بانڈی پورہ//شوخ بابا صاحب سملر بانڈی پورہ میں جھڑ پ کے دوران پانچ جنگجوئوں میں سے 4کی قبر کشائی کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ ایک کی لاش کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا جائیگا کیونکہ ایک لاش کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔اس دوران قصبہ میں پانچویں روز ہڑتال ختم کی گئی اور معمولات زندگی بحال ہوئی۔بدھ کو فاروق احمد بجران عرف محمد عمر ولد میر حسین بجران ساکن دونارو پہلی پورہ کیلر شوپیان ،پرویز احمد ٹیڈئوا عرف معاویہ ولد غلام نبی ساکن ہائن پالپورہ کنگن،بلال احمد ڈارعرف حیدر علی و لد عبدالغنی ڈار ساکن برازلو کولگام ، محمد صادق سونترا عرف صدیق ولد محمد رجب سونتراساکن رنگ ورنو لولاب اور شبیر احمد شاہ عرف عثمان ولد مشتاق احمد شاہ ساکن درد پورہ لولاب نامی پانچ جنگجوئوں کے اہل خانہ ڈپٹی کمشنر بانڈی پورہ کے دفتر پہنچ گئے اور انہوں نے وہاں پردھرنا دیااور احتجاج کیا ۔اسکے علاوہ کنگن پلوامہ کے ایک گمشدہ نوجوان عبدالرشید لون کے اہل خانہ بھی یہاں پہنچ گئے اور انہوں نے کہا کہ جس لاش کی شناخت نہیں ہورہی ہے غالباً وہ عبدالرشید ہی ہے۔اہل خانہ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ وہ پہلے بارہمولہ ڈپٹی کمشنر کے پاس گئے جنہوں نے ان سے کہا کہ اس معاملے پر ڈپٹی کمشنر بانڈی پورہ ہی کوئی فیصلہ کرسکتے ہیں۔اس کے بعد پانچوں جنگجوئوں کی لاشوں کی تصاویر اہل خانہ کو دکھائی گئیں جن میں سے 4کی اہل خانہ نے شناخت کی جبکہ مسخ شدہ لاش کی شناخت نہیں ہوسکی اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ جس جنگجو کی لاش کے 2کنبے دعویدار ہیں انکا ڈی این اے لیا جائے گا جسے لاش کے ڈی این اے سے ملایا جائیگا جس کے بعد لاش ورثا کے حوالے کی جائیگی۔ڈپٹی کمشنر بانڈی پورہ شاہد اقبال چوہدری نے اس ضمن میں قانونی لوازمات پورا کرتے ہوئے تحریری طور پر 4جنگجوئوں’جن کی شناخت ہوگئی ہے) کی قبر کشائی کرنے کیلئے ضلع انتظامیہ بارہمولہ کو آگاہ کیا اور موقعہ پر ہی ایس ایس پی بانڈی پورہ شیخ ذوالفقار آزاد کو ہدایت دی کہ وہ اس ضمن میں آگے کی کارروائی کریں۔چونکہ چھٹے کنبے غلام حسن لون ساکن کنگن پلوامہ نے اپنے بیٹے عبدالرشید میر کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے اور اسی جنگجو کی لاش چونکہ قابل شناخت نہیں ہے، جس کا دعویٰ ہائین پالپورہ کنگن گاندربل نے بھی اپنے بیتے کی ہے لہٰذا اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ دونوں کنبوں کا ڈی این اے لیا جائیگا۔ہائین پالپورہ کنگن گاندربل کے غلام نبی ٹیڈوا نے کہا کہ اسکا بیٹاپرویز احمد عرف معاویہ 2003 اگست میں پاکستان گیا تھا وہ اس وقت ساتویں جماعت میں پڑھ رہا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ بقر عید کے روز پاکستان سے اس کا فون آیا تھا اس کے بعد کوئی فون نہیں آیا ۔