عازم جان +راجاارشاد
بانڈی پورہ +گاندربل//ضلع بانڈی پورہ اورگاندربل کے سمبل، بیہامہ،اورتولہ مولہ علاقوں میں آبپاشی کیلئے پانی میسر نہ ہونے سے کسانوں میں زبردست تشویش پائی جاتی ہے۔نسیبل سمبل اور دیگردیہات کی ساڑھے تین سوکنال اراضی جو زیادہ تر دھان کی کاشت کیلئے استعمال کی جاتی ہے،کوخشک سالی جیسے حالات کاسامنا ہے کیوں کہ اس علاقے میں آبپاشی کیلئے پانی نایاب ہوگیا ہے۔نیسبل کے مقامی شہری عبدلاحد ریشی نے کہا کہ آبپاشی کیلئے پانی نہ ہونے کی وجہ سے ہم اپنے کھیتوں میں فصل اُگانے سے قاصر ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارامکمل انحصارزراعت پر ہے اورہماری روزی روٹی کو بچانے کیلئے حکام کو اس مسئلہ کی طرف فوری توجہ دینا چاہیے۔زراعت کو دیہی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی قراردیتے ہوئے یہاں کے کسانوں نے کہا کہ ہم اپنی زمینوں کو اپنے سامنے بنجر ہوتے دیکھنا برداشت نہیں کرسکتے۔نیسبل کے ایک بزرگ نے کہا کہ ہمیں گزشتہ برس بھی ایسی ہی صورتحال کاسامناکرناپڑاتھااورمحکمہ آبپاشی نے اس مسئلہ کو حل کرنے کی طرف کوئی توجہ نہ دی اور اب کی بار اس میں اوراضافہ ہواہے۔مقامی لوگوں نے کہا کہ ایک بورویل جس سے کہ وہ اپنے کھیتوں کو سیراب کرتے تھے،وہ بھی غیرفعال ہوگیا ہے۔انہوں نے محکمہ آبپاشی پر زور دیا کہ وہ اس مسئلے کو فوری طور پر حل کرے اور آبپاشی کیلئے پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے پیدا ہونے والے کسی بھی ممکنہ نقصان سے زرعی زمین کو بچایا جائے۔ جبکہ مرکنڈل ، حاجن ، نائیدکھے ، بانیاری کے لوگوں نے بھی اسی طرح کے الزامات لگاتے ہوئے کہا ہے کہ بعض پمپ بجلی کی سپلائی باقاعدگی کے ساتھ نہ ہونے کی وجہ سے بیکار پڑے رہتے ہیں اوربعض پمپ مرمت نہ ہونے کی وجہ سے کسانوں کے لئے عذاب بنے ہوئے ہیں۔ اے ڈی ڈی سی بانڈی پورہ نے بتایا ہے کہ متعلقہ محکموں کے افسران کو ہدایت دی گئی ہے کہ فوری طور پرکسانوں کی شکایات کا ازالہ کریں ۔. بی ہامہ گاندربل میں ہزاروں کنال دھان کی اراضی کو سیراب کرنے والی نہروں کی نہ ہی صفائی کی گئی ہے اور نہ ہی مرمت۔. مقامی لوگوں کے مطابق انہوں نے محکمہ آب پاشی اور میونسپل کونسل گاندربل کو تحریری عرضی دی تھی کہ دھان کی اراضی کو سیراب کرنے والی نہروں کی صفائی اور مرمت کی جائے لیکن نہ ہی محکمہ آب پاشی نے اور نہ ہی میونسپل کونسل گاندربل نے اس جانب سنجیدگی سے قدم اٹھایا، جس کی وجہ سے ہزاروں کنال دھان کی اراضی بنجر ہونے کے دہانے پر پہنچ گئی ہے۔ بی ہامہ کے مقامی شہری وسیم احمد پرہ نے اس بارے میں بتایا کہ بی ہامہ میں واقع دھان کی اراضی کو سیراب کرنے والی نہر سرینگر گاندربل شاہراہ کے نیچے سے بہتی ہے، جسے ہر سال صفائی اور مرمت کا کام کیا جاتا ہے، لیکن نہ ہی سال 2023 اور نہ ہی رواں سال ہی اس نہر کی صفائی کی گئی جس کی وجہ سے مقامی آبادی میں تشویش پائی جاتی ہے کیونکہ جون کا مہینہ شروع ہوگیا ہے اور ابھی تک دھان کے کھیتوں کو سیراب نہیں کیا گیا ہے۔ادھر تولہ مولہ کے لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ محکمہ آب پاشی کی لاپرواہی اور غفلت شعاری کی وجہ سے ہزاروں کنال دھان کی اراضی تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہے کیونکہ مئی کے وسط میں سیراب کرنے والی نہروں میں پانی چھوڑا جاتا ہے۔ اب جون کا مہینہ بھی شروع ہوگیا ہے اور ابھی تک پانی کی فراہمی ممکن نہیں ہوسکی ہے جس کی وجہ سے دھان کی اراضی بنجر اور خشک ہوگئی ہے، جبکہ پنیری بھی تباہ ہونے کے قریب پہنچ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ایک یا دو روز میں پانی کی فراہمی یقینی نہیں بنائی گئی تو ہزاروں کنال دھان کی اراضی بنجر ہوکر رہ جائے گی۔اس بارے میں جب محکمہ آب پاشی کے ایگزیکٹو انجینئر سے نے رابطہ کیا، تو انہوں نے کہا کہ کل پیر کے روز تک بی ہامہ اور تولہ مولہ میں موجود آب پاشی کی نہروں میں پانی لبالب ہوجائے گا جس کے بعد ہر کسان اپنے کھیتوں کو سیراب کرے گا۔