سرینگر //محکمہ بجلی اپنی نااہلی کا نزلہ عام صارفین پر گرا رہا ہے کیونکہ متعدد سکیموں پر کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود بھی وادی میں بجلی کی ترسیل اور تقسیم کاری نظام میں بہتری نہیں لائی جا سکی ہے اور ابھی بھی یہاں کے صارفین 50فیصد (ٹی اینڈ ڈی ) نقصان سے دوچار ہیں ۔تاہم محکمہ کا دعویٰ ہے کہ گذشتہ 3برسوں میں 9فیصد نقصانات کو کم کیا گیا ہے جبکہ 7برس قبل محکمہ کا کہنا تھا کہ وادی میں ٹی اینڈ ڈی نقصانات 61فیصد ہے۔ اگر اس کا تناسب نکالا جائے تو محکمہ نے اس نقصانات کو 7 برسوں میں صرف 11فیصد کم کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 50فیصد کا نقصان بھی صارفین کی گردن پر تلوار کے مانند ہے ۔ بجلی کی ترسیل وتقسیم نظام میں معقولیت لانے اور بنیادی ڈھانچے کو استوار کرنے کیلئے مرکزی حکومت کی متعدد اسکیموں کے تحت کروڑوں روپے صرف کئے جانے کے باوجود وادی کا بجلی نظام زبوں حالی کا شکار ہے۔ سوبھاگیہ سکیم سے لیکر آر اے پی ڈی آر پی کے علاوہ دین دھیال اور پرائم منسٹر ڈیولپمنٹ سکیموں کے تحت وادی کے بوسیدہ بجلی ترسیلی نظام کو بدلنے کیلئے کروڑوں روپے خرچ کرنے کے دعویٰ ہو رہے ہیں، اور اب سمارٹ میٹرنگ کا کام بھی ہو چکا ہے، اس سے قبل بھی آر جی جی وائی سکیم کے تحت پیسے خرچ کئے گئے، لیکن یہاں کا ترسیلی نظام نہ بدلا اور نہ ( ٹی اینڈ ڈی) نقصانات میں کوئی بہتری آئی ۔صورتحال سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ وادی میں اْن سکیموں سے عام صارفین کو کوئی فائدہ نہیںہوا ہے۔اکثر علاقوں کی شکایات ہیں کہ وہاں عرصہ دراز سے تاریں اور کھمبے نہیں بدلے گئے ہیں اور ترسیلی لائنیں عارضی کھمبوں کیساتھ بندھی ہوئی ہیں۔جبکہ سرکار کا دعویٰ تھا کہ سال2020میں ہر گھر کو بلا خلل بجلی فراہم ہو گئی لیکن جس طرح سے شہر ویہات کا بجلی نظام ہے اْس سے یہ صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ محکمہ کو اس ہدف کو پورا کرنے میں ابھی بھی کئی سال لگ سکتے ہیںکیونکہ جب تک ٹی اینڈ ڈی نقصانات پر کوئی خاطر خواہ منصوبہ نہ بنایا گیا تب تک یہ سلسلہ جاری رہے گا ۔محکمہ بجلی کے حکام نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا کہ ابھی بھی کشمیر وادی میں 50فیصد کے آس پاس (ٹی اینڈ ڈی)نقصان ہو رہا ہے اور گذشتہ 3برسوں میں اس نقصان میں 9فیصد بہتری آئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر وادی میں سمارٹ میٹرنگ کا کام شدو مد سے جاری ہے اور کام مکمل ہونے کے بعد اگلے 5برسوں میں یہ نقصان صرف 20فیصد تک رہ جائے گا۔
بجلی نظام کو بہتر بنانے کے حکومتی دعوے سراب
