عظمیٰ نیوز ڈیسک
نئی دہلی//وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کے ذریعے پارلیمنٹ میں عام بجٹ پیش کیے جانے کے بعد سے اس کی شدید مخالفت ہو رہی ہے۔ ملک کی تمام اپوزیشن پارٹیاں و غیر بی جے پی ریاستیں مرکز پر امتیازی سلوک کا الزام عائد کر رہی ہیں۔ ایسے میں 27 جولائی کو دہلی میں ہونے والی نیتی آیوگ کی میٹنگ میں ملک کے 4 وزرائے اعلیٰ نے شرکت سے انکار کر دیا ہے۔کانگریس کے جنرل سکریٹری و رکن پارلیمنٹ کے سی وینو گوپال نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر 27 جولائی کو نیتی آیوگ کی میٹنگ میں کانگریس کے وزرائے اعلیٰ کی شرکت نہ کرنے سے متعلق معلومات دی ہے۔ 23 جولائی کو کی گئی پوسٹ میں وینو گوپال نے کہا ہے کہ آج پیش کیا گیا مرکزی بجٹ انتہائی امتیازی اور خطرناک تھا۔ یہ مکمل طور پر ان وفاقی اصولوں اور انصاف کے خلاف ہے جن کی پیروی مرکزی حکومت کو کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس امتیازی رویے کے خلاف احتجاجاً کانگریس کے وزرائے اعلیٰ نیتی آیوگ کی 27 جولائی کو ہونے والی میٹنگ کا بائیکاٹ کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ اس حکومت کا رویہ مکمل طور پر آئینی اصولوں کے منافی ہے۔ ہم اس میٹنگ میں حصہ نہیں لیں گے جو صرف اس حکومت کے اصل امتیازی رنگوں کو چھپانے کے لئے بلائی گئی ہے۔مرکزی حکومت کے بجٹ میں امتیازی سلوک کے معاملے پر کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیّا نے کہا ہے کہ ان کی حکومت نے 27 جولائی کو وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں ہونے والی نیتی آیوگ کی میٹنگ کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ مرکزی بجٹ میں ریاست کے مطالبات کو نظر انداز کرنے کے خلاف احتجاج کے طور پر کیا گیا ہے۔ یہ اس لیے کیا گیا ہے کیونکہ کرناٹک کے لوگوں کی بات نہیں سنی گئی۔ ایسے میں نیتی آیوگ کے اجلاس میں شرکت کا کوئی جواز نہیں ہے۔جبکہ تمل ناڈو کے وزیر اعلی ایم کے اسٹالن نے کہا ہے کہ مرکزی بجٹ میں ریاست کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے، اس لیے وہ وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر صدارت نیتی آیوگ کے اجلاس کا بائیکاٹ کریں گے۔ بجٹ کو انتہائی مایوس کن قرار دیتے ہوئے تامل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے کہا ہے کہ چونکہ مرکزی حکومت نے تمل ناڈو کو مکمل طور پر نظر انداز کیا ہے، تمل ناڈو کے مطالبات پر کوئی توجہ نہیں دی گئی، اس لیے نیتی آیوگ کے اجلاس کا بائیکاٹ کرنا ہی مناسب ہوگا۔
پارلیمنٹ کمپلیکس میں اپوزیشن کا احتجاج | ریاستوں سے امتیازی سلوک کا الزام
عظمیٰ نیوز ڈیسک
نئی دہلی// حزب اختلاف کے اتحاد ‘انڈین نیشنل ڈیولپمنٹ انکلوسیو الائنس’ (انڈیا) کی حلیف جماعتوں کے اراکین پارلیمنٹ نے بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں مرکزی بجٹ میں اپوزیشن جماعتوں کی حکومت والی ریاستوں کے ساتھ کیے جانے والے امتیازی سلوک اور ناانصافی کے خلاف مظاہرہ کیا۔اس احتجاج میں راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملکارجن کھڑگے، لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی، سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو اور کئی دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ نے شرکت کی۔ اپوزیشن ارکان نے حکومت کے خلاف زبردست نعرے بازی کی۔کانگریس صدر اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ یہ بجٹ عوام مخالف ہے۔ انہوں نے کہا، ’’کسی کو انصاف نہیں ملا۔ بہار اور آندھرا پردیش کو خصوصی ریاست کا درجہ حاصل نہیں ہوا۔‘‘ یہ پوچھے جانے پر کہ آیا اپوزیشن پارٹیاں بجٹ بحث میں حصہ لیں گی، کھڑگے نے کہا، ’’ہم احتجاج کریں گے، پھر دیکھتے ہیں۔‘‘کانگریس کے رکن پارلیمنٹ رندیپ سرجے والا نے عام بجٹ کی مخالفت میں کہا، ’’یہ مودی جی کا کرسی بچاؤ بجٹ، اقتدار بچاؤ بجٹ، بدلہ لو بجٹ ہے۔ اس بجٹ سے 90 فیصد ریاستوں اور 90 فیصد سے زیادہ عوام کو الگ تھلگ کر دیا گیا۔
مودی حکومت کا بجٹ صرف بی جے پی کا اقتدار بچاو? بجٹ بن کر رہا گیا ہے۔‘‘یاد رہے کہ منگل کی شام کھڑگے کی رہائش گاہ پر ‘انڈیا’ اتحاد کی اتحادی جماعتوں کے ایوان قائدین کی میٹنگ میں اس مسئلہ پر پارلیمنٹ کے باہر اور اندر احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔کانگریس تنظیم کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے منگل کو اس معاملے پر کہا تھا کہ کانگریس کی حکومت والی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ 27 جولائی کو منعقد ہونے جا رہے نیتی آیوگ کے اجلاس کا بائیکاٹ کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ آئینی اصولوں کے تئیں حکومت کا یہ رویہ مکمل طور پر ‘غیر اخلاقی’ ہے۔ اس سے پہلے ’ڈی ایم کے‘ کے صدر اور تمل ناڈو کے وزیر اعلی ایم کے اسٹالن نے بھی نیتی آیوگ کے اجلاس کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا تھا۔