عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک
نئی دہلی//حکومت کی طرف سے ایکسپورٹ (برآمدات) اور امپورٹ (درآمدات) کے جو اعداد و شمار جاری کیے گئے ہیں، وہ بھی انتہائی خوفناک ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق دسمبر ماہ میں جہاں ایک طرف ایکسپورٹ میں ایک فیصد سے زیادہ کمی دیکھنے کو ملی ہے، وہیں دوسری طرف امپورٹ میں تقریباً 5 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ حکومت کی طرف سے بدھ کو جاری کردہ ایکسپورٹ اور امپورٹ کے ماہانہ فوری تخمینے کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کے شعبے کے علاوہ دیگر بڑے شعبوں کی مضبوط کارکردگی کی وجہ سے دسمبر 2024 میں ملک کی تجارتی اشیاء کی برآمدات 38.01 بلین ڈالر رہی۔ تجارتی برآمدات میں سالانہ بنیادوں پر تقریباً ایک فیصد کمی ہوئی جس کی وجہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پیٹرولیم کی قیمتوں میں نرمی بتائی جارہی ہے ۔ اس ماہ کے دوران تجارتی سامان کی درآمد 4.9 فیصد اضافے کے بعد 59.95 ارب روپے تک پہنچ گئی جس کی وجہ سے دسمبر ماہ کے دوران تجارتی خسارہ (مرچنٹ ایکسپورٹ امپورٹ فرق) 21.94 ارب ڈالر رہا۔ نومبر 2024 کے نظرثانی شدہ اعداد و شمار میں تجارتی خسارہ 32.84 بلین ڈالر رہا۔گزشتہ سال دسمبر میں تجارتی برآمدات 38.39بلین ڈالر اور درآمدات 57.15بلین ڈالر تھیں۔دسمبر کے لیے برآمدات اور درآمدات کے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کامرس سکریٹری سنیل بارتھوال نے انھیں ‘مضبوط کارکردگی قرار دیتے ہوئے کہا کہ “اس بار ہم مجموعی برآمدات (بشمول سامان اور خدمات کی برآمدات) میں 800 بلین ڈالر کا ہندسہ عبور کرنے جا رہے ہیں۔” اپریل سے دسمبر 2024 کے دوران مجموعی برآمدات (سامان اور خدمات) کا تخمینہ 602.64 بلین ڈالر ہے ، جو کہ اپریل سے دسمبر 2023 میں 568.36 بلین ڈالر کے مقابلے میں 6.03 فیصد اضافے کا تخمینہ ہے ۔ مسٹر بارتھوال نے کہا کہ ملک کی مجموعی برآمدات ہر سہ ماہی میں 200 بلین ڈالر کے لگ بھگ رہی ہیں۔ بارتھوال نے کہاکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے تجارتی برآمدات کے اعداد و شمار متاثر ہوئے ہیں۔ ہم تیل کے برآمد کنندگان نہیں ہیں اس لیے ہمیں نان پیٹرولیم مصنوعات کی برآمد پر توجہ دینی چاہیے اور دسمبر 2024 کے لیے نان پیٹرولیم مصنوعات کا ڈیٹا حوصلہ افزا ہے ۔