پلوامہ//پلوامہ ضلع ہیڈکوارٹر سے محض 3کلو میٹر دور ترچھل پل کے قریب بارودی سرنگ دھماکہ کے بعدفوج نے ترچھل کی آرہ محلہ بستی کو 6گھنٹے تک تاراج کیا۔اس دوران خواتین، بچوں، بوڑھوں،نوجوانوں حتیٰ کہ بزرگوں کا شدیدٹارچر کیا گیا ۔ اسپتال میں 16 زخمیوں کو لایا گیا،جن میں8خواتین بھی شامل ہیں۔اسکے علاوہ بستی میں کھڑی چھوٹی بڑی 20گاڑیوں کو تباہ کیا گیا اور قریب 40رہائشی مکانوں کی بڑے پیمانے پر توڑ پھوڑ کی گئی۔بستی پر فوجی اہلکاروں کا قہر صبح چار بجے تک جاری رہا ، جس کے فوراً بعد شبانہ اور جمعہ کی صبح علاقے میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔جمعرات کی شب قریب ساڑھے نو بجے 53آر آر کی ایک کیسپر گاڑی جنگجوئوں کی طرف سے ترچھل پل کے نیچے بچھائی گئی بارودی سرنگ کی زد میں آئی اور دھماکے سے تباہ ہوئی۔اس واقعہ میں میجر نوین سمیت 7اہلکار زخمی ہوئے جن میں سے 3 شدید زخمی فوجیوں کو بادامی باغ اسپتال منتقل کیا گیا۔واقعہ کے فوراً بعد فوج کی مزید کمک یہاں پہنچ گئی جس کے بعد آپریشن’ توڑ پھوڑ اور ٹارچر‘ شروع کیا گیا۔رات دس بجے کے بعد ترچھل پل کے نزدیک آرہ محلہ میں فوجی اہلکار داخل ہوئے اور اندھا دھند طریقے سے بلا لحاظ عمر و جنس ڈنڈوں اور بندوقوں کے بٹھوں سے لوگوں کو مارنا شروع کردیا۔ مکنیوں کو بھاگنے کا موقعہ بھی نہیں دیا گیا کیونکہ اندھرے میں بستی کا محاصر کیا گیا تھا ۔مشتعل فوجی و پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ اہلکاروں نے بستی میں قہر بپا کیا۔سب سے پہلے چھوٹی بڑی قریب 20گاڑوں کا حلیہ بگاڑ کر انہیں تباہ کیا گیا۔اس کے بعد اہلکار گھروں میں داخل ہوئے اور خواتین، بچوں اور دیگر مکینوں کو گھسیٹ کر باہر نکالا اور پھر انکی مارپیٹ شروع کردی گئی۔یہ سلسلہ رات بھر جاری رہا اور صبح 4بجے تک بستی کے قریب40مکانوں کے دروازے اور کھڑکیاں توڑ پھوڑ کر کے رکھ دی گئیں اوردرجنوں افراد کی شدید مارپیٹ کی گئی اور کئی نوجوانوں کا شدید ٹارچر کیا گیا۔جب مشتعل اہلکار لوگوں کو مارپیٹ کرکے تھک گئے تو یہاں سے چلے گئے۔اسکے بعد زخمیوں کو فوری طور پر ضلع اسپتال پلوامہ لایا گیا جہاں انکا علاج و معالجہ کیا گیا۔جو شہری مارپیٹ سے زخمی ہوکر ضلع اسپتال لائے گئے ان میںباپ 60سالہ علی محمد ڈار ولد محمد عبداللہ، اسکی اہلیہ50سالہ راجہ بیگم اور بیٹاشوکت احمد ڈار ولد علی محمد ڈار(سر اور چہرے پر چوٹ)،30سالہ نعیمہ بانو زوجہ محمد اظہر ملک(پورے جسم میں زخم)،40سالہ عبدالمتین میر غلام احمد میر( سر میں
چوٹ)، 40سالہ وزیرہ بیگم زوجہ ارشاد احمد (بازو میں زخم)،ارشاد احمد ولد محمد انور الائی ( سر میں چوٹ)،60سالہ راجہ بیگم زوجہ انور الائی(کمر میں چوٹ)26سالہ بشارت ولد بشیر احمد (کسی بھاری چیز سے مار پیٹ)،45سالہ گلزار احمد ولد عبدالغنی بٹ(ناک میں چوٹ)، 30سالہ جوزیہ جان دختر مشتاق احمد ڈار(ہاتھا پائی سے چوٹ )،شفیقہ جان زوجہ گلزار احمد(ہاتھا پائی سے چوٹ)،15سالہ منیب شوکت ولد شوکت احمد ڈار(کہنی توڑی ہوئی)، 18سالہ سریا جان دختر غلام احمد ڈار ( بازو میں چوٹ)،35سالہ سائمہ جان زوجہ غلام احمد ڈار( بازو میں چوٹ) شامل ہیں۔میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈسٹرکٹ اسپتال پلوامہ ڈاکٹر عبدالرشید پرہ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اسپتال میں پہلے 15افراد لائے گئے، جس کے بعد مزید کچھ افراد کو زخمی حالت میں لایا گیا، جن میں 8خواتین بھی شامل تھیں۔انہوں نے کہا کہ یہ سبھی افراد مارپیٹ سے زخمی ہوئے تھے ۔ انکا کہنا تھا کہ کسی کے سر میں چوٹ تھی، تو کسی کی بازو، ٹانگ، چہرے، پیٹ،یادیگر اعضاء زخمی تھے۔انہوں نے کہا کہ کئی زخمیوں کا اسپتال میں پلسٹر بھی چڑھایا گیا۔اس دوران مقامی آبادی نے جمعہ کی صبح فوجی زیادتیوں کے خلاف زوردار احتجاج کیا ۔ ایس ایس پی پلوامہ چندن کوہلی نے بتایا کہ واقعہ سے متعلق انہیں بھی شکایت ملی ہے جس کے بارے میں مکمل تفصیلات جمع کی جا رہی ہے۔ ادھر فوجی ترجمان راجیش کالیانے بتایا وہ اس واقعے کے متعلق تفصیلات جمع کر رہے ہیں ۔خیال رہے ضلع کے نیوہ علاقے میں بھی لوگوں نے گزشتہ روز فورسز کی زیادتیوں کے خلاف بستی سے اجتماعی ہجرت کی ہے ۔