سرینگر //گرمیوں کا موسم شروع ہو چکا ہے لیکن ابھی بھی وادی کے اکثر علاقوں میں بجلی کی صورتحال جوں کی توں بنی ہوئی ہے، حتیٰ کہ شہر سرینگر میں سحری اور افطار کے وقت بجلی بند کی جاتی ہے۔محکمہ کے عہدیداران اکثر وبیشتر یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ وادی میں بجلی بحران سے نپٹنے کیلئے ترسیلی لائنوں کی مرمت ، گرڈ اور ریسیونک سٹیشنوں کی تعمیر اور دیگر کام چل رہے ہیں لیکن ابھی بھی وادی کو قریب 400میگاواٹ کی کمی کا سامنا ہے۔اب گرمیوں کے موسم میں اگرچہ بجلی سپلائی بہتر ہو گئی ہے، تاہم ابھی بھی صورتحال میں مکمل بہتری آنے کا دعویٰ نہیں کیا جاسکتا۔اس وقت وادی میں بجلی کی نئی سکیموں پر کروڑوں روپے خرچ ہونے کے باوجود بھی بجلی کی طلب اور رسد میں قریب 4سو میگاواٹ کی تفاوت ہے۔ وادی بھر میں بجلی کے گرڈ سٹیشنوں اور نہ ہی ریسیونگ سٹیشنوں کی صلاحیت کو بڑھانے کیلئے کوئی کام ہو رہا ہے اور نہ ہی بجلی کے بوسیدہ کھمبوں اور تاروں کو بدلنے کیلئے کوئی بہتر توجہ دی جا رہی ہے ۔اس سال سرما کے دوران سب سے زیادہ نقصان برف باری کی وجہ سے بجلی سپلائی پر اس لئے پڑا کیونکہ بوسیدہ کھمبے اور تاریں زمین پر تھیں جبکہ اورلوڈنگ کی وجہ سے ریسونگ سٹیشن بھی ٹرپ ہو گئے ۔ ابھی بھی کشمیر کے شہر ودیہات میں اکثر علاقے ایسے ہیں جہاں بجلی کی تاریں زمین کے قریب سے گزر رہی ہیں جبکہ 60فیصد ریسونگ سٹیشن اور گرڈ سٹیشن بھی اورلوڈ ہو جاتے ہیں ۔محکمہ بجلی حکام نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اس سال بھی بجلی کی صلاحیت کو بڑھانے کیلئے کوئی بھی کام ہوتا ہوا نہیں دکھائی دے رہا ہے جبکہ محکمہ صرف لوگوں سے فیس وصولینے اور بجلی میٹر نصب کرنے کا سوچ بچار کر رہا ہے ۔محکمہ میں موجود ذرائع نے بتایا کہ وادی میں بجلی حاصل کرنے والے گرڈ سٹیشنوں میں صلاحت کی کمی ہے اور جب تک اس کمی کو پورا نہیں کیا جاتا بجلی کا بحران جاری رہے گا۔انہوں نے کہا کہ سرکار نئے گرڈسٹیشنوں کو تعمیر کرنے پر پیسہ خرچ کر رہی ہے لیکن جو گرڈ سٹیشن یہاں پہلے ہی قائم ہیں ان کی صلاحیت نہیں بڑھائی جارہی ہے۔ جنوبی کشمیر میں اس وقت متعدد گرڈ سٹیشن پانپورہ ، شوپیان ، لاسی پورہ ، اونتی پورہ ، سو فیصد اورلوڈ ہیں اور ان کی صلاحیت نہیں بڑھائی جا رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ سوبھاگیہ سکیم کے تحت وادی کے کچھ ایک علاقوں میں بجلی کے کھمبے اور تاریں بدلی گئیں لیکن مجموعی طور پر اس سکیم کا پتہ ہی نہیں ہے۔ اپریل کا مہینہ بھی ختم ہونے کو ہے لیکن شمال وجنوب سے لوگ یہی شکایت کر رہے ہیں کہ انہیں سحری اور افطاری کے دوران بجلی نہیں فراہم کی جاتی اور اکثر وبیشتر ان کے علاقوں کو بجلی سے محروم رکھا جاتا ہے ۔