یو این آئی
نئی دہلی//لوک سبھا میں اپوزیشن اراکین نے بجٹ کو بڑے صنعت کاروں کے مفادات کی خدمت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں عام لوگوں کے مسائل کو حل کرنے کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے ۔لوک سبھا میں سماج وادی پارٹی کے اکھلیش یادو نے بجٹ پر تیسرے دن کی بحث شروع کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ 2025-26 کے ہدف کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیا گیا ہے اور کہا کہ یہ بجٹ بڑے لوگوں اور بڑے صنعت کاروں کے مفاد میں ہے۔ اس میں ترقی کا کوئی مقصد نہیں ہے۔ حکومت نے 2047تک ملک کو ترقی دینے کا ہدف مقرر کیا ہے لیکن اس بجٹ میں اس ہدف کو حاصل کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی ہے ۔ کامیاب بجٹ صرف چند لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے نہیں بنایا جانا چاہیے بلکہ اس میں سب کے مفادات کی عکاسی ہونی چاہئے۔ یادو نے کہا کہ کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کے لیے بجٹ میں کوئی روڈ میپ نہیں پیش کیا گیا ہے۔ کسانوں کو کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی)کی گارنٹی نہیں مل رہی ہے، جبکہ کئی کسان اس لڑائی میں اپنی جان گنوا چکے ہیں۔ حکومت سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات کو نافذ کرنے کے دعوے ہی کرتی ہے لیکن اسے نافذ نہیں کرتی۔ اس بجٹ میں پھلوں اور سبزیوں کے لیے کچھ نہیں ہے۔ زرعی شعبے میں تحقیق کے لیے کوئی انتظامات نہیں کیے گئے ہیں ۔ حکومت نے فصل بیمہ اسکیم کے حوالے سے بہت تشہیر کی ہے ، لیکن جب دعوے پورے کرنے کی بات آتی ہے تو کسانوں کو کچھ نہیں دیا جاتا۔ حکومت بڑے صنعت کاروں کے قرضے معاف کر دیتی ہے لیکن کسانوں کے قرضے معاف نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے زیر استعمال اشیا پر کوئی جی ایس ٹی نہیں ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ مہاکمبھ میں لوگوں کو پریشانی کا سامنا ہے، ہر شخص ٹریفک جام میں پھنسا ہوا ہے جبکہ پوری انتظامیہ ٹریفک جام کو صاف کرنے میں مصروف ہے۔