ستمبرسنہ2014ء کے وادی میں برپا قیامت خیز سیلاب سے ٹھیک چار ماہ قبل زبان و ادب کے محب اور مخلص تین نوجوانوں نے فکشن نگاروں اور ادب کے خدمت گاروں کی ایک تنظیم معروض وجود میں لانے کا ایک خواب دیکھا۔ شروع میں بغیر کسی مناسب جگہ، دفتر یا ٹھکانے کے وہ تینوں کبھی پارکوں اور کبھی مساجد کے احاطوں میں بیٹھ کر اپنی لکھی ہوئی تحریریں ایک دوسرے کو پڑھ کر سناتے رہے ۔ وقت گزرنے کے ساتھ دائرہ وسیع ہونے لگا، خواب سندر سپنا ثابت ہونے لگا، لوگ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا۔ دفتر کا انتظام ہوا اور متفقہ فیصلہ ہوا کہ تنظیم کا نام ’’جموںوکشمیر فکشن رائیٹرس گلڈ‘‘ رکھا جائے اور تنظیم کا مدعا ومقصد یہی ہو کہ فکشن لکھنے والے ایک جگہ مل بیٹھ کر اپنی تخلیق کردہ تحریریں پڑھ کر ایک دوسرے کو سنائیں۔ اُن پر بات ہو، کمی یا خامی کی صورت میں ادیب کو تحریر کردہ مسودہ اور زیادہ موثر اور دلچسپ بنانے کیلئے مفید مشورات دئے جائیں۔ نہ صرف یہ بلکہ نئے لکھنے والوں کو عموماً اور نوجوان پیڑھی کو خصوصاً ترغیب و تربیت دے کر اُن میں شوق ِ تحریر اور صریر قلم کی جانب راغب کیا جائے۔ زبان کی کوئی قید نہیں رہنے دی گئی جس کے نتیجے میں گلڈ میں آج تک کی منعقد ہوئیں نشستوں میں اُردو، ہندی، انگریزی، کشمیری ، پنجابی کے علاوہ گوجری اور پہاڑی زبانوں میں افسانے اور ناولوں کے اقتباسات پڑھے گئے۔ سیاسی اور سماجی حالات کی دُرستگی کی صورت میں ہفتہ وار ہر سنیچر کو گلڈ کے آفس میں فی الحال واقع در ہوٹل عیش بمقام آبی گذر سرینگر مجالس کا انعقاد ہوتا ہے جن میں وادی کے ہر حصے سے نہ صرف فکشن نگار تشریف فرما ہوتے ہیں بلکہ لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی اور زبان و ادب سے مختلف رموز کی واشگاف کرنے بلکہ مناسب تربیت کرنے کیلئے مقتدر ماہرین تعلیم و ادب و زبان اور دانشورو علماء بھی تشریف آور ہو کر مسند صدارت سنبھالتے ہیں۔
مشاہدہ یہی ہے کہ آج تک شعر و سخن اور علم وادب کی آبیاری کیلئے بیسیوں تنظیمیں، مراکز و محافل وجود میں آئیں مگر ثابت قدمی کے فقدان کی باعث چند نشستیں کرکے کچھ عرصہ کے بعد ہی بے دم ہوگئیں مگر یہ بات بہر حال قابل تعریف و قابل صد ستائش ہے کہ گلڈ آگے ہی آگے کو قدم بڑھا رہا ہے ۔ ہر ہفتے نئے نئے چہرے متعارف ہوتے جارہے ہیں اور آج تک سیاسی و سماجی حالات ناموافق ہونے کے باوجود ایک سو دس ایسی ادبی مجالس کا انعقاد ہو چکا ہے اور ابھی چند روز قبل یعنی اول صفر المظفرمطابق22؍اکتوبر رواں سال کو گلڈ نے اپنی ایک سو ویں نشست کا جشن ہوٹل شہنشاہ گگری بل میں منایا جس کی مہمان نوازی حسب معمول گلڈ کے تاحیات سر پرست اعلیٰ جناب وحشیؔ سعید صاحب نے کی اور جناب ناصر ضمیرؔ نے ناسازی طبیعت کے باوجود’’ عجب نشاط سے چلے ہم جلاد کے آگے‘‘ کے مترادف اپنے محبوبانہ انداز کے ساتھ نظامت کے فرائض انجام بحسن و خوبی انجام دئے۔
مجلس میں جہاں وادی کے تمام اطراف سے آئے ہوئے علماء فضلا دانشوروں اور اہل قلم حضرات کی ایک جھلملاتی کہکشاں موجود تھی ،وہیں ایوان صدارت میں مقتدر علماء، ماہرین تعلیم ، صحافی و شعراء بھی جلوہ افروز تھے۔ ماہرقانون ریٹائرڈ جسٹس کرمانیؔ صاحب کو بصد احترام صدر نشین ہونے کی گذارش کے ساتھ ہی محفل کی رونق دوبالا ہوگئی۔ دیگر اصحاب میں سے پروفیسر محمد زمان آرزدہؔ، پروفیسر نیر جاؔ منٹو۔ پروفیسر نسیم عشائیؔ، معروف قلمکار وصحافی شجاعت بخاری اور گلڈ کے سرپرست اعلیٰ وحشیؔ سعید صاحب رونق افروز تھے ۔ گلڈ کے صدر ڈاکٹر نذیر مشتاق ؔ کی طبیعت ناساز ہونے کی وجہ سے خطبہ استقبالیہ جناب سعید صاحب نے ہی پیش کیا۔
مختلف تقاریر کے علاوہ اس رنگا رنگ محفل میں تین کتابوں کی رسم رونمائی بھی انجام پذیر ہوئی۔ پہلی کتاب محترمہ دیبا جہانگیر صاحبہ کی تحریر کردہ کشمیری افسانوں کا مجموعہ ’’ذرین زخم‘‘ؔ کے عنوان سے پیش ہوئی جس پر تبصرہ ڈاکٹر نثار ندیمؔ نے پڑھ کر سنایا۔ دوسری کتاب کا نام ’’بکھرے بچھڑے‘‘ جناب منوج شیری کے ریڈیائی ڈراموںکا مجموعہ ہے، پیش ہوئی۔ اس کتاب پر تبصرہ ڈاکٹر مشتاق حیدرؔ نے لکھا تھا جو انہوں نے اپنے دلفریب انداز میں پڑھ کر سنایا اور جس کی کافی سراہنا ہوئی۔ تیسری کتاب بعنوان ’’پریم ناتھ در پردیسیؔ عکس در عکس‘‘ جو ایک تحقیقی مقالے پر مبنی ہے، پیش ہوئی جس کے محقق ومحرر ڈاکٹر محمدافضل میرؔ ہیں ۔اس پر ایک مختصر مگر جامع تبصرہ ڈاکٹر عبدالرشید خان صاحب پرنسپل ڈگری کالج بیروہ نے پڑھ کر سنایا جس کو کافی پسند کیا گیا۔ گلڈ کی تحقیقی خوشبو کو ریاست اور ملکی سرحدوں سے باہر بین الاقوامی سطح پر مشام جان بنانے کیلئے اس مبارک موقع پر گلڈ نے اپنی ویب سائٹ بھی لانچ کی جس کا انفرادی اور اجتماعی ہر سطح پر بہت بہت خوش آمدید کہا گیا۔
اس طویل یادگار’’ محفل رنگ و بو‘‘ اور ’’ جشن ِبہاراں‘‘ کے اختتام سے قبل گلڈ کی نائب صدر دوئم محترمہ نیلوفر نازؔ نحوی نے مہمانوں کا شکریہ تہہ دل، خلوص و احترام اور مسرت و انبساط کے ساتھ کیا اورآخر پر یہ متاثرکن محفل برخواست ہونے کابھی اعلان کیا۔
رابطہ:- پوسٹ باکس :691جی پی او سرینگر-190001،کشمیر،
موبائل نمبر:-9419475995