سرینگر//وادی میںبرفباری اور سرینگر جموں شاہراہ بند ہوتے ہی مہنگائی کا جن بوتل سے باہر گیا اور سبزی، میوہ فروشوں ،،قصابوں اورمرغ فروشوں نے عام آدمی کو دو دو ہاتھوں سے لوٹنے کا سلسلہ شروع کیا جس کے نتیجے میں عوامی سطح پرسخت ناراضگی پائی جارہی ہے ۔لوگوں کا کہنا ہے کہ بارشوں اور برفباری کے ساتھ ہی گراں فروش من مانیوں پر اْترآئے ہیں اورضروری غذائی اجناس کے ساتھ ساتھ سبزی اور میوہ کی قیمتیں کئی گنا بڑھ گئیں ہیں ۔عوامی حلقوں کے مطابق شاہراہ بند ہو تے ہی شہر سرینگر میں سبزی فروشوں ،،قصابوں ،مرغ فروشوں ،میوہ فروشوں ،دودھ فروشوں اور غذائی اجناس کے علاوہ اشیائے ضروریہ رفروخت کرنے والے افراد نے محکمہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری کے نرخ ناموں کو بالائے طاق رکھ کر از خود تمام اشیائے ضروریہ کے دام مقرر کر کے لوگوں کو لوٹنے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ لوگوں نے بتایا کہ ٹماٹر 60روپے فی کلو،پیاز 80روپے فی کلو،گوبی 60روپے فی کلو سمیت دالوں اور انڈوں کی قیمتوں میں بھی بے تحاشہ اضافہ کیا گیا۔لوگوں نے الزام لگایا ہے کہ دکانداروں نے ریٹ لسٹ کو بالائے طاق رکھ کرگذ شتہ دو روز سے سبزیوں کے نرخوں میں ہوشربا اضافہ کر دیا۔اس کے علاوہ ضروری غذائی اجناس کی قیمتوںمیں اضافے کے ساتھ ساتھ میوہ فروشوں نے بھی من مانی کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے ۔سبزیوں کیلئے اگرچہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری کے محکمے نے قیمتیں مقرر کر لی ہیں لیکن حکومت کی طرف مشتہر شدہ سبزوں کے ریٹ لسٹ خاطر میں نہیں لائے جاتے ہیں۔لوگوں کا الزام ہے کہ قیمتیں اعتدال پر رکھنے ، غذائی اجناس کے معیار پر نظر گزر رکھنے اور من مانیوں کے مرتکب دکانداروں کی لگام کسنے کیلئے انفورسمنٹ ونگ تو موجود ہے لیکن مذکورہ ونگ یا شعبہ کے افسر یا فیلڈ ملازمین بادل نخواستہ عیدوں یا دیگر تہواروں کے مواقع پر ہی بازاروں میں نظر آتے ہیں۔عام آ دمی کا مطالبہ ہے کہ صوبائی انتظامیہ قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے کے لئے اقدامات عمل میں لاے اور ان افراد کو ریٹ لسٹ آویزاں رکھنے کی ہدایت دیں تاکہ غریب لوگوں کو لوٹنے سے بچایا سکے۔