سرینگر // حریت (ع) چیئرمین میرواعظ عمرفاروق نے جامع مسجد پر بار بار کی قدغن ، نماز کی ادائیگی پر پابندی، شہر خاص کو مقفل کرنے ، بندشیں اور رکاوٹوں کے نفاذ کو ایک لاحاصل مشق قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے حربوں سے حق و انصاف پر مبنی تحریک کو دبایا نہیں جا سکتا اور اگر حکومت یہ سمجھتی ہے کہ رکاوٹوں ، ظلم وتشدد اور فوجی قوت کے بل پر یہاں کے عوام کے جذبات اور احساسات کو ختم کیا جاسکتا ہے تو بھارت کے ارباب سیاست کو چاہئے کہ وہ انگریزوں کیخلاف اپنی تحریک آزادی کا مطالعہ کریں اور اس سے سبق حاصل کریں کہ کیا قدغنوں، بندشوں اور رکاوٹوں سے کسی قوم کی تحریک آزادی کو آج تک دبایا جاسکا ہے ۔گزشتہ دو جمعہ کوپابندی کے بعد میرواعظ نے کہا کہ بھارت کی تحقیقاتی ایجنسی NIA اور ED نے جن حریت پسند رہنمائوں کو گرفتار کیا ہے ان کی مدت قید کو ایک سال مکمل ہونے والا ہے لیکن اتنی مدت گزر جانے کے باوجود ان لوگوں کیخلاف کچھ بھی ثابت نہیں کیا جاسکا ہے ۔ان لوگوں کیخلاف جو چارج شیٹ تیار کی گئی ہے اور جن بے بنیاد اور من گھڑت الزامات میں پھنسا کر انہیں جیلوں میں بند کردیا گیا ہے اس کو دیکھ کر ہنسی آتی ہے ۔ میرواعظ نے کہا کہ اب صحافیوں کو ، وکلاء کو ، بزنس کیمونٹی کو ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے حتیٰ کہ خواتین کو پابند سلاسل کرکے جیلوں میں بند کیا جارہا ہے ۔ میرواعظ نے شبیر احمد شاہ، الطاف احمد فنٹوش، ایڈوکیٹ شاہد الاسلام، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال ، نعیم احمد خان، فاروق احمد ڈار ، شاہد یوسف، آسیہ اندرابی ، فہمیدہ صوفی، نائید ہ نسرین ،تاجر ظہور وٹالی اور دوسرے سینکڑوں حریت پسندوں کے عزم اور حوصلے کو سلام پیش کیا ہے۔