کپوارہ //سرحدی ضلع کپوارہ کے بابا گنڈ لنگیٹ میں ایک مسلح تصادم آرائی میں فورسز کے ایک افسر سمیت 4اہلکار اورایک کمر عمر طالب علم جاں بحق جبکہ سی آر پی ایف کے اسسٹنٹ کمانڈنگ آفیسر سمیت 9اہلکار شدید طور پر زخمی ہوئے۔غیر مصدقہ اطلاعات میں کہا جارہا ہے کہ مسلح تصادم میں 2جنگجو بھی مارے گئے جبکہ 5رہائشی ڈھانچے خاکستر ہوئے۔اس دوران مظاہرین اور فورسز میں شدید نوعیت کی جھڑپیں ہوئیں جس کے دوران گولیوں اور پیلٹ سے نصف درجن شہری مضروب ہوئے جن میں سے 3 کو سرینگر منتقل کیا گیا۔جھڑپ کے ساتھ ہی ہندوارہ قصبہ میں دفعہ 144نافذ کردیا گیا۔
مسلح تصادم
جمعرات کی صبح 22آر آر زالورہ کیمپ، ،92سی آر پی ایف بٹالین واڈورہ اور سپیشل آ پریشن گروپ ہندوارہ نے ایک مصد قہ اطلاع پر بابا گنڈ لنگیٹ نامی گائوں کو گھیرے میں لیا اور تلاشی کارروائی شروع کی ۔پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ یہاں تین جنگجو چھپے بیٹھے ہیں۔مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ جمعرات کی صبح علاقے کا محاصرہ کیا گیا تھا،اور جمعرات دن بھر یہاں تلاشیاں لی گئیں تھیں۔انہوں نے کہا کہ رات تک جنگجوئوں اور فورسز کے درمیان آمنا سامنا نہیں ہوا لیکن جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب پونے دو بجے فائرنگ کا آغاز ہوا جو کچھ وقفے تک جاری رہا۔ اس کے بعد جمعہ کی صبح ایک بار پھر فائرنگ کا تبادلہ ہوا جو کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔بعد دوپہر پولیس نے اس بات کا دعویٰ کیا کہ جھڑپ میں دو جنگجو مارے گئے۔ تصادم آرائی کے دوران امتیاز احمد بٹ ولد غلام احمد نامی ایک شخص کا مکان، 3گائو خانے اور ایک کوٹہار تباہ ہوئے۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ سہ پہر کے وقت جب تباہ شدہ رہائشی ڈھانچوں کا ملبہ اٹھایا جارہا تھا تو ملبے کے نیچے کئی گھنٹوں تک رہنے والے جنگجو اچانک نمودار ہوئے اور انہوں نے فورسز اہلکاروں پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں سی آر پی ایف کا انسپکٹر پنٹو اور کانسٹیبل ونود کمار کے علاوہ ایس پی ہندوارہ کے دو محافظ سلیکشن گریڈ کانسٹیبل نصیر احمد کوہلی ساکن ٹنگڈار اور غلام مصطفی براہ ساکن ڈگر پورہ ہندوارہ ہلاک جبکہ اسسٹنٹ کمانڈنٹ سی آر پی ایف دیپک کمار سمیت 5دیگر فورسز اہلکار شدید زخمی ہوئے۔
شام کے بعد پھر جھڑپ
مقامی لوگوں نے بتایا کہ اس واقعہ کے بعد فورسز نے پوزیشن پھر سنبھالی جس کے بعد جنگجوئوں اور فورسز میں دوبارہ فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوا جو رات تک جاری رہا۔تاہم شام کے فوراً بعد فورسز نے بابا گنڈ کے متصل علاقے نیارو،کچھری،خانو، پہرو پیٹھ، ہانجی شاٹھ،یونسو،ادھی پورہ
کو سخت محاصرے میں لیا ۔ یہ علاقے نالہ ماور کے کنارے پر ہیں اور فورسز کو خدشہ تھا کہ جنگجو کہیں فرار ہونے کی کوشش نہ کریں۔علاقے میں روشنی کا انتظام کیا گیا ہے اور فائرنگ کا تبادلہ جاری تھا۔
شہری کی ہلاکت
مقامی لوگوں نے بتایا کہ جب بابا گنڈ میں مسلح جھڑپ جاری تھی تو کئی ملحقہ علاقوں کے لوگ جمع ہوئے اور انہوں نے فورسز پر پتھرائو کیا۔ اس موقعہ پر طرفین کے مابین شدید جھڑپیں ہوئیں جس کے دوران فورسز نے پہلے شلنگ کی اور بعد میں پیلٹ کا استعمال بھی کیا۔جس کے دوران ایک درجن کے قریب لوگ زخمی ہوئے ۔مقامی لوگو ںکا کہنا ہے کہ فورسز نے بعد میں فائرنگ کی ،جس کے نتیجے میں دسویں جماعت کا طالب علم وسیم احمد میر ولد محمد اکبر میر ساکن سگی پورہ ہندوارہ جاں بحق جبکہ اویس اعجاز لون ساکن ادھی پورہ کے دونوں پیروں میں گولیاں لگیں اور اسے سرینگر منتقل کردیا گیا۔اسکے علاوہ عاقب احمد اور سکندر بشیر پیلٹ لگنے کی وجہ سے زخمی ہوگئے ۔مقامی لوگو ں کے کا کہنا ہے کہ ایک طالب علم انظر احمد لون کی آنکھ میں پیلٹ لگ گیا جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوا اورسرینگر منتقل کیا گیا ۔
پولیس
پولیس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بابا گنڈ کا مصدقہ اطلاع پر محاصرہ کیا گیا جس کے دوران جنگجوئوں اور فورسز میں شدید جھڑپ ہوئی جو کافی دیر تک جاری رہی۔ اس دوران سی آر پی ایف اور پولیس کے
4اہلکار جاں بحق ہوئے جبکہ ایک شہری بھی مارا گیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ آپریشن جاری ہے ۔
ہڑتال
بابا گنڈ میں جھڑپ کے ساتھ ہی کرالہ گنڈ اور دیگر علاقوں میںمکمل ہڑتال رہی جس کے دوران تمام کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہو کر رہ گئیں جبکہ سب ڈویژن ہندوارہ میں انتظامیہ نے احتیاطی طور دفعہ 144نا فذ کیا ہے ۔ہندوارہ کے پورے علاقے میں زندگی کی سرگرمیاں معطل رہیں۔