سرینگر // سمبل بانڈی پورہ مبینہ’ عصمت ریزی‘ متاثرہ کا میڈیکل رپورٹ سوشل میڈیا پر افشاء ہونے پر برہم عدالت عالیہ نے سپر انٹنڈنٹ سکمز میڈیکل کالج بمنہ اور انسپکٹر جنرل پولیس کشمیر کو ہدایات دیں ہیں کہ وہ اس بات کی وضاحت کریں کہ رپورٹ منظر عام پر کیسے آئی۔اس کیس کے حوالے سے عدالت عالیہ نے مفاد عامہ کے تحت از خود نوٹس لی تھی۔کیس کی سماعت کے دوران منگل کو متاثرہ بچی کے وکیل شفقت نذیر نے عالت کی توجہ اس جانب مبذول کرائی کہ بچی کی میڈیکل رپورٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے۔ایڈوکیٹ فرح بشیرجوایم یکس کیورئی کے طور عدالت کی معاونت کررہے ہیں،نے کہاکہ میڈیکل رپورٹ میں متاثرہ کانام ظاہرکیاگیا ہے اور اس کی تشہیر اپنے آپ میں بچوں کو جنسی جرائم سے بچائوسے متعلق قانون کی شق23کے تحت ایک جرم ہے۔عدالت نے طبی رپورٹوں کو عام کرنے ناپسند کرتے ہوئے کہا کہ یہ رپورٹ اسپتال اورتحقیقاتی ایجنسی کی تحویل میں ہونے چاہیے تھے۔گاڑیوں پر پوسٹر جن میںمتاثرہ کانام ظاہر کیاگیاتھا،پر عدالت نے انسپکٹر جنرل آف پولیس ٹریفک کو حکم دیا ،کہ وہ ٹریفک پولیس کوہدایت دیں کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ متاثرہ کا نام جس پوسٹروں پر طاہر کیاگیا ہے ،اُنہیں ہٹایاجائے ۔ عدالت نے کہا کہ قانون میں اس کی کلی طوراجازت نہیں ہے ۔سماجی رابطہ گاہ فیس بک کی طرف سے ایڈوکیٹ فیصل قادری نے کہا کہ ان افرادجنہوں نے یہ نازیباپوسٹ اَپ لوڈ کئے تھے،کے یونیک ریسورس لوکیٹر(URL)اور یہ پوسٹ ہٹانے سے متعلق الگ حکم ضروری تھا۔ ایمیکس کیوری کی رپورٹ میں جن پوسٹوں کی شناخت ہوئی ہے کوعدالت نے فیس بک کو فوری طوراپنی ویب سائٹ سے ہٹانے کاحکم دیا۔انسپکٹر جنرل آف پولیس کشمیرایس پی پانی نے اپنی رپورٹ میںعدالت کو تحقیقات کی پیش رفت سے آگاہ کیااور کہا کہ چارج شیٹ ڈسٹرکٹ سیشن جج بانڈی پورہ کی عدالت میں پیش کیاگیا ہے ۔عدالت عالیہ نے کہاکہ سیشن عدالت متاثرہ کے حقوق کو یقینی بنانے کیلئے اس معاملے میں سرعت سے کام لے گی ۔عدالت عالیہ کو بتایا گیا کہ گوگل اور یوٹوب ویب سائٹس کو 17مئی کا حکم نامہ ارسال نہیں کیا گیا ہے جس کے بعد عدالت عالیہ نے رجسٹری سے کہاکہ وہ 17مئی کا حکم نامہ مذکورہ ویب سائٹس تک اگلی تاریخ سماعت سے قبل پہنچائیں ۔اس موقعے پر اردوروزنامہ الحاق کی طرف سے ایس ایم ایوب ایڈوکیٹ نے عذرات پیش کئے جبکہ ایڈوکیٹ سید مصعب نے کشمیر گلوری کی طرف سے عذرات دائر کئے ۔کشمیر اوبزرو کی طرف سے ایڈوکیٹ ٹی ایچ خواجہ نے جوعذرات پیش کرنے کیلئے مہلت مانگی اور ایڈوکیٹ محمد اشرف وانی کشمیر وژن اور روزنامہ آفاق کی طرف سے پیش ہوئے ۔عدالت نے ان سے ایک ہفتے کے اندر عذرات طلب کئے ۔اس موقعے پر سینئر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل بی اے ڈار کی طرف سے یہ کہے جانے پر کہ ان کے پاس جموں وکشمیر سٹیٹ لیگل سروس اتھارٹی کی رپورٹ ہے ،عدالت عالیہ نے انہیں دو روز کے اندر یہ رپورٹ رجسٹری میں پیش کرنے کی ہدایت دی ۔عدالت عالیہ کو بتایا گیا کہ متاثرہ بچی کے حق میں ڈسٹرکٹ لیگل سروس اتھارٹی بانڈی پورہ کی جانب سے ایک لاکھ روپے عبوری ریلیف فراہم کیا گیا ہے ۔اس معاملے کی اگلی سماعت3جولائی کو مقرر کی گئی ہے۔