جموں//گورنر ستیہ پال ملک کی صدارت میں ریاستی اِنتظامی کونسل کی میٹنگ منعقد ہوئی جس میں بجٹ 2019-20 کی بدولت عوامی بنیادی ڈھانچے کو بڑے پیمانے پر ترقی دینے کے لئے 88911 کرو ڑ روپے منظور کئے گئے ۔پرنسپل سکریٹری نوین کمار چودھری نے ایس اے سی کو اصلاح شدہ تخمینوں پر 2018-19 اور2019-20 کے بجٹ کے تخمینہ اور بجٹ کے دیگر اہم خصوصیات پر ایک تفصیلی رِپورٹ پیش کی۔ایس اے سی کو بتایا گیا کہ 2019-20 بجٹ کا فوق العمل ترقیاتی اقدامات پر بڑا زور دینا ہے اور 30469 کروڑ روپے کے ساتھ ہی 3631 کروڑ روپے کے اضافی رقوم عوامی اور سماجی بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لئے پہلے ہی اِلتوأ میں پڑے پروجیکٹ پروگرام کے تحت فراہم کی گئی ہے۔ایس اے سی کو بتایا گیا کہ بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری معیشت کی ترقی کے لئے ضروری ہے اورتمام شعبوں پر روزگار کی پیداوار اور سماجی و اقتصادی ترقی بھی شامل ہے۔چیف سیکرٹری نے کہا کہ لائن ڈیپارٹمنٹوںمیں بھاری ترقیاتی رقومات خرچ کرنے کے لئے مناسب صلاحیتیں پیدا کرنی ہیں۔میٹنگ میں فیصلہ لیا گیا ہے کہ لائن ڈیپارٹمنٹوں کو مناسب طریقے پر مضبوط بنانے کے لئے آئی ٹی کنسلٹنٹوں کی خدمات حاصل کرنے کے علاوہ ڈی آر پی کی تیارکرنے کے لئے سیل اور پروجیکٹ امپلمنٹیشن ایجنسیزکو قائم کیا جائے گا۔ چیف سیکرٹری نے کہا کہ پنچایتوں اور میونسپل اداروں کو پہلی بار بھاری رقومات فراہم کی جائیں گی ۔ 2573کروڑ روپے پنچایتی راج اداروں اور 1030کروڑ روپے بلدیاتی اداروں کو اگلے 15مہینوں کے دوران فراہم کئے جائیں گے۔ہر ایک پنچایت کو علاقے کے ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے 20لاکھ سے ایک کروڑ روپے کی رقومات فراہم ہوں گی۔پنچایتی راج اِداروں کا کام کاج چلانے کے لئے 2000 اکائونٹ اسسٹنٹوں کی اسامیوں کو معرض وجود میں لایا جائے گا۔ اُنہوں نے کہا کہ زرعی سیکٹر کے الوکیشن کو 20کرو ڑ روپے تک بڑھانے کی تجویز ہے ۔فیڈ کی دستیابی یقینی بنانے کے لئے پشو و بھیڑ پالن محکمہ کو 4کروڑ روپے فراہم کرنے کی تجویز ہے اور پشو و بھیڑ پالن کو جموں سے چھتہ منتقل کرنے کے لئے ایک کروڑ روپے کی فراہمی کی بھی تجویز ہے۔شہری باغبانی کو فروغ دینے کے لئے دو کروڑ روپے فراہم کئے جائیں گے ۔نجی سیکٹر میں پھولوں کی کاشت کو فروغ دینے کے لئے 9.18کرو ڑ روپے کی فراہمی کی بھی تجویز ہے۔تعلیمی ڈھانچے اور 40نئے ڈگری کالجوں کے بنیادی ڈھانچے کے لئے موجودہ مالی سال کے لئے 50کروڑ روپے جب کہ اگلی مالی سال کے لئے 200کروڑ روپے فراہم کرنے کی تجویز ہے۔ریاست کے تمام زیر تعمیر میڈیکل کالجوں ، ڈسٹرکٹ / سب ڈسٹرکٹ ہسپتالوں اور پی ایچ سیز کی عمارتوں کو مکمل کرنے کے لئے 2019-20 کے لئے 350کروڑ روپے کی فراہمی کی تجویز ہے۔سال 2019-20کی آخیر تک بجلی نیٹ ورک کو مکمل کرنے اور بجلی کی تقسیم کاری کے نظام کو ترقی دینے کے لئے 300کروڑ روپے فراہم کرنے کی تجویز ہے۔سولر پاور کو ترقی دینے کے لئے سال 2018-19 کے بجٹ ایسٹیمیٹ کے لئے 10کروڑروپے فراہم کئے گئے ہیں اور سال 2019-20 کے دوران 45کروڑ روپے فراہم کئے جائیں گے۔ریاست بھر میں پینے کے پانی کی فراہمی کے لئے مجوزہ بجٹ میں 1500کروڑ روپے فراہم کرنے کی تجویز ہے ۔2019-20کے بجٹ میں سڑکوں کی میکڈامائزیشن کے لئے 100کروڑ روپے کو بڑھا کر 400کروڑ روپے فراہم کرنے کی تجویز ہے۔سری نگر اور جموں کے دو بڑے شہروں کو وسعت دینے کے سلسلے میں ترتیب دئیے گئے منصوبے کو فروغ دینے کے لئے 100کروڑ روپے کی فراہمی کی تجویز ہے۔ان کے علاوہ سمارٹ سٹیز کے تحت دستیاب رقومات بھی خرچ کئے جائیں گے۔صنعت و حرفت کے بنیادی ڈھانچے کو ترقی دینے کے لئے مجوزہ بجٹ میں 400کروڑ روپے کو خرچ کرنے کا نشانہ مقرر کیا گیا ہے۔بال آشرموں ، ذہنی مریضوں کے لئے ہوم اور اولڈ ایج ہوموں میں بہتری لانے کے لئے 4کروڑ روپے کی رقم تجویز کی گئی ہے۔پی ایم ڈی پی کے تحت سیاحتی بنیادی ڈھانچے کو تعمیر کرنے کے لئے 2000کروڑ روپے کی رقم فراہم کی گئی ہے ۔اس کے علاوہ محکمہ سیاحت کے عملے کی بہبودی کے لئے سال 2019-20 کے دوران 130کروڑ روپے بھی فراہم کئے جائیں گے۔اس سیکٹر کے تحت کھیل کود کو بڑھاوا دینے کے لئے سال 2019-20 کے دوران 350کروڑ روپے فراہم کرنے کی تجویز ہے۔طلاب کو تمام مضامین سے متعلق کتابیں اور کمپٹیٹیوامتحانات پاس کرنے کے لئے سٹیڈی مواد فراہم کرنے کے لئے مالی سال 2019-20 کے دوران 3.50کروڑ روپے فراہم کئے جائیں گے ۔ٹرانسپورٹ سیکٹر کو بڑھاوا دینے کے لئے بجٹ میں 25کروڑ روپے فراہم کرنے کی تجویز ہے۔لینڈ ریکارڈ س کی کمپیوٹرائزیشن / ڈیجیٹائزیشن کو یقینی بنانے اور اسے مکمل کرنے کے لئے محکمہ کو پانچ کروڑ روپے کی اضافی امداد فراہم کرنے کی تجویز ہے۔مغل باغات کو یونیسکو کی طرف ورلڈ ہیرٹیج لائسنسنگ کے لئے نامزدگی کی تیاری کے عمل کے لئے 50لاکھ روپے فراہم کئے جائیں گے۔ساتویں تنخواہ کمیشن کی سفارشات کی عمل آوری کے لئے اضافی 9000 کروڑ روپے فراہم کرنے کی تجویز ہے۔سرینگر میں انٹی کورپشن بیورو ہیڈ کوارٹر کی تعمیر کے لئے 4کروڑ روپے فراہم کرنے کی تجویز ہے۔لداخ اور کرگل کے اضلاع میں تمام اِلتوا میں پڑے پروجیکٹوں کو مکمل کرنے کے لئے سٹیٹ سیکٹر کے تحت 300کروڑ روپے کی رقم فراہم کی جائے گی۔ضلع ترقیاتی کمشنروں کے اداروں کو مزید استحکام بخشنے کے لئے ہر ایک ضلع کو ایک کروڑ روپے کی رقم چھوٹے ترقیاتی پروجیکٹوں کو مکمل کرنے کے لئے فراہم کی جانے کی تجویز ہے۔