عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//وادی کشمیر میں رواں سال گیلاس کی فصل بہتر مقدار میں تھی جس کی وجہ سے کسانوں کو بہتر آمدنی کی امید تھی تاہم حالیہ دنوں کے خراب موسم اور خاص کر بارشوں کے نتیجے میں فصل کو اتار ا نہیں کیا گیا ہے جس کی وجہ سے کسانوں کو نقصان سے دو چار ہونا پڑا۔اس دوران بارشوں کے باوجود کسانوں نے فصل اتارنے کا کام شروع کیا ہے ۔وادی کشمیر جنوبی ضلع شوپیاں میں کسانوں کی ایک بڑی تعداد نے بارش سے بچنے والا فصل اتارنے کا کام شروع کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 2دنوں کے دوران ہونے والی بارش نے علاقے میں گیلاس کی فصل کو کافی نقصان پہنچایا ہے۔کسانوں کا کہنا ہے کہ ہفتے کی صبح جب اس نے نیچے گرنا شروع کیا اور تقریباً 50 فیصدفصل ابھی تک درختوں پر موجود تھی۔انہوں نے کہا کہ موسم بہتر ہونے کے بعد اصل نقصان کا اندازہ لگا یا جاسکتا ہے ۔پیر محمد امین، صدر فروٹ منڈی شوپیاں نے بتایا کہ مسلسل بارش کی وجہ سے تقریباً 60 سے 70 فیصد فصل کو نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کو گزشتہ چند سالوں میں موسم کی خرابی اور نقل و حمل کی سہولیات کی وجہ سے بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے۔پیر نے کہا’’اس سال کاشتکاروں کو پیداوار کو ہوائی جہاز سے لے جانے میں بھی کچھ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ ہوائی اڈے پر اسکریننگ کے عمل میں کافی وقت لگے گا‘‘۔تاہم، انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کو حل کیا گیا کیونکہ حکام نے ان کی درخواست پر اضافی اسکریننگ مشینیں نصب کیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اب بارشوں نے ہماری پریشانیوں میں ایک بار پھر اضافہ کر دیا ہے۔کشمیر میں 2800 ہیکٹر رقبے پر چیری کی کاشت کی جارہی ہے۔