سرینگر// جنوبی کشمیر کے اسلام آباد(اننت ناگ) سے تعلق رکھنی والی ایک کمسن لڑکی کی گردن میں گولی لگنے سے معذور ہوئی لڑکی کو انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن کی طرف سے معاوضہ دینے کی سفارش کو نظر انداز کرنے پر حکومت کی سخت سرزنش کرتے ہوئے ریاستی ہوم کمشنر سیکریٹری کے نام نوٹس جاری کرتے ہوئے یکم نومبر تک اس معاملے کی نسبت تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ۔ بشری حقوق کے ریاستی کمیشن کو ایک شکایت ملی کہ نو پورہ اسلام آباد(اننت ناگ) کی ایک دوشیزہ کی گردن میں گولی پیوست ہوئی تھی اور ڈاکٹری رپورٹ کے مطابق مذکورہ 13یا14برس کی دوشیزہ80فیصد معذور ہوگی ہے اور وہ عمر بھر کیلئے جسمانی طور پر نا خیز بن گئی۔اس کیس کی سماعت کمیشن کے چیئرمین جسٹس (ر ) بلال نازکی کے سامنے ہوئی ۔ کیس پر اپنا فیصلہ صادر کرتے ہوئے کمیشن کے چیئرمین نے کہا ’’ اس کیس کے تئیں حکومت کا رویہ غیر انسانی ہے کیو نکہ ایک جواں سال دوشیزہ عمر بھر کیلئے معذور ہوئی ہے اور اسکے حق میں سرکار نے صرف25ہزار کا معاوضہ واگذار کیا جسے وہ ایک ’ویل چیئر‘ بھی نہیں خرید سکتی ہے‘‘ ۔کمیشن کے چیئرمین نے حکومتی رویہ کو افسوسناک قرار دیا اور اس لڑکی کے تئیں حکومتی اقدام بھی غیر سنجیدگی کا مظہر ہے جبکہ اُس پر ستم ظریفی یہ کہ کمیشن نے جو فیصلہ اس حوالے سے سنایا ’’جس میں کمیشن نے حکومت سے سفارش کی تھی مذکورہ متاثرہ لڑکی کے حق میں 1لاکھ روپے کا معاوضہ واگزار کیا جائے‘‘ ،تاہم حکومت نے اس سفارش کو بھی یخ بستے میں ڈال دیا۔جسٹس بلال نازکی نے کیس کی سماعت کے دوران ریاستی ہوم کمشنر سیکریٹری کے نام نوٹس جاری کرتے ہوئے یکم نومبر تک اس معاملے کی نسبت تفصیلی رپورٹ کمیشن میں جمع کرنے کی ہدایت دی جبکہ اس آرڈر کی ایک کاپی وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری کو بھیجنے کے احکامات صادر کئے ۔