کپوارہ//سرحدی ضلع کپوارہ کے مارسری چوکی بل سے تعلق رکھنے والے ایم بی بی ایس کے طالب علم کی اڑیسہ میں پرسرار گمشدگی کے حوالے سے سوشل میڈیا میں یہ خبر آئی کہ مذکورہ طالب علم کو یونیورسٹی سے اغوا کیا گیا تاہم ایس ایس پی کپوارہ چودھری شمشیر حسین نے ان خبرو ں کی سختی سے ترید کرتے ہوئے بتا یا کہ اس میں کوئی بھی صداقت نہیں ہے ۔ اڑیسہ کے بھوبنشور میڈیکل کالج میں مارسری چوکی بل سے تعلق رکھنے والا نوجوان اعجاز احمد کٹاریہ ا یم بی بی ایس کی ڈگری کرتا تھا تاہم 9فروری کو وہ کالج سے اچانک لاپتہ ہوگئے جس کے نتیجے میں ان کے لواحقین میں سخت تشویش پائی گئی اور انہو ں نے اڑیسہ پولیس کے علاوہ کپوارہ پولیس کی نو ٹس میں بھی معاملہ لایا اور ایس ایس پی کپوارہ نے معاملہ اڑیسہ پولیس کے ساتھ اٹھایا اور پولیس لاپتہ نوجوان کی تلاش میں ہے ۔اعجاز احمد کے لاپتہ ہونے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر یہ خبر آئی کہ اعجاز احمد کو کالج سے اغوا کیا گیااور بھونشیور اڑیسہ کے شہر برا موندا بس سٹاپ کے نزدیک چند پوسٹر میں لگائے گئے تھے کہ ایم بی بی ایس طالب علم کو اغوا کیا گیا ۔ایس ایس پی کپوارہ نے سوشل میڈیا میں نوجوان کی اغوا کاری سے متعلق خبرو ں کی سختی سے ترید کی اور کہا کہ انہو ں نے ڈپٹی کمشنر پولیس بھو نیشور اڑیسہ ستیا برتیہ کے ساتھ معاملہ اٹھا یا اور انہو ں نے یقین دلایا کہ وہ لاپتہ اعجاز کی تلاش کے لئے بڑے پیمانے پر سر گرم ہیںاور اس پوسٹر سے متعلق کہا کہ اس میں کوئی صداقت نہیں ہے بلکہ چند خود غرض عناصر تحقیقاتی عمل میں اڑچن ڈال رہے ہیں ۔ایس ایس پی چودھری شمشیر حسین نے بتا یا کہ لاپتہ ایم بی بی ایس طالب علم کا والد بھی اس وقت اڑیسہ کے شہر بھونیشور میں موجود ہیں اور وہا ں اس کا پولیس کے ساتھ بر ابر رابطہ ہے ۔