بلال فرقانی
سرینگر//سرینگرمیںواقع باغ گل لالہ وادی میں معتدل درجہ حرارت کی وجہ سے امکانی طور پر 23اپریل تک کھلا رہے گا جبکہ جمعرات شام تک ایشیاء کے سب سے بڑے باغ کی 3لاکھ 40ہ زار لوگوں نے سیر کی۔محکمہ فلوری کلچر کا کہنا ہے کہ جمعرات کی شام تک3لاکھ39ہزار474سیاحوں بشمول مقامی و غیر مقامی سیاحوں نے باغ گل لالہ کا نظارہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مہمانوں میں 92 غیر ملکی سیلانی بھی شامل تھے۔ سیاحوں کی یہ تعداد گزشتہ برس کے مقابلے میں ایک لاکھ14ہزار زیادہ ہے۔ گزشتہ برس باغ گل لالہ کی سیر کرنے والوں کی تعداد2لاکھ26ہزار تھی۔باغ کو23مارچ کو کھول دیا گیا تھا اور امکانی طور پر23اپریل تک کھلا رہے گا۔محکمہ نے بتایا کہ پہلے گل لالہ کو 15مارچ تک کھلا رکھنے کا فیصلہ لیا گیا تھا،تاہم معتدل درجہ حرارت اور سیاحوں کی بھر پور آمد کی وجہ سے باغ کوا مکانی طور پر23اپریل تک کھلا رکھا جائے گا اور اگر درجہ حرارت موزوں رہا، تو اس کے بعد بھی چند ایک روز باغ کھلا رہ سکتا ہے۔انہوں نے کہا’’دیکھتے ہیں کہ درجہ حرارت کیسا برتا ئوکرتا ہے اور اسی کے مطابق فیصلہ لیا جائے گا‘‘۔جب باغ کو گل لالہ کو کھولا گیا تھا تو66اقسام کے15لاکھ ٹولپ موجود تھے،تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کئی اقسام کے پھول ختم ہوئے اور اب صرف چند ایک رہ گئے ہیں۔بعض اطلاعات کے مطابق اب صرف 6اقسام کے پھول ہی رہ گئے ہیں۔ ڈل جھیل کے مشرقی کنارے پر سطح سمندر سے 5600 فٹ کی بلندی پر واقع 30 ہیکٹرسے زائد خطہ اراضی پر جو پہلے ’سِراج باغ‘ کہلاتا تھا، یہ باغ پھیلا ہوا ہے۔ سال 2014 میں جب یہ باغ سیاحوں کیلئے کھول دیا گیا تھا تو صرف پہلے7 دنوں کے دوران 40 ہزار سے زیادہ لوگوںنے باغ کی سیر کی تھی۔ وبائی امراض کی وجہ سے، 2020اور 2021میں سیاحوں کی کم آمد دیکھنے میں آئی۔اس سال محکمہ سیاحت نے کشمیری روٹی کی مختلف اقسام کے ساتھ وازوان اورقہوہ سمیت مشہور کشمیری کھانوں کی نمائش بھی کی تھی۔