ویب ڈیسک
دنیا بھر میں ہر سال کروڑ وں ٹن برقی کچرا (الیکٹرونک ویسٹ )جمع ہوتا ہے، جس میں سونا بھی ہوتاہے، تاہم اب گرافین کی مدد سے ماحول دوست انداز میں سونا اخذ کیا جا سکتا ہے۔ اس سے قبل یہ کام مشکل اوروقت طلب تھا۔برقی سر کٹ او ر پروسیسر میں سونا عام استعمال ہوتا ہے لیکن اسے نکالنے کا اب تک کوئی مناسب طریقہ سامنے نہیں آیا تھا۔ اس ضمن میں مانچسٹر یونیو رسٹی، سنگہو ایونیورسٹی اور چینی اکادمی برائے سائنس نے مشتر کہ طور پرگرافین سے برقی کوڑے سے سونا نکالنے کا موثر طریقہ دریافت کیا ہے۔
اس میں سب سے پہلے برقی کچرے کو جمع کرکے ایک محلول میں گھلایا جاتا ہے۔ اس کے بعد گرافین آکسائیڈ کی ایک باریک پرت استعمال کی گئی ،جس کے بعد اس کی سطح پر سونا جمع ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق صرف ایک گرام گرافین ایک حصے فی ارب سے بھی سونے کی 95 فی صد تعداد کشید کرکے ایک جگہ جمع کرلیتا ہے۔
اس کی اہم بات یہ ہے کہ محلول میں موجود دیگر دھاتوں کو جمع نہیں ہونے دیتا۔ اگر آخر میں گرافین کی پرت جلا دی جائے تو جو کچھ بچتا ہے وہ بھی خالص سونا ہی ہوتا ہے۔ اس طرح سونا کوڑے میں جانے کی بجائے آسانی سے جمع کیا جاسکتا ہے۔ اگرچہ یہ ا لیکٹرو کیمیکل عمل ہے لیکن گرافین کا جادو اس میں بہت کار آمدثابت ہو تا ہے۔ دوسری جانب سونے کی بڑی مقدار کو بازیافت کرکے دوبارہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔
متحدہ عرب امارات میں قائم نیو یارک یونیو رسٹی کے سائنس داں ڈاکٹر محمد قصیمہ اور ان کے ساتھیوں نے نئے طر یقے سے اٹامک فورس مائیکرو اسکوپی (اے ایف ایم ) سینسر بنایا ہے، انہیں تھری ڈی ٹی آئی پی ایس کا نام دیا گیا ہے۔ یہ مائیکرو اور نینو پیمانے پر اشیا کو بہت واضح انداز میں دکھا سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ تھری ڈی سازی کے ایک ہی مرحلے سے تشکیل دئیے گئے ہیں اور اسے جدید ترین اے ایف ایم قرار دیا گیا ہے۔
روایتی بصری خردبین کے مقابلے میں اے ایف ایم کسی شے کو 1000 گنا واضح کرکے دکھاتی ہے۔ اسے طب، مینوفیکچرنگ سمیت خلیات، ڈی این اے اور پروٹین دیکھنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے اور ہم حقیقی وقت میں براہِ راست انہیں دیکھ سکتے ہیں۔ روایتی اے ایف ایم میں سلیکون ایک اہم کردار ادا کرتا ہے جب کہ وہ دوجہتی ڈیزائن رکھتے ہیں اور ان کی تیاری میں بہت سے مراحل شامل ہوتے ہیں۔
لیکن روایتی ٹیکنالوجی سے جانوروں یا انسانوں کے خلیات کی جانچ مشکل ہوتی ہے، تاہم اپنی تیاری اور ڈیزائن کے تحت تھری ڈی ٹی آئی پی ڈی این اے، پروٹین اور ہرقسم کے خلیات کی جانچ کرسکتے ہیں اور ہمیں ان کی سطح بھی دکھا سکتے ہیں۔ دوسری جانب اسکیننگ کا عمل بھی 100 گنا تیز ہو جاتا ہے۔ یعنی اس سے بلند معیار کی تصاویر بہت تیزی سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔
برقی کچرے سے سونا نکالنا ممکن | تھری ڈی اٹامک فورس خردبین تیار رفتارِ ٹیکنالوجی
