سرینگر،بانڈی پورہ،کپوارہ// تحقیقاتی ایجنسی (این آی اے)کی طرف سے بار صدر ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دہلی طلب کرنے کے خلاف دوسرے روز بھی سرینگر میں عدالتوں میں کام کاج ٹھپ ہوکر رہ گیا،جس کی وجہ سے کوئی بھی کام نہیں ہوا۔ این ائی ائے کی طرف سے سرکردہ قانون دان ایڈوکیت میاں عبدالقیوم کو دہلی طلب کرنے کے خلاف وکالء کی طرف سے احتجاج کے بعد دوسرے روز بھی عدالتوں کے کام کا بائیکاٹ کیا جس کی وجہ سے عدالتوں میں نظام درہم برہم ہوا۔بار ایسوسی ایشن کے صدر ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم کو این آئی اے کے ذریعے دلی طلب کئے جانے پر وادی بھر میں وکلاء نے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا جبکہ کئی مقامات پر احتجاجی مظاہرے بھی کئے گئے ۔ضلع بار ایسوسی ایشن بانڈی پورہ نے بارایسو سی ایشن صدر میاں قیوم کو این آئی اے کی جانب سے دہلی طلب کرنے کے خلاف بطور احتجاج مکمل ہڑتال کی ہے اور عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ کیا ہے اس دوران ضلع بار ایسوسی ایشن بانڈی پورہ نے ضلع صدر ایڈوکیٹ بٹ مسعود اور سابقہ بار صدر ایڈوکیٹ صوفی فیروز کی قیادت میں بار روم میں اجلاس طلب کیا اور بہ اتفاق رائے ایڈوکیٹ میاں قیوم کے ساتھ یکجہتی کے طور پر قرارداد منظور کی۔ منظور شدہ قرارداد میں برما میں روہنگیائی مسلمانوں کی قتل عام کی مذمت کی گئی۔ ایڈوکیٹ بٹ مسعود نے کہا کہ انسانیت کے علمبردار برمی مسلمانوں کے قتل عام کا تماشا دیکھ رہے ہیں لیکن ان مظلوموں کے حق میں اظہار ہمدردی کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھارہے ہیں جو کہ المیہ ہے ۔اس دوران کپوارہ میں وکلاء برادری کی تنظیم نے احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ این آئی اے کی ٹیم ایسے کرنے سے باز آئیں ۔کپوارہ بار ایسوسیشن نے صدر ایڈوکیٹ غلام محمد شاہ کی قیادت میں بدھ کو احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ بار ایسوسیشن جمو ں و کشمیر ہائی کورٹ کے صدر ایڈوکیٹ میا ں عبد القیوم کو این آئی اے کی جانب سے دلی طلب کرنا اب یہا ں کے عدالتوں کے کام میں رخنہ ڈالنا ہے اور انصاف پر حملہ کرنے کے مترادف ہے ۔انہو ں نے کہا کہ این آئی اے کی مہم جوئی کے خلاف پوری وکلاء برادری میں اتحاد ہے اور کوئی بھی قدم اٹھانے کے لئے تیار ہے ۔کپوارہ بار ایسوسیشن میں شامل تمام وکلاء نے یک زبان ہوکر کہا کہ بھارت انصاف میں رخنہ ڈالنے کے لئے اور عوام کی آواز کو دبانے کے لئے این آئی اے کا استعمال کر رہاہے لیکن ایسی کاروائیو ں کے خلاف سخت مذمت کی جائے گی اور اس طرح کی کاروائیا ں ناقابل برداشت ہیں ۔