سرینگر//نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال نے کہا کہ جموں و کشمیر میں پی ڈی پی اور بھاجپا کا اتحاد صرف اور صرف موقعہ پرستی تھی اور یہاں کے عوام کو ایجنڈا آف الائنس کے نام پر سبز باغ دکھائے گئے۔ پی ڈی پی بھاجپا حکومت کی خودغرضانہ ، غیر دانشمندانہ اور کشمیر دشمن پالیسی کی وجہ سے حالات کو خراب ہوئے۔مرکزی اور ریاستی حکومت کی غلطیوں کی وجہ سے لوگ سڑکوں پر آنے کیلئے مجبور ہوگئے اور پی ڈی پی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اسی بات پر لوگوں کی تذلیل کررہی ہیں۔ ڈاکٹر مصطفےٰ کمال نے کارکنوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ روز منعقد ہوئے بزنس انکلیو میں محبوبہ مفتی نے کشمیریوں کے بارے میں جو ریمارکس پیش کئے ، اُس سے موصوفہ کی نااہلی، غیر سنجیدگی اور بے ادبی کی عکاسی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان ریمارکس کی جتنی بھی مذمت اور ملامت کی جائے کم ہے۔ محبوبہ مفتی کی طرف سے کشمیریوں کو بھکاری جتلانے کا مقصد صرف اور صرف اپنے ناگپوری اور آر ایس ایس کے آقاﺅں کو خوش کرنا تھا۔ پی ڈی پی والوں کا مقصد اقتدار میں بنے رہنا ہے اور اس مقصد کے حصول کیلئے اس جماعت سے وابستہ کشمیری قوم کی تذلیل اور کشمیری قوم کے مفادات کا سودا کرنے سے بھی گریز نہیں کررہے ہیں۔ مرکزی سرکار کو ہدف تنقید بناتے ہوئے ڈاکٹر کمال نے کہاکہ نئی دہلی اپنی غلط پالیسی اور غیر دانشمندانہ رویہ سے کشمیری نوجوانوں میں پہلے سے ہی موجود ناراضگی کو تقویت بخش رہی ہے جس کی وجہ سے نوجوانوں کے غم و غصے میں انتہائی زیادہ حد تک اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہاکہ کشمیری نوجوان نئی دلی کی ہٹ دھرمی ظلم و جبر ، ریاستی حکومت کی نااہلی اور علیحدگی پسندوں کی خود کو سزا دینے والی پالیسی کی چکی میں پس رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری نہ تعمیر و ترقی کے فقدان اور خراب حکمرانی اور نہ ہی حریت یا پھر پاکستان کی وجہ سے ملک سے ناراض اور دور ہورہا ہے بلکہ یہ سب کچھ اُسی سیاسی بے اختیاری کا نتیجہ ہے جس کی شروعات 1953میں اُس وقت ہوئی جب جموں وکشمیر کی اٹانومی کو غیر آئینی اور غیر جمہوری طور پر سلب کرنی کی شروعات ہوئی، جو اُس بھارت کے خیال کے عین برعکس تھا، جس کے ساتھ مہاراجہ ہری سنگھ نے الحاق کیا تھا۔