گول//جہاں ایک طرف سے ریاستی و مرکزی سرکاروں کا دعویٰ ہے کہ ہر علاقہ کو بجلی کی سپلائی سے منور کیا جائے گا اور بہتری سپلائی کے دعوے کر رہے ہیں لیکن ضلع ریاسی کے بدھن مہور کے کچھ ایسے علاقے آج اکیسویں صدی میں بھی موجود ہیں جو بجلی کی ایک کرن کے لئے ترس رہے ہیں ۔ جہاں ایک طرف سے یہاں کے لوگ غربت کی وجہ سے پریشان ہیں وہیں بنیادی سہولیات کے فقدان نے انہیں مزید نڈھال کر کے رکھا ہے ۔ ہر آنے والے الیکشن میں ان کے ساتھ بڑے بڑے وعدے کئے جاتے ہیں لیکن بعد میں ان وعدوں کو نبھانے میں کوتاہی برتی جاتی ہے آخر کیا وجہ ہے کہ یہاں کے لوگوں کے ساتھ ایسا سلوک روا رکھا جا رہا ہے ۔ تحصیل تھرو کے ڈمی علاقے کے معزز شہریوں جن میں بہار دین ، محمد بٹو نظیر احمد وارڈ ممبر، عبدالرشید گنائی ، محمد اقبال بٹ ، عبدالعزیز بٹ ، عبدالمجید بٹ اور ریاض احمد لون شامل ہیں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ کنڈی علاقہ میں بجلی کی کرن کے لئے لوگ ترس رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ علاقہ میں دس سے پندرہ بجلی کے کھمبوں کی ضرورت ہے لیکن یہاں کی طرف محکمہ کوئی توجہ نہیں دے رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ علاقہ میں جہاں جہاں بجلی کی سپلائی ہے وہاں پر عارضی کھمبوں کے ساتھ ترسیلی لائنیں بچھی ہوئی ہیں جو کسی بھی وقت انسانی جانوں کے لئے خطرہ بن سکتے ہیں ۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر چہ بار ہا محکمہ بجلی کے اہلکاروں سے بجلی کے کھمبوں سے متعلق استدعا کی تھی لیکن کسی نے ایک بھی نہیں سنی جس وجہ سے یہاں کی عوام کافی پریشان ہے ۔ مقامی لوگوں نے ایم ایل اے اعجاز احمد خان سے استدعا کی ہے کہ وہ ایوان میں یہاں کے لوگوں کے مشکلات کی آواز اٹھا کر ان کا ازالہ کریں تا کہ یہاں کے لوگ بھی دوسرے شہریوں کی طرح جی سکیں ۔