عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//دیہی اور شہری علاقوں میں پاور ڈیولپمنٹ کی جانب سے بجلی کے بلوں میں اضافے کے بارے میں الطاف بخاری کی ٹویٹ کے حوالے سے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں بجلی کے نرخوں کا تعین جوائنٹ الیکٹرسٹی ریگولیٹری کمیشن (جے اِی آر سی) کرتا ہے جو ایک خود مختار ادارہ ہے۔ ان نرخوں کا حساب کتاب بجلی کی خریداری، ٹرانسمیشن کے حقیقی اخراجات، عملہ اور دیکھ ریکھ جیسے اخراجات کو پورا کرنے کیلئے کیا جاتا ہے ، تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ صارفین سے منصفانہ چارج کیا جائے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر میں صارفین سے وصول کی جانے والی بجلی کی قیمت پورے ملک میں سب سے کم ہے۔میٹرنگ فیصد بہت کم ہے بالخصوص کشمیر خطے میں جہاں رہائشی صارفین کے صرف 32 فیصد (318605 نمبر) میٹر لگایا جاتا ہے اور 982125 کے کل رہائشی صارفین کی بنیاد کے مقابلے میںاصل میٹر کی کھپت کے مطابق بل دیا جاتا ہے۔ بقیہ 68 فیصد رہائشی صارفین (663520 نمبر) فلیٹ ریٹ (فِکسیڈچارجز) کی بنیاد پر وصول کئے جاتے ہیں، جو اکثر ان کے اصل منسلک لوڈ یا کھپت سے مطابقت نہیں رکھتے ہیں۔یہ تفاوت انرجی اکاؤنٹنگ میں ایک اہم خلا کا باعث بنتا ہے جس کے نتیجے میں ڈسکامز کو خاص طور پر مانگ کے دورانیہ کے دوران نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ حالیہ سروے اور نفاذ کی مہموں نے ایسی مثالوں کا انکشاف کیا ہے جہاں صارفین نے اَپنے اصل استعمال کے مقابلے میں بہت کم منسلک لوڈ کا اعلان کیا ہے جس سے اِن نقصانات میں اِضافہ ہوا ہے۔جموں و کشمیر میں ڈسکامزمرکزی حکومت کی آر ڈی ایس ایس سکیم میں سرگرمی سے حصہ لے رہے ہیں تاکہ سپلائی انفراسٹرکچر کو مضبوط کرکے بجلی کی فراہمی کے معیار اور قابل اعتمادکو بہتر بنایا جاسکے۔ اس سکیم کے تحت مشروط مالی امداد فراہم کی جاتی ہے جس کی بنیاد مجموعی تکنیکی اور تجارتی (اے ٹی اینڈ سی) نقصانات کو کم کرنے اور سپلائی کی اوسط لاگت (اے سی ایس) اور اوسط آمدنی (اے آر آر) کے درمیان فرق کو پورا کرنے کیلئے مخصوص اہداف کے حصول پر مبنی ہے۔ اس سکیم کے تحت کلیدی اقدامات میںصد فیصد سمارٹ میٹرنگ اور ایل ٹی۔اے بی کیبلنگ کا حصول شامل ہے جس کا مقصد مالی استحکام اور مرکزی گرانٹ کے لئے اہلیت کو بہتر بنانا ہے۔ بجلی چوری سے نمٹنے کے لئے سخت نفاذ کی کوششیں بھی ضروری ہے ۔اس کے مطابق سمارٹ میٹرنگ اور اے بی کیبلنگ جیسی تکنیکی مداخلتوں کے علاوہ ڈسکام چوری کی روک تھام اور بجلی کے اصولوں ، بجلی ایکٹ 2003 کے تحت نادہندگان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کیلئے تمام علاقوں میںعملانے کی سرگرمیوں کو تیز کر رہا ہے۔ ان کوششوں کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں اور اے ٹی اینڈ سی نقصانات 2021-22 ء میں 63 فیصد سے کم ہو کر 2023-24 ء میں 44 فیصد رہ گئے ہیں۔ اے سی ایس اور اے آر آر کے درمیان فرق کو کم کرنے میں بھی اسی طرح کی پیش رفت ہوئی ہے۔ غیر میٹرڈ (فلیٹ ریٹ) علاقوں میں نقصانات کو مزید کم کرنے کیلئے یہ اقدامات کئے گئے ہیں۔بجلی کی فراہمی کے کوڈ قواعد و ضوابط کی پیروی کرتے ہوئے بجلی کے حقیقی استعمال / منسلک لوڈ کے مطابق لوڈ کو کیلیبریٹ کیا گیا ، اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ کسی بھی صارف کو زیادہ یا مہنگا بِل موصول نہ ہو۔جے ای آر سی نے فلیٹ ریٹ ٹیرف وضع کئے ہیں تاکہ صارفین کو میٹرڈ بلنگ پر جانے کا اِنتخاب کرنے کی ترغیب دی جاسکے جس سے اصل کھپت کو زیادہ درست طریقے سے ظاہر کیاہو۔صارفین کو مشورہ دیا جاتا ہے اور حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ اگر وہ اپنی کھپت سے غیر متناسب فلیٹ ریٹ چارجز پاتے ہیں تو وہ میٹرڈ بلنگ کا اِنتخاب کریں۔