلازما سے چلائی جائیں گی۔ اس طرح کمرشل طیارے کی رفتار سے ٹرین کو چلایا جا سکے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کے پاس وہ ٹیکنالوجی ہے، جس سے وہ اس منصوبے کو 2035 سے قبل حقیقت کی شکل دے سکتی ہے۔ ٹرانس پوڈ سسٹم کے موجد راین جینزین کے مطابق اس منصوبے کی خاص بات یہ ہے کہ اس کو بنا یا تو طیارے کی طرح گیا ہے لیکن یہ کام ٹرین کی طر ح کرتی ہے۔ بغیر پروں کے طیارے کے طور پر بنائے گئے اس فلکس جیٹ وہیکل کو بلند رفتار پر ’اڑنے‘ کے لیے بنایا گیا ہے۔ ہر گاڑی روایتی ریل گاڑی سے کافی چھوٹی ہے، اس کے ڈبے ٹرین کے ڈبوں کی نسبت قدرے تنگ ہیں اور یہ 54 مسافروں یا 10 ٹن کارگو کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔اگرچہ مسافروں کی تعداد کم ہے لیکن ٹرانس پوڈ کا کہنا ہے کہ کمپنی اس مسئلے کو ایک وقت میں متعدد گاڑیاں لانچ کر کے حل کرے گی۔ کمپنی کے مطابق ہائپر لُوپ کا استعمال طیاروں کے سفر کی نسبت 44 فی صد کم مہنگا ہوگا جب کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے فی سال اخراج میں 6 لاکھ 36 ہزار ٹن تک کمی واقع ہوگی۔
درین اثناسائنس داں چیزوں میں جدت لانے کے لیےنئے نئے تجربات کررہے ہیں۔ اس سلسلے میں کورین محققین نے ای کولی نامی بیکٹیریا میں حیاتیاتی تبدیلی کی ہے، جس کا مقصد بایو ڈیگریڈ ایبل پولیمر پیداوار ہے، جس کو بایو میڈیکل معاملات میں استعمال کیا جاسکے گا۔ دنیا بھر میں بایو انجینئرز ایسے جراثیم تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو پیٹرولیم پر مبنی پلاسٹک کے متبادل کے طور پر پلاسٹک تیار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔حال ہی میں، کوریا میں محققین کی ایک ٹیم نے انجینئرنگ بیکٹیریا کے ذریعے انگوٹھی جیسی ساخت کے ساتھ پولیمر تیار کرنے کے لئے ایک اہم کامیابی حاصل کی ہے، جو اس کے نتیجے میں پلاسٹک کی سختی اور تھرمل استحکام میں اضافہ کرتا ہے۔چوںکہ یہ مالیکیول عام طور پر مائیکروجینز کے لیے زہریلے ہوتے ہیں ، لہذا محققین کو ایک نیا میٹابولک راستہ تیار کرنا پڑا جو ای کولی بیکٹیریا کو پولیمر اور اس پر مشتمل بلڈنگ بلاکس کے جمع ہونے اور برداشت کرنے کے قابل بنائے گا۔اُدھرسوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس اپنا نیا ویڈیو کالنگ فیچر لانچ کرنے جا رہا ہے جو بنیادی طور پر ایکس ایپ کے اندر زوم جیسی
سہولت فراہم کرے گا۔پیش کیے گئے اسکرین شاٹ کے مطابق ایکس نے اپنے ویڈیو کانفرنسنگ پلیٹ فارم کا ایک ورکنگ ورژن بنایا ہے۔نیا آپشن دائیں طرف کے فنکشن بار کے ساتھ ایک علیحدہ فعالیت کے طور پر شامل کیا جائے گا، اور ایک بار فعال ہونے کے بعد شرکاء کے لئے مکمل ویڈیو اسٹریمنگ کی فعالیت شامل ہوگی۔ابھی یہ نہیں بتایا گیا کہ اسکرین پر کتنے شرکاء دکھائے جائیں گے، لیکن ایکس کا ویڈیو کالنگ آپشن (جو اس نے فروری میں تمام صارفین کے لئے پیش کیا تھا) فی الحال دیگر ایپس میں ویڈیو چیٹ کے اختیارات سے کہیں زیادہ محدود ہے۔لہٰذا، ممکنہ طور پر ، ایکس کی کانفرنس کالز اسکرین پر چار شرکاء تک محدود ہوں گی ۔ حالاں کہ زوم، اور دیگر کانفرنس چیٹ ایپس کے ساتھ بہتر طور پر میچ کرنے کے لئے اس میں اضافہ کرنا چاہتا ہے۔ یہ اپ ڈیٹ ایلن مسک کے پلیٹ فارم کو’’ایوری تھنگ ایپ‘‘ بنانے کے وژن کی طرف ایک اور قدم ہے جو آپ کی تمام انٹرایکٹو اور ٹرانزیکشنل ضروریات کو ایک ہی جگہ پر سہولت فراہم کرتا ہے۔