سرینگر //محکمہ ماحولیات کے مطابق اگر کسی جنگل میں دیودار یا پھر کائرو کا پیڑ کٹتا ہے تو اُس کی جگہ اگر کوئی نیا پیڑ لگایا جائے تو وہ 60سے لیکر 100سال میں جا کر بڑا ہوتا ہے ۔ کشمیر یونیورسٹی میں شعبہ ارضیات کے سربراہ پروفیسر شکیل رامشو نے اس معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بجلی تو پہنچے گی لیکن اس سے جو ماحولیات پر اثر پڑے گا اُس کا کیا ہوگا؟۔انہوں نے کہا کہ دیودار کی عمر 100سے 130سال کی ہوتی ہے اوراس کے کٹنے پر جو سرکار معاوضہ دیتی ہے وہ عام لکڑی کی قیمت سے بھی کم ہے ۔انہوں نے محکمہ جنگلات پر زور دیا کہ جہاں ایک پیڑ کاٹا گیا ہے وہاں دس گنا زیاہ پیڑ لگائے جائیں اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو اس سے ماحول پر گہرا اثر پڑے گا اور اُن جگہوں پر زیادہ پسیاں اور پتھر گرنے کا عمل شروع ہو گا ۔ماہرین کے مطابق جنگلات آکسیجن خارج کرتے ہیں جو انسانی زندگی کے لیے لازمی ہے۔ ایک عام درخت سال میں تقریباً بارہ کلو گرام کاربن ڈائیکسائیڈ جذب کرتا ہے اور چار افراد کے کنبے کیلئے سال بھر کی آکسیجن فراہم کرتا ہے ۔ڈزاسٹر منجمنٹ محکمہ کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایا کہ جنگلات کے کٹائو سے سیلاب کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے اور موسم میں تبدیلی آتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پہاڑی ڈھلانوں پردرختوں کی موجودگی سے ان علاقوں کی زرخیزی متاثرنہیں ہوتی۔