بانڈی پورہ// گلشن چوک بانڈی پورہ میں مظاہرین پر اس وقت ٹیرگیس شلنگ کی گئی جب وہ نماز جمعہ ادا کرنے کے بعد احتجاج کررہے تھے ۔مرکزی جامع مسجد میں نماز ادا کرنے کے بعد نوپور نبرپورہ ودیگر محلوں کے لوگجمع ہوئے اور عیدگاہ بانڈی پورہ کی طرف نعرے بلند کرتے ہوئے بڑھنے لگے اس دوران فورسز کی بھاری جمعیت نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے ٹیرگیس شلنگ کی۔ جواب میں مشتعل مظاہرین نے سنگ باری کی ۔یہ سلسلہ گلشن چوک سے نوپورہ کھادی مارکیٹ اقبال مارکیٹ نبرپورہ تک پھیل گیا اس دوران شدت کی سنگ باری پانچ بجے تک جاری رہی ۔ جھڑپ میں بھاری ٹیرگیس شلنگ ہوئی اگرچہ کوئی زخمی نہیں ہوا تاہم ایس ایچ او بانڈی پورہ نے سنگ بازوں کو تعاقب کرتے ہوئے پتوشی کے ایک نوجوان وسیم کو گرفتار کر لیا ہے ۔بانڈی پورہ بازارمیں عید گاہ چلو کے پوسٹر چسپاں کئے گئے تھے لیکن پولیس نے اس کال کو ناکام بنایا۔ عینی شاہدین کے مطابق پاپہ چھن میں نسو کاجلوس پہنچا اور پاپہ چھن کے جلوس کے ساتھ مل کر احتجاج کرنے لگے لیکن فورسز نے جلوس کو منتشر کرنے کے لیے ٹیرگیس شلنگ کی۔آلوسہ جامع مسجد میں اسلامی تنظیم کے سربراہ عبدالصمد انقلابی نے خطاب کرتے ہوئے 5 نومبر 1947 جموں کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا اور حالیہ دنوں میں ہورہی گرفتاریوں کی مذمت کی ۔ بعد میں پرامن جلوس نکالا گیا کلوسہ اونگام وٹہ پورہ آجر نادی ہل گرورہ چھٹے بانڈے اجس صدرکوٹ بالا اورحاجن میں نماز جمعہ کے بعد پرامن جلوس برآمد ہوئے ۔ کہنوسہ اشٹٹنگو ملنگام میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے ۔ادھر سوپور سے نامہ نگار غلام محمد کے مطابق قصبہ سوپور اور اس کے ملحقہ علاقوں میں جمعہ کوفورسز کی اضافی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی تاہم پروگرام کے مطابق قصبہ میں ایک بار پھر نماز جمعہ مرکزی جامع مسجد سوپور اور نیو کالونی مسجد سوپورکے دو ہی جگہوں پر ادا کی گئی۔ جامع مسجد سوپور میں نماز کے بعد ایک بڑا احتجاجی جلوس زیر قیادت تحریک حریت کے ضلع صدر عبدالغنی بٹ نکالا گیا۔ جلوس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔ جلوس جامع مسجد سے نکل کر خانقاہ معلیٰ علاقہ کی طرف چہل قدمی کرنے لگا اور لوگ اسلام اور آزادی کے حق میں نعرہ بازی کر رہے تھے۔جونہی جلوس جامع پل پر پہنچا تو وہاں فورسز کی گاڑیاں نمودار ہوئی اور جلوس کومنتشر کرنے لئے بے تحاشہ ٹیر گیس شیلنگ کی جس سے جلوس میں کافی بھگدڑ مچ گئی۔ اسی دوران تحریک حریت ضلع صدر عبدالغنی بٹ فورسز کے ہاتھوں گرفتار ہونے سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوا اور جھڑپ کافی دیر تک جاری رہی تاہم کسی کی بھی زخمی ہونے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ادھر علاقہ زینہ گیر کے ہر دشیوہ، ڈورو اور بومئی میں بھی نماز جمعہ کے بعد بڑے احتجاجی جلوس بر آمد ہوئے ۔ تحریک حریت چیر مین سید علی شاہ گیلانی کے آبائی گائوں ڈورو مین نماز جمعہ کے بعد تحریک حریت کے زینہ گیر بلاک صدر عبدالعزیز شاہ کی قیادت میں ایک بڑا احتجاجی جلوس پر امن طریقے سے نکالا اور علاقہ کے مزار شہداء تک نعرہ بازی کرتے ہوئے گذرا ۔ اسی طرح ہردشیو ہ سوپور میں بھی تحریک حریت کے کارکن منظور احمد وار کی قیادت میں نماز جمعہ کے بعد احتجاجی جلوس نکالا گیا ۔ وارپورہ اور بومئی سوپور میں بھی نماز جمعہ کے بعد احتجاجی جلوس نکالے گئے۔ ادھر ہائیگام سوپور میں بھی نماز جمعہ کے بعد ایک بڑا احتجاجی جلوس نکالا گیا۔ چھوٹی پورہ ہائیگام میں نماز جمعہ کے بعد لوگ جمع ہوئے اور ایک احتجاج نکالا گیا۔ جونہی جلوس آگے چہل قدمی کرنے لگا تو وہاں فورسز کی گاڑی نمودار ہوائی اور جلوس کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس شیلنگ کی جس کے نتیجے میں متعدد نوجوان زخمی ہوئے اور جھڑپ کے دوران فورسز نے دو نوجوانوں کی گرفتاری عمل میں لائی، جس سے وہاں حالات اور زیادہ کشیدہ ہوگئے۔اس دوران ڈورو سے نامہ نگار عارف بلوچ کے مطابق جنوبی کشمیر میں 112ویں روز بھی مکمل ہڑتال سے معمول کی زندگی درہم برہم رہی ۔ساگام کوکر ناگ میں نوجوانوں کی گرفتاریوں کے خلاف لوگوں نے احتجاج کیا جبکہ مختلف مقامات پر نماز جمعہ کے بعد لوگوں نے جلوس نکال کر آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے ۔سیر ہمدان کی مرکزی جامع مسجد سے نماز جلوس بر آمد ہوا ،جلوس کی قیادت تحریک حُریت کے تحصیل صدر عاشق حُسین نارژو نے کی ،جلوس جامع سے ہوتے ہوئے بازار کا چکر لگانے کے بعد پُرامن طور اختتام پزیرا ہوا ،کاڈی پورہ ،مٹن چوک و انچی ڈورہ میں نماز جمعہ کے بعد معمولی پتھرائو کے واقعات پیش آئے ہیں ،کوکر ناگ کے مضافاتی گائوں جن میں ساگام،بوژو،ٹنگ پاوا شامل ہیں سے وابستہ لوگوں نے پولیس کے ہاتھوں کل رات گرفتار کئے گئے نوجوانوں کی رہائی کے لئے احتجاج کیا ۔لوگوں کا کہنا ہے کہ پولیس نے علاقہ میں شبانہ چھاپوں کے دوران ایک درجن سے زائد نوجوانوں کو مبینہ سنگ بازی کے الزام میں حراست میں لے لیا ہے ،اُنہوں نے کہا کہ مسلسل گرفتاریوں کی وجہ سے لوگوں میں خوف وہراس پھیل چکا ہے ،اُنہوں نے گرفتار شدہ نوجوانوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ۔دھرنہ کی مرکزی جامع مسجد سے ایک احتجاجی جلوس بر آمد ہوا جلوس جوہنی ہلڑ کی جانب پیش قدمی کرنے لگا توپہلے سے ہی موجود فورسز اہلکاروں نے طاقت کا استعال کر کے جلوس کو تتر بتر کیا ،ویری ناگ سے بھی بعد نماز جمعہ ایک جلوس بر آمد ہوا ،جلوس میں شامل لوگ اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بلند کر رہے تھے،محمود آباد اورنتھی پورہ میں بھی نماز جمعہ کے بعد ہلاکتوں و گرفتاریوں کے خلاف لوگوں نے جلوس نکال کر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے ،ڈورو و قاضی گنڈمیں پولیس و سی آر پی کی بھاری تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی تاہم دونوںقصبوں میں حالات پُرامن رہے۔بجہباڑہ کے مرکزی جامع مسجد سے ایک پُرامن احتجاجی جلوس بر آمد ہوا ،جلوس میں شامل لوگ فورسز کی مبینہ زیادتیوں کے خلاف احتجاج کر رہے تھے ۔جلوس گوری ون پہنچ کر پُرامن طور اختتام پذیر ہوا اُدھر قیموہ کی مرکزی جامع مسجد سے بھی جلوس بر آمد ہوا ۔،جلوس کی سربراہی جنوبی کشمیر کے میر واعظ قاضی یاسر نے کی ،قاضی یاسر نے گرفتاریوں و فورسز کی مبینہ زیادتیوں پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت طاقت کے بل پر یہاں کے عوام کو زیر نہیں کرسکتی ہے ،اُنہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ متحدہ قیادت کی طرف سے دئے جارہے پروگرام پر من و عن عمل کر ے ۔ساتھ ہی آپسی اتحاد کو قائم رکھے۔ اُنہوں نے وادی سے شائع ہونے والے انگریزی روزنامی کشمیر ریڈر کی اشاعت پر لگی پابندی کو جلد ہٹانے کی بھی مانگ کی ،اس بیچ ہڑتال جارہی ہے ،تمام دُکانیں و تعلیمی ادارے و پبلک ٹرانسپورٹ بند پڑے ہیں ،تاہم چھاپڑی فروشوں و نجی گاڑیاں معمول کے مطابق چل رہی ہے ۔