یو این آئی
نئی دہلی// پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے اتوار کو کہا کہ پارلیمنٹ کی کارروائی کو خوش اسلوبی سے چلانا حکومت اور اپوزیشن دونوں کی اجتماعی ذمہ داری ہے اور حکومت قواعد کے تحت تمام موضوعات پر بحث کیلئے تیار ہے لیکن اپوزیشن نے این ای ای ٹی پیپر لیک، مرکزی ایجنسیوں کا غلط استعمال، بے روزگاری اور مہنگائی جیسے امور پر بحث اور لوک سبھا میں انہیں ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ دینے کے مطالبے کی وجہ سے پارلیمنٹ کا بجٹ اجلاس ہنگامہ خیز ہونے کا امکان ہے۔وائی ایس آر کانگریس کے آندھرا پردیش کو خصوصی درجہ دینے کے مطالبے، جنتا دل (یو) کے بہار اور بیجو جنتا دل کے اڈیسہ کو خصوصی درجہ دینے کے مطالبے کا اثر بھی پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران نظر آئے گا۔ رجیجو نے منگل سے شروع ہونے والے بجٹ اجلاس سے ایک دن پہلے اتوار کوکل جماعتی میٹنگ میں اپوزیشن لیڈروں کے ساتھ وسیع بات چیت کے بعد کہا کہ میٹنگ میں نتیجہ خیز بحث ہوئی اور کئی اچھی تجاویز پیش کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو احسن طریقے سے چلانے کی ذمہ داری حکومت اور اپوزیشن کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس کے ایجنڈے اور قواعد کی بنیاد پر بحث کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا، “ہماری اجتماعی کوششیں اور لگن اس بات کو یقینی بنائے گی کہ سیشن کے قوم کی ضروریات کو مؤثر طریقے سے پورا کیا جاسکے۔
سیشن کے دوران تعمیری اور بامعنی بحث کے تئیں پرامید ہیں۔پارلیمانی امور کے وزیر نے کہا کہ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بھی کہا ہے کہ حکومت جمہوری نظام کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ مسٹر سنگھ نے اپوزیشن ارکان سے اپیل کی کہ جب کوئی رکن ایوان میں اپی بات رکھتا ہے تو دوسرے ارکان کو خلل پیدا نہیں کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ خاص طور پر وزیراعظم کی بات کے درمیان میں مداخلت کرنا پارلیمانی روایت کے مطابق نہیں ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ جب وزیراعظم ایوان میں بولتے ہیں تو ارکان اور ملک کو ان کی بات غور سے سننی چاہیے۔دوسری طرف اہم اپوزیشن پارٹی کانگریس نے لوک سبھا ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ اپوزیشن کو دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بے روزگاری، مہنگائی، کسانوں کے مسائل اور این ای ای ٹی پیپر لیک جیسے مسائل پر جامع بحث ہونی چاہیے۔لوک سبھا میں پارٹی کے ڈپٹی لیڈر گورو گوگوئی نے لوک سبھا میں ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ اپوزیشن کو دینے کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ بیساکھیوں پر چلنے والی حکومت میں اپوزیشن کا کردار اہم ہوتا ہے، اس لیے ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ اپوزیشن جماعتوں کو دیا جائے۔ انہوں نے حکومت پر طاقت کا غلط استعمال کرنے کا بھی الزام لگایا اور کہا کہ وہ مرکزی ایجنسی کا من مانہ طریقہ سے استعمال کر رہی ہے۔پارٹی کے راجیہ سبھا کے ڈپٹی لیڈر پرمود تیواری نے اجلاس کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روایتی طور پر کل جماعتی اجلاس منعقد ہوتا ہے تاکہ ایوان کی کارروائی خوش اسلوبی سے چل سکے اور اپوزیشن جماعتوں کو عوام سے متعلقہ مسائل کو اٹھانے کا پورا موقع ملے۔انہوں نے کہا، “ہم ایوان میں مہنگائی، بے روزگاری، کسانوں کے مسائل، میڈیکل کے داخلہ امتحان این ای ای ٹی میں دھاندلی جیسے مسائل پر بحث کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہم ملک کی سلامتی اور چین کی جانب سے جاری دراندازی اور سرحد پر بڑھتی ہوئی سیکورٹی، پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس میں نصب عظیم انسانوں کے مجسموں کو بے وجہ ہٹانے، کسانوں، مزدوروںم منی پور وغیرہ جیسے مسائل پر بات کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔کانگریس کے لیڈر نے کہا، “سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت والا نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) حکومت آئین، اس کی اقدار اور روایت کو قتل کر رہا ہے۔ حکومت آئین مخالف ہے اور اسی لیے اس نے بابا صاحب امبیڈکر کے مجسمے کو ہٹایا ہے کیونکہ وہ آئین کے خالق تھے۔ آئینی اداروں کا غلط استعمال ہو رہا ہے، حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے بے روزگاری اور مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ جموں و کشمیر، منی پور میں جاری تشدد جیسے بہت سے مسائل ہیں جن کا تعلق عوام سے ہے اور ہم ان تمام مسائل کو اٹھائیں گے۔اس دوران کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے دعویٰ کیا ہے کہ کل جماعتی میٹنگ میں جنتا دل یونائیٹڈ نے بہار کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے کا معاملہ اٹھایا ہے۔ اسی طرح حکمت عملی کے طور پر حکومت کی اتحادی تلگو دیشم پارٹی نے نہیں بلکہ وائی ایس آر کانگریس نے آندھرا پردیش کو خصوصی درجہ دینے کا معاملہ اٹھایا ہے۔میٹنگ میں حکمران بی جے پی سمیت 44 پارٹیوں کے 55 لیڈروں نے شرکت کی۔ مسٹر رجیجو اور مسٹر سنگھ کے علاوہ راجیہ سبھا میں قائد ایوان جگت پرکاش نڈا، پارلیمانی امور کے وزیر مملکت ارجن رام میگھوال اور کچھ مرکزی وزراء نے حکومت کی طرف سے میٹنگ میں شرکت کی۔
اپوزیشن کو لوک سبھا ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ ملنا چاہئے:کانگریس
یو این آئی
نئی دہلی// پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس سے ایک دن پہلے حکومت کی طرف سے بلائی گئی کل جماعتی میٹنگ میں کانگریس نے اتوار کو لوک سبھا کے ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ اپوزیشن کو دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بے روزگاری، مہنگائی، کسانوں کے مسائل اور این ای ای ٹی پیپر لیک جیسے مسائل پر وسیع بحث ہونی چاہئے ۔کانگریس ذرائع کے مطابق آل پارٹی میٹنگ میں کانگریس لیڈر اور لوک سبھا میں پارٹی کے ڈپٹی لیڈر گورو گوگوئی نے لوک سبھا میں ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ اپوزیشن کو دینے کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ اپوزیشن کا کردار بیساکھیوں پر چلنے والی حکومت میں اہم ہے اسلئے ڈپٹی سپیکر کا عہدہ اپوزیشن جماعتوں کو دیا جائے۔انہوں نے حکومت پر طاقت کا غلط استعمال کرنے کا بھی الزام لگایا اور کہا کہ وہ مرکزی ایجنسی کا من مانی استعمال کر رہی ہے۔پارٹی کے راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ پرمود تیواری نے میٹنگ کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روایتی طور پر کل جماعتی اجلاس منعقد ہوتا ہے تاکہ ایوان کی کارروائی خوش اسلوبی سے چل سکے اور اپوزیشن جماعتوں کو متعلقہ مسائل اٹھانے کا پورا موقع ملے۔
انہوں نے کہاکہ “ہم ایوان میں مہنگائی، بے روزگاری، کسانوں کے مسائل، میڈیکل کے داخلہ امتحان این ای ای ٹی میں دھاندلی جیسے مسائل پر بحث کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہم ملک کی سلامتی اور چین کی طرف سے جاری دراندازی اور سرحد پر سیکورٹی بڑھانے کے چیلنج، پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس میں نصب عظیم انسانوں کے مجسموں کو ہٹانے، کسانوں، مزدوروں، منی پور کے مسائل پر بات کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔کانگریس لیڈر نے کہاکہ “سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت والی نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) حکومت آئین، اس کی اقدار اور روایت کو ختم کر رہی ہے۔ حکومت آئین مخالف ہے اور اسی لیے اس نے بابا صاحب امبیڈکر کے مجسمے کو ہٹا دیا ہے کیونکہ وہ آئین کے خالق تھے۔ آئینی اداروں کا غلط استعمال ہو رہا ہے، حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے بے روزگاری اور مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ جموں و کشمیر، منی پور میں جاری تشدد جیسے بہت سے مسائل ہیں جن کا تعلق عوام سے ہے اور ہم ان تمام مسائل کو اٹھائیں گے۔اس دوران کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے دعویٰ کیا ہے کہ کل جماعتی میٹنگ میں جنتا دل یونائیٹڈ نے بہار کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے کا مسئلہ اٹھایا ہے۔ اسی طرح حکمت عملی کے طور پر حکومت کی اتحادی تلگو دیشم پارٹی نے نہیں بلکہ وائی ایس آر کانگریس نے آندھرا پردیش کو خصوصی درجہ دینے کا مسئلہ اٹھایا ہے۔