سرینگر//پیپلز ڈیموکریٹک فرنٹ سربراہ حکیم یاسین نے جموں وکشمیر بینکATMگارڈوں کی اجرتوں میں مبینہ طور ما ہوا ر2ہزار روپے کی کٹوتی کرنے پر زبردست برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس فیصلے کو ظالمانہ اور نا انصافی قرار دیا ہے ۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ ATMگارڈوں کو کم سے کم اجرتوں سے متعلق قانون کے حساب سے اجرتیں ادا کی جانی چاہیے ۔ایک بیان میں حکیم یاسین نے کہا کہ بینک ATM گارڈ سنٹرل ویج ایکٹ کے دائرہ کار میں آتے ہیں اور ان کو اسی قانون کے حساب سے اجرتیں ادا کی جانی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ کمر توڑ مہنگائی کے دور میں غریب ATM گارڈوں کی اجرتوں میں اضافے کرنے کے بجائے اس میں کٹوتی کرنا ایک انتہائی ظالمانہ قدم ہے جو ہر لحاظ سے قابل تشویش اور قابل مذمت ہے ۔انہوں نے کہا کہ پچھلے مہینے تک پیری گرین سیکورٹی کمپنی کی طرف سے ATMگارڈوں کو CPF کے علاوہ ماہانہ6500 روپے بطور اجرت فراہم کی جاتی تھی جس میں کسی بھی طرح سے تخفیف کرنا انتہائی نا انصافی اور ویج ایکٹ کی سراسر خلاف ورزی ہوگی ۔ انہوں نے جموں وکشمیر بینک انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ اے ٹی ایم گارڈوں کو پرائیویٹ سیکورٹی کمپنیوں کے استحصال سے نجات دلانے کے لئے ان کو براہ راست بینک کے زیر انتظام لائیں۔انہوںنے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے اپیل کی کہ وہ جموں وکشمیر کے مختلف محکموں میں کام کررہے ڈیلی ویجروں کے تئیںہمدردانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے ان کی خدمات کو باقاعدہ بنائیں ۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ اہلکار ہی بنیادی سطح پر مختلف محکموں میں عوامی خدمات انجام دینے میں کلیدی رول ادا کر رہے ہیں اور وہ حقیقی معنوں میں انصاف کے حقدار ہیں ۔
اے ٹی ایم گارڈوں کی اجرتوںمیں کمی ناانصافی: حکیم
