محمد تسکین
بانہال//ضلع رام بن کے مختلف علاقوں میں آوارہ کتوں نے دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے اور قصبہ بانہال کے کئی علاقوں میں شام ہونے کے بعد آوارہ کتوں کے کئی جھنڈوں کا راج قائم ہو جاتا ہے جس کیوجہ سے لوگوں کا چلنا پھرنا دوبھر ہو کر رہ جاتا ہے۔مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سابقہ جموں سرینگر قومی شاہراہ پر واقع قصبہ بانہال کے گنڈعدلکوٹ ، ڈاک بنگلہ ، بس سٹینڈ ، ناگبل اور سابقہ ٹول پوسٹ کے علاقوں میں درجنوں کتے مختلف جھنڈوں میں سرگرم ہوتے ہیں اور کبھی کبھار یہ کتے قصبہ بانہال کے نزدیکی گاؤں بنکوٹ ، کھارپورہ ، ناگام ، ہولن ، کراوہ ، کسکوٹ وغیرہ کا بھی رخ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے ایک سال کے عرصے میں ضلع رام بن کے مختلف علاقوں میں کتوں کے حملوں میں درجنوں افراد لقمہ اجل ہوئے ہیں اور کئی بھیڑ بکریوں کو بھی آوارہ کتوں نے مار ڈالا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو سال پہلے رامبن میں پولیس کا ایک سب انسپکٹر محمد رفیق نائیک کتوں کے حملے میں زخمی ہونے کے بعد چل بسا تھا لیکن اس کے باوجود بھی مبینہ طور پر کشمیر سے ضلع رامبن میں لائے جانے والے کتوں کو ختم کرنے یا یہاں سے نکال باہر کرنے کیلئے کوئی کاروائی نہیں کی گئی ہے۔رضاکار تنظیم بانہال والنٹیرس کے صدر محمد ادریس وانی نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ جموں سرینگر قومی شاہراہ پر واقع قصبہ بانہال میں پچھلے کئی مہینوں سے آوارہ کتوں کے کئی جھنڈوں کی نقل وحرکت بڑھ گئی ہے اور قصبہ بانہال میں کتوں کی ہڑبونگ اور آپسی لڑائیاں معمول بنے ہیں اور اس صورتحال کیوجہ سے شام کے بعد قصبہ بانہال میں لوگوں کی نقل وحرکت مسدود ہو کر رہ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال روز بروز خطرناک ہوتی جا رہی ہے اور ہر قابو پانے کیلئے انتظامیہ اور میونسپل کمیٹی بانہال کے حکام کو فوری اقدامات کرنا ہونگے۔قصبہ بانہال کے مقامی دکانداروں کا کہنا کہ یہ کتے ٹنل پار کشمیر سے گاڑیوں میں لاکر یہاں چھوڑے گئے ہیں اور اس بارے میں میونسپل حکام خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب تک درجنوں افراد کتوں نے زخمی کئے ہیں جبکہ کئی گاؤں میں آوارہ کتوں کے ان حملوں میں بھیڑ بکریوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی سال لامبر اور چریل کے علاقوں میں آوارہ کتوں کے حملوں میں ایک درجن کے قریب افراد زخمی ہوئے تھے اور اس سب کے باوجود میونسپل کمیٹی بانہال کیطرف سے ابھی تک کوئی ٹھوس کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔مقامی لوگوں کے مطابق قصبہ بانہال کے اہم بازاروں اور رہائشی علاقوں میں آوارہ کتوں کی تعداد دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔ اسکول سے واپسی پر بچے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں، جبکہ بزرگ اور خواتین بھی شام کے بعد گھروں سے باہر نکلنے سے کترانے لگے ہیں۔ دکانداروں اور مزدور پیشہ افراد کا کہنا ہے کہ کاروباری سرگرمیاں بھی متاثر ہو رہی ہیں کیونکہ خریدار اور راہگیر اندھیرے کے بعد بازار آنے سے گھبراتے ہیں۔لوگوں نے الزام عائد کیا ہے کہ میونسپل حکام اور متعلقہ محکمے اس سنگین مسئلے کو نظرانداز کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کئی مرتبہ اس سلسلے میں شکایات درج کرائی گئیں، مگر کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔