سرینگر +جموں//قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے ) نے ریاست میں مبینہ حوالہ فنڈنگ کیخلاف اتوار کو دوسرے روز بھی5مقامات پر چھاپے مارکارروائی عمل میں لا کرکئی حریت کارکنان اورتاجروں کے گھروں پر چھاپوں کے دوران کچھ کاغذات اور سعودی عرب،متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے کئی ہزار کرنسی نوٹ ضبط کئے ہیں۔اتوار کو سرینگر میں4 اور جموں میں ایک مقامات پر چھاپے ڈالے گئے ۔ ذرائع نے بتایا کہ سرینگر میں دو علیحدگی پسند لیڈروں اور جموں و سرینگر میں تین تاجروں کے گھروں کی تلاشی لی گئی۔معلوم رہے کہ این آئی اے ٹیم نے سنیچر کو سرینگر، نئی دلی اور ہریانہ میں قریب 23مقامات پر چھاپے مارے تھے اور اس دوران ایک کروڑ سے زیادہ کی رقم ضبط کرنے کے ساتھ ساتھ کئی دستاویزات بھی حاصل کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا ۔ اتوار کو دوسرے روز بھی قومی تحقیقاتی ٹیم نے سی آر پی ایف اور ریاستی پولیس کے اشتراک سے سید علی گیلانی کے دو قریبی ساتھیوںاور ترجمان کی رہائش گاہوں پر چھاپے ڈالے۔ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ این آئی اے ٹیم کے اہلکار قریب 5گھنٹوں تک ملورہ میں ایاز اکبر کے گھر میں موجود رہے جبکہ اس دوران فورسز نے پورے مکان کو محاصرے میں لیکر رکھا تھا اور کسی کو بھی اندر اور باہر آنے جانے کی اجازت نہیں تھی ۔ذرائع نے بتایا کہ این آئی اے کی ٹیم نے حریت(گ) ترجمان اور دیگر اہل خانہ سے پوچھ تاچھ کی ۔اس دوران معلوم ہوا ہے کہ ٹیم نے بمنہ میں رہائش پزیر ایک کشمیری تاجر کے گھر پر بھی چھاپہ مارا ۔اس کے علاوہ دیگر مقامات پر بھی چھاپے مارے گئے ۔اے این آئی ترجمان نے بتایا کہ سنیچر کو 29 جگہوں پر چھاپہ مار کارروائی عمل میں لائی گئی تھی جس دوران لشکر طیبہ اور حزب محاہدین کے لیٹر پیڈ وں کے علاوہ 2کروڑ کی نقد رقم کے علاوہ 85سونے کے سکے اور 40لاکھ کے زیورات ، فون ڈائیری اورموبائل فون ضبط کر کے تحقیقات شروع کر دی گئی ہے ۔ترجمان نے کہا کہ اتوار کو جموں میں ایک تاجر کے گھر کی تلاشی لی گئی جو آر پار ٹریڈ سے وابستہ ہے۔ترجمان نے کہا کہ اوڑی اور چکانداباغ تجارتی مراکز کو حوالہ منی کیلئے استعمال کیا جاتاہے اوراس کیلئے کچھ تاجروں کو بھی استعمال کیا جا رہا تھا ۔ادھرجموں شہر کے ایک معروف تاجر کی رہائش گاہ اور دکانوں پر چھاپہ مارے گئے۔ذرائع نے بتایا کہ این آئی اے کی ٹیم صبح ہی یہاں پہنچی اور گاندھی نگر علاقہ میں کمل اگروال نامی تاجرکی رہائش گاہ پر دستک دی۔ اسی وقت ایک دوسری ٹیم نے نہرو مارکیٹ کے وئیر ہائوس میں اگروال کی ہول سیل دکانوں پر چھاپہ مارا جس دوران انتہائی باریک بینی سے دستاویزات کی چھان بین کی گئی۔ این آئی اے کی کارروائی 6گھنٹے سے بھی زیادہ عرصہ تک چلتی رہی،۔ذرائع کا کہنا ہے کہ این آئی اے کو اگروال کی رہائش گاہ سے کئی اہم دستاویزات ملی ہیں۔خیال رہے کہ این آئی اے نے گذشتہ ماہ (مئی) کے تیسرے ہفتے میں علیحدگی پسند رہنماؤں بشمول حریت کانفرنس (گ) چیئرمین سید علی گیلانی، نیشنل فرنٹ سربراہ نعیم احمد خان، لبریشن فرنٹ (آر) چیئرمین فاروق احمد ڈار عرف بٹہ کراٹے اور تحریک حریت لیڈر غازی جاوید بابا کے خلاف باضابطہ طور پر مقدمہ درج کرلیا تھا۔ یہ مقدمہ کچھ علیحدگی پسند راہنماؤں بالخصوص نعیم احمد خان کی جانب سے نئی دہلی سے چلنے والی ایک نجی نیوز چینل کے سٹنگ آپریشن کے دوران وادی میں پتھراؤ، املاک کو نقصان اور سیکورٹی فورسز پر حملوں کے لئے پاکستان سے رقومات حاصل کرنے کے اعتراف کے بعد درج کیا گیا تھا۔ مذکورہ ایف آئی آر میں اگرچہ کسی بھی علیحدگی پسند لیڈر کا نام شامل نہیں کیا گیا ہے۔