سرینگر//نیشنل کانفرنس جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے جموں وکشمیر میں ناقص بجلی سپلائی پوزیشن پر زبردست تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ رمضان المبارک سے قبل حکام نے انتظامات کو حتمی شکل دینے کیلئے بڑی بڑی میٹنگوں کا انعقادکیا اور ایام متبرکہ کے دوران بجلی کی معقول اور مناسب سپلائی کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی لیکن ماہ مبارک شروع ہوتے ہی بجلی کی سپلائی پوزیشن خراب ہوئی اور ہر گزرتے دن کیساتھ بد سے بدتر ہوتی گئی اور آج صورتحال یہ ہے کہ سحری اور افطار کے وقت بھی بیشتر علاقوں میں بجلی سپلائی نہیں ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطہ چناب، پیرپنچال اور وادی کے اطراف و اکناف سے زمینی سطح سے ہمیں جو معلومات حاصل ہورہی ہیں اور میڈیا و ذرائع ابلاغ سے سننے اور دیکھنے کو مل رہاہے ، اُس کی بنیاد پر ہم یہ دعوے کیساتھ کہہ سکتے ہیں کہ یہاں کے عوام کو بجلی کی مناسب سپلائی نہیں ہورہی ہے۔ دن بھر بجلی کی آنکھ مچولی جارہی رہتی ہے لیکن افطار، سحری اور تراویح کے وقت یقینی طور پر بجلی کا آنا جانا شروع ہوجاتا ہے اور یہ صورتحال کسی مخصوص جگہ کی نہیں بلکہ شہر و دیہات سے ایسی ہی شکایات موصول ہورہی ہیں۔ساگر نے کہا کہ ماہ مبارک میں بھی لوگوں کو مجبور ہوکر سڑکوں پر آکر احتجاج کرنا پڑرہاہے۔ انہوںنے کہا کہ صارفین موٹی موٹی بلیں ادا کرتے ہیں، جو صارف گذشتہ برسوں کے دوران 200سے 500روپے فیس ادا کرتے تھے وہ آج 1100سے زیادہ فیس ادا کرتے ہیں اور جو 700کی فیس ادا کرتے تھے وہ آج 1500، 2000 اور اس سے زیادہ کی بلیں ماہانہ بنیادوں پر ادا کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی بجلی کی سپلائی بہتر ہونے کے بجائے بدتر ہی ہوتی جارہی ہے۔ ساگر نے کہا کہ پانی کی سپلائی پوزیشن کا بھی ایسا ہی حال ہے اور فیس میں ہوشربا اضافہ کئے جانے کے باوجود بھی پینے کے پانی کی معقول سپلائی نہیںہورہی ہے۔