برصغیر میں پہلا چھاپہ خانہ جس شخص نے لگایا ،اس کا نام موسیو لبٹا مانٹے بتایا جاتا ہے جو پُرتگالی باشندہ تھا۔یہ چھاپہ خانہ 1556ء میں گوا میں قائم کیا گیا۔ اس سال اسی چھاپہ خانے میں پہلی کتاب شائع ہوئی وہ پرتگالی زبان میں تھی۔جب کہ یہاں کی مقامی زبان میں چھپنے والی پہلی کتاب مالا باری ٹائپ حروف میں تھی۔ اس کے حروف ایک ہسپانوی باشندے جوائس گانسالوس نے تیار کیے تھے۔ یہ شخص لوہار تھا۔اصل میں چھاپہ خانہ میں جتنی بھی دلچسپی لی جاتی تھی وہ باہر سے آنے والے تاجر اور ان کی کمپنی کے ارکان کو مقامی زبانوں سے آگاہی کیلئے تھی۔چنانچہ برصغیر میں جتنے بھی چھاپہ خانوں اور مطبع خانوں کا ذکر ملتا ہے وہ سمندر کے ساتھ آباد بڑے بڑے شہروں اور دریائوں کے کنارے بستیوں میں لگائے۔ دوسرے ان کاروباری کمپنیوں کے ساتھ ساتھ مذہبی جماعتوں کے آنے کا سلسلہ بھی شروع ہوا۔انہوں نے اپنے عقائد کی تبلیغ کو تیز تر کرنے کی خاطر جگہ جگہ چھاپے خانے لگا کر مذہبی نشرواشاعت شروع کر دیں تھیں۔ قبل ازیں یہ بیرونی جماعتیں اور کمپنیاں بہت سا لٹریچر اپنے ممالک سے چھپوا کر منگواتی رہیں۔ مدراس میں پہلا چھاپہ خانہ و اپیری کے مقام پر لگایا گیا جو بعد میں ڈایوسیسن ( Dioceson) کے نام سے مشہور ہوا۔اس کے بعد فورٹ سینٹ جارج کالج مدارس 1812ء میں قائم ہوا۔
یہ کالج فورٹ ولیم کالج کلکتہ کے نمونے پر تھا۔ بمبئی میں طباعت کو روشناس کروانے کی پہلی کوشش 1674-75ء میں کی گئی۔ اس کے قیام کے سلسلے میں گجراتی تاجرہیم جی کی کوششوں کا بڑا داخل تھا۔ اصل میں بمبئی میں چھپائی کا کام اٹھارھویں صدی عیسوی کے آخر میں شروع ہوا اور اس میں جو ٹائپ استعمال کیا گیا وہ بیرونی ممالک سے منگوا گیا تھا۔ بمبئی میں جو اولین کتاب چھاپی گئی وہ ٹیپو سلطان کی جیل سے فرار ہونے والے قیدی ہنری بیچرنے اپنی قید کے دوران تحریر کی تھی۔ یہ کتاب1793ء میں بمبئی میں چھاپی گئی اور آج بھی بمبئی کے ایک تاریخی ادارہ میں محفوظ ہے۔اس کتاب کا نام’’ ریمارکس اینڈ کرنسز ‘‘ہے۔بنگال میں ایسٹ انڈیا کمپنی نے جب 1754ء میں نظم و نسق سنبھالا تو اپنے ملازمین کے انتظامی کام کو آسان بنانے کیلئے بنگالی صوبے کی زبان کو سکھانا شروع کر دیا۔ چنانچہ بنگالی زبان سکھانے کی غرض سے طباعت کیلئے خاص اہتمام کرنا پڑا۔ سرچارلس ولکنس نے 1770ء میں بنگال آ کر یہاں کی زبانوں میں بہت دلچسپی لی۔یہاں کی کتابوں مثلاً شکنتلا وغیرہ کا انگریزی ترجمہ شائع کیا۔ حروف ڈھالنا شروع کیے اور گورنر جنرل کی فرمائش پر بنگالی حروف بھی ڈھالے۔ کرنالی دریا کے کنارے پریس قائم کرنے میں سرولکنس کانام لیا جاتا ہے۔ ایشیاء ٹک سوسائٹی آف بنگال کی بنیاد بھی سرولکنس اور سرولیم جانسن نے مل کررکھی۔سرولیم کلکتہ میں بحیثیت جج سپریم کورٹ آئے تھے۔ مشہور کتاب گرائمر آف ’’ہندوستانی لینگویج‘‘ مسٹر گلکرائسٹ نے دیونا گری ٹائپ میں 1792ء میں کرانکل پریس کلکتہ سے چھپوا کر شائع کی تھی ۔