عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک
نیویارک //آزاد امریکی سینیٹر جو مینشن ایک بار پھر ڈیموکریٹک پارٹی میں شمولیت اختیار کرکے امریکی صدارتی انتخاب کی دوڑ کا حصہ بننے پر غور کررہے ہیں۔ امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے صدارتی دوڑ سے دستبرداری کے اعلان سے قبل جو مینشن نے جو بائیڈن سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ انتخابات میں صدارتی امیدوار کی حیثیت سے کھڑے نہ ہوں اور ساتھ ہی جو مینشن نے ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کے طور پر نائب صدر کمالا ہیرس کی نامزدگی کی حمایت کی تھی۔متعلقہ ذرائع بتاتے ہیں کہ جو مینشن جو مئی میں اپنی پارٹی رجسٹریشن تبدیلی کرکے آزاد سینیٹر بنے تھے، کمالا ہیرس کے مدمقابل انتخاب لڑنے پر غور کررہے ہیں۔27 جون کو صدارتی مباحثے میں اپنے حریف ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف خراب کارکردگی کے بعد سے جو بائیڈن کی صدارتی امیدوار کی حیثیت سے نامزدگی پر کئی سوالات اٹھ رہے تھے۔مسلسل دباؤ کے بعد 81 سالہ امریکی صدر جو بائیڈن نے سوشل میڈیا پر اپنا بیان جاری کیا جس میں انہوں نے صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کو اپنی زندگی کا ’سب سے بڑا اعزاز‘ قرار دیا۔انہوں نے مزید کہا، ’میرا ارادہ ایک بار پھر صدر منتخب ہونا تھا لیکن مجھے لگتا ہے کہ یہ میری جماعت اور میرے ملک کے مفاد میں بہتر ہوگا کہ میں دستبردار ہوں جاؤں اور اپنی بقیہ مدت صدارت میں اپنی صدارتی ذمہ داریاں سرانجام دینے پر اپنی تمام تر توجہ مرکوز کروں‘۔اس سے قبلصدر بائیڈن نے اپنے ایکس ہینڈل پر امریکی عوام کو لکھے گئے خط میں اپنے فیصلے سے آگاہ کیا، جس میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ بطور صدر اپنی بقیہ مدت پوری کریں گے ۔بائیڈن نے لکھا، “حالانکہ میرا دوبارہ انتخاب کا ارادہ تھا، مگر مجھے یقین ہے کہ یہ فیصلہ میری پارٹی اور ملک کے بہترین مفاد میں ہے کہ میں اپنی دعویداری سے دستبردار ہو جاؤں اور صدر کی حیثیت سے اپنی بقیہ مدت کی اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے پر توجہ مرکوز کروں۔”انہوں نے مزید کہا، “میں اس ہفتے کے اواخر میں ملک کے عوام سے اپنے فیصلے کے بارے میں مزید تفصیل سے بات کروں گا۔”انہوں نے عوام کو مخاطب کرکے لکھا کہ “آپ کے صدر کے طور پر خدمات انجام دینا میری زندگی کا سب سے بڑا اعزاز رہا ہے ۔”ایکس پر ایک دوسری پوسٹ میں اپنی پارٹی کو مخاطب کرتے ہوئے مسٹر بائیڈن نے صدارتی مقابلے کے لیے ڈیموکریٹک امیدوار کے طور طور پر کملا ہیریس کو اپنی “مکمل حمایت اور تائید” دی۔انہوں نے لکھا کہ “2020 میں پارٹی کے نامزد امیدوار کے طور پر میرا پہلا فیصلہ کملا ہیرس کو اپنا نائب صدر منتخب کرنا تھا۔ اور یہ میرا بہترین فیصلہ تھا۔ آج میں کملا ہیرس کو اس سال اپنی پارٹی کے نامزد امیدوار کے طور پر اپنی مکمل حمایت اور تائید پیش کرنا چاہتا ہوں۔ ڈیموکریٹس کے لیے اب یہ وقت آ گیا ہے کہ ساتھ مل کر ٹرمپ کو شکست دیں۔81 سالہ رہنما مسٹر بائیڈن اپنے پیشرو اور اب ریپبلکن چیلنجر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ جون میں ہونے والے صدارتی مباحثے میں ناکافی کارکردگی کے بعد تنقیدوں کی زد میں تھے ۔