منظور الٰہی،ترال کشمیر
ایک ایسے وقت میں جب مہنگائی کی چکی میں پہلے ہی کشمیری عوام پسی جارہی ہے، جہاں اشیاء خوردنی کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں اور مہنگائی دن بدن شدت اختیار کرتی جا رہی ہے ،وہاں ہی حکومت اور محکمہ PDD کی جانب سے بجلی بلوں میں اچانک بے تحاشہ اضافے سے کشمیر کی عوام پر مزید اقتصادی بوجھ ڈالا گیا ہے۔ بجلی بلوں میں اضافہ غریب عوام کے لئے کسی مصیبت سے کم نہیں ہے۔ بجلی بلوں نے غریب اور امیر کو خون کے آنسوں رُلا دیا ہے، بجلی کے بل دیکھ کر صارفین کے ہوش اُڑ گئے،بنیادی ٹیرف بڑھنے سے بجلی بلوں میں ہوشربا اضافہ ہوگیا۔ واضح رہے کہ سال رواں کے اوائل میں جموں کشمیر انتظامیہ کی طرف سے بجلی بلوں میں کئی گناہ اضافہ کرنے سے جموں کشمیر کی عوام پر کسی ظلم سے کم نہیں ہوا ہے۔ بجلی کے بھاری بلوں سے صارفین پریشان ہیں۔شہریوں کا کہنا ہے کہ بجلی مہنگی ہونے سے صارفین کی کمر ٹوٹ گئی ہے، بچوں کو دو وقت کی روٹی کھلائیں یا بجلی کے بل ادا کریں،آئے روز بجلی کی قیمت میں اتنا زیادہ اضافہ ہورہا ہے جس کا کوئی کنٹرول ممکن نہیں لگتا ہے۔ ایسے میں غریب عوام پہلے ہی مہنگائی کی دلدل سے نجات مانگ رہی تھی لیکن اب بجلی کا بل دیکھ کر ان لوگوں کا جینا مزید مشکل بن گیا ہے۔جموں و کشمیر کے عوام بجلی فیس میں بے تحاشہ اضافے اور شدید ترین مہنگائی کا کوئی سدباب نہ ہونے کو غریب عوام سے منہ سے نوالہ چھیننےکےمترادف قرار دے رہے ہیں۔غریب ، یتیم اور لاچار عوام پر ٹیکس اور مہنگائی کا ناقابل برداشت بوجھ ڈال کر خود عیاشیوں میں مگن رہنے والے اب بے کاری اور معاشی بدحالی کے دور میںبے چاری ریا ء کے لئے ایک وقت کی روٹی سے بھی محروم کررہے ہیں۔ بجلی بلوں میں آئے روز ہوشربا اضافے سے عوام کی پریشانیوں میں اضافہ کیا جارہا ہے۔اگرچہ حکومت کا کام محض ٹیکس لگاکر اور سرکاری چیزوں کی ریٹ بڑھا کر عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالنا نہیں ہوتابلکہ عوام کو صحت، تعلیم، امن اور صاف پانی سمیت زندگی کی بنیادی سہولیات بہم پہنچانا بھی ہوتا ہے، مگر بدقسمتی سے حکومت سارا زور مختلف ٹیکس لگاکر بجلی ،پانی، گیس اور دیگر ضروریات زندگی کی اشیاءکی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کر کے عوام کی زندگی اجیرن بنارہی ہے۔ بے شک اس وقت جب مہنگائی عالمی تاریخ کی بلند ترین سطح پر چلی گئی ہےاورعوام کے لئے دووقت کی روٹی کا حصول مشکل صورت اختیار کرچکی ہے ،خصوصاً عیال دار کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے ،ایسے میں بجلی کی قیمتوں میں ہفتہ وار بنیادوں پر اضافہ کئے جانے کا عمل حد درجہ افسوسناک ہے ۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ صارفین کو لگاتار چار مہینوں سے بجلی کی بل الگ الگ ریٹ میں فراہم کی جا رہی ہیں، جس میں پہلا مہینہ 900 کے حساب سے اور دوسرا مہینہ 1300 کے حساب سے اور تیسرا مہینہ 1590 کے حساب سے فراہم کی جا رہی ہیں ،اسی طرح شہری علاقوں میں جہاں ابھی تک میٹر نصب نہیں ہوئے ہیں،وہاں کے صارفین کو گذشتہ ایک ڈیڑھ کے دوران 560اور 720 کے بجائے اب 1820اور 2100کے قریب بِلیںموسول ہورہی ہیں۔ جب کہ سطح غریبی سے نیچے زندگی گزر بسر کرنے والے لوگ جو دن بھر کماتے ہیں اور رات کو کھاتے ہیں، اُن لوگوں کے گھروں میں صرف دو ہی بلب جلتے ہیں۔ صرف لائٹ کے لیے ان لوگوں کو 530 اور 750 روپے کے حساب سے بلیںآرہی ہیں ،ان میں اکثر لوگ محض چھ ہی مہینے بجلی کا استعمال کرتے ہیں اورچھ مہینے اپنے مال مویشی کو لے کر یہ لوگ جنگلوں کی رخ کرتے رہتے ہیں اور گھروں کو بند رکھ کر چلے جاتے ہیں۔ اب ان لوگوں کی غلطی اتنی ہے کہ ان کی گھروں میں جدید پول اور ٹوٹی ہوئی تاریں لگی ہوئی ہوتی ہیں ،جس کے نتیجے میںاُنہیں اتنی زیادہ بل آرہی ہیں ۔اب اگر ان علاقوں میں بجلی سپلائی کی بات کی جائے تو بجلی سپلائی پندری بیس منٹوں کے لیے بحال کی جاتی ہے لیکن گھنٹوں تک غائب رہتی ہے ۔کئی عوامی شکایات کے مطابق 24 گھنٹے میں سے بجلی کی سپلائی صرف چار گھنٹے رہتی ہے اور باقی 20 گھنٹوں تک بجلی غائب رہتی ہے ۔ادھر شہر کے زیادہ علاقوں میں بجلی کی کٹوٹی کا شیڈول ایک افسانہ بن گیا ہے۔جہاں دو گھنٹے بجلی بند رکھنی ہوتی ہے وہاں چار گھنٹے کی کٹوتی کی جاتی ہے ۔اسی طرح شیڈول کے مطابق جہاں تین گھنٹے بجلی بحال رکھنی ہوتی ہے وہاں ڈیڑھ گھنٹے بجلی دی جاتی ہےاور فیس چوبیس گھنٹے کی وصول کی جارہی ہے۔محکمہ بجلی کی یہ عجیب منطق بالکل حیران کُن ہے۔ظاہر ہےکشمیر میں بجلی کی عدم دستیابی کا مسئلہ بہت پُرانا ہےلیکن سابق ادوار میں بجلی کی کٹوتی کا سلسلہ محض موسم سرما کے دوران ہی رہتا تھا لیکن موجودہ دور میں جہاں بجلی فیس میں بے تحاشا اضافہ کیا جاتا رہا ہے وہیں شیڈول کے مطابق بجلی بھی فراہم نہیں ہورہی ہے۔شائد یہ کشمیریوں کی بدقستی ہے کہ یہاں کا بجلی نظام آج تک درست بنیادوں نہیں چل رہا ہے جبکہ بجلی کی کٹوتی اب ایک روایت کی شکل اختیار کرچکی ہے۔ایک طرف جہاں وادیٔ کشمیر میںبجلی کا یہ بد سے بدترین نظام عام لوگوں کے لئے انتہائی درد سَر کا معاملہ بنا ہوا ہے وہیںیہاں کے متوسط غریب اورسفید پوش افراد کے لئے زبردست پریشانیوں کا سبب بنا ہواہے۔بیشتر لوگوں کے لئے بجلی بلوں کی ادائیگی ناممکن بن گئی ہے۔ایسے میں بجلی بلوں میں روز روز کا اضافہ حکومت کے لیے شرم کی بات ہے۔کسی بھی کامیاب حکومت کے لئے لازم ہوتا ہے کہ وہ اپنے دورِ اقتدار میں عام لوگوں کو درپیش بنیادی مشکلات کا ازالہ کرنے کی کوشش کرے اور انہیں ہر ممکن طریقے سے راحت پہنچائے لیکن یہاں کی انتظامیہ کا رول ہی نرالا ہے۔عوام کو درپیش مشکلات سے راحت دلانے کے بجائے اُنہیں مزید مشکلات میں ڈالا جارہا ہے۔ اس وقت یہ بھی دیکھا جارہا ہے کہ بجلی بلوں میں دن بہ دن دن اضافے نے بہت سارے لوگوں کو ذہنی اذیت و کرب میں مبتلا کردیا ہے۔بجلی بلوں میں اضافہ در اضافہ صارفین کو اندھیرے کی گلیوں میں دھکیل رہا ہے۔ اس ساری صورتحال کو دیکھ کر ایسا لگ رہا ہے کہ یہاں کی انتظامیہ میں عوام کی رہنمائی کرنے کے لیے کوئی بھی دلچسپی نہیں رہی ہے۔ وہ بس اپنا مقررہ وقت نکال رہی ہے۔شائد یہی وجہ ہے کہ لوگوں کی کوئی بات سنی ہی نہیں جارہی ہےاور نہ ہی عوامی مشکلات کا ازالہ کرنے کی موثر کوشش کی جارہی ہے۔ اس وقت پورے کشمیر میں بجلی بلوں میں اضافے کے خلاف احتجاج ہوتے رہتے ہیں لیکن سرکار کی کان تک جوں تک نہیں رینگتی ہے ۔کشمیری عوام حکومت سے کہہ رہی ہے کہ ہم قانون کی پاسداری کرتے ہوئے اپنے اوپر اتنی زیادہ بلوں میں کمی کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، اُن کا کہنا ہے کہ ہم کوئی ناجائز یا غیر قانونی مطالبہ حکومت سے نہیں کر رہے ہیں بلکہ جینے کے لیے دو وقت کی روٹی کا حق مانگ رہے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے اس کے باوجود ہمیں شر پسند کانام دینے میں کوئی عار نہیں کیا جاتا اور ہماری پریشانیوں کا ازالہ کرنے کے لیے ایل جی انتظامیہ غور و فکر تک کرنے کی زحمت نہیں اُٹھارہی ہے ۔عوامی حلقے جب بھی اپنا یہ مطالبہ محکمہ پی ڈی کے دفتر میں لے کر جاتے ہیں تو انہیں وہاں سے دھکیل کر نکال دیا جاتا ہے، جس سے ہمیں لگتا ہے کہ حکام ہماری مطالبات سننے کے لیے نہیں بالکل تیار نہیں۔ عوامی حلقے سرکار اور محکمہ پی ڈی ڈی کے اس رویے پر نالاں نظر آرہے ہیں۔ لوگ بدستور جموں کشمیر کے گورنر شری منوج سنہا اور محکمہ پی ڈی ڈی سے اپیل کررہے ہیں کہ ہمیں جتنی رقومات کی بلیںفراہم ہورہی ہیں،اُس کی ادائیگی کی قوت ہماری نہیںہےاور نہ ہی ہم اس قابل ہیں کہ اتنی بھاری بلیں ادا کر سکیں۔ لوگوں نے اپیل کی ہے کہ ایل جی انتظامیہ ان پر نظر ثانی کر کے بجلی بلوں کے اضافے کو کم کیا جائے تاکہ غریب عوام راحت کی سانس لے سکیں۔عوامی حلقے پُر اُمید ہیں کہ ایل جی انتظامیہ جلد از جلد بجلی بلوں پر نظر ثانی کرے گی ۔