ایس پی او کے جنگجوؤں کیساتھ رابطے تھے، اہم سراغ مل گیا:ڈی جی
سرینگر//ریاستی پولیس نے جواہر نگر سرینگرمیں ممبر اسمبلی وچی اعجاز احمد میر کی سرکاری رہائش گاہ سے ایس پی او کی طرف سے7رائفلیں اور ایک پستول اڑا کر فرارکے واقعہ کے سلسلے میں بڑے پیمانے پر تحقیقات شروع کردی ہے۔ ممبر اسمبلی اعجاز احمد میر کے ذاتی محافظوں اور رہائش گاہ کی حفاظت پر مامور پولیس عملے کو حراست میں لیا گیا ہے۔جمعہ کی شام پولیس نے اس بات کی جانکاری دی تھی کہ جواہرنگر میںجمعہ کو ممبر اسمبلی وچی اعجاز احمد میر کی سرکاری رہائش گاہJ11سے انکی حفاظت پرمامور ایک سپیشل پولیس افسر7اے کے47رائفلوں کے علاوہ اعجاز میر کا ذاتی لائسنس یافتہ پستول لیکر فرار ہوا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے تحقیقات کے آغاز میںممبر اسمبلی وچی کی سرکاری رہائش گاہ پر تعینات تمام اہلکاروں بشمول انکے ڈرائیور کو احتیاطی حراست میں لیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ پولیس نے اعجاز احمد میر کی سرکاری رہائش گاہ کو سیل کیا اور انکے تمام ذاتی محافظوں کے انگلیوں کے نشان بھی حاصل کئے گئے۔
واقعہ کیسے پیش آیا؟
ذرائع کا کہنا ہے کہ ممبر اسمبلی گذشتہ دو ہفتوں سے نئی دہلی میں مقیم ہے۔اور انکی حفاظت پر مامور8سیکورٹی گارڈ بشمول سلیکشن گریڈ کانسٹیبل عبدالحمید،کانسٹیبل منطور احمد، کانسٹیبل فاروق احمد، ایس پی او آزاد احمد، ایس پی او آصف احمد راتھر،ایس پی او عمران احمد، ایس پی او ریئس احمد اور ایس پی او عادل بشیر سبھی اسی وقت گھر گئے جب ممبر اسمبلی دلی روانہ ہوئے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سبھی نے اپنے ہتھیار ایک صدوق میں رکھے تھے۔تاہم جمعہ کی صبح قریب دس بجے ایس پی او عادل بشیر گھر سے واپس آیا اور سرکاری کوارٹر پر اپنے لئے چائے کھانا وغیرہ تیار کرنے لگا۔اس نے رائفلوں کو کوارٹر کے پیچھے ایک ڈسٹ بن میں باری باری، دو بار ڈالا، جہاں جنگجو ایک کار میں انتظار کررہے تھے جنہوں نے رائفلوں کو ڈسٹ بن سے اٹھایا اور کار میں رکھ کر رفو چکر ہوگئے۔تاہم عادل واپس آیا اور اس نے دوپہر کا کھانا کھایا اور دوبارہ گھر جانے کا ارادہ کیا۔اس نے گیٹ پر تعینات سیکورٹی گارڈ سے کہا کہ صاحب(ایم ایل اے) سنیچر کو واپس آرہے ہیں لہٰذا وہ بھی کل ہی واپس آرہے ہیں آج وہ گھر ہی جائے گا۔اس کے بعد وہ وہاں سے چلا گیا اور فرار ہوا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جانے سے قبل گھر گئے ہوئے ایک اہلکار نے عادل کو فون پر بتایا کہ وہ ڈیوٹی پر واپس آرہا ہے ، جس کے بعد عادل نے یہاں سے فرار ہونے میں ہی عافیت سمجھی۔جب ایک اہلکار شام 4بجے واپس آیا تو اس نے ہتھیار بکس میں نہیں پائے۔ اس نے فوری طور پر ایم ایل اے کو مطلع کیا جس کے بعد معاملہ پولیس کے اعلیٰ افسران کی نوٹس میں لایا گیا اور بھاری تعداد میں پولیس افراسن جواہر نگر پہنچ گئے۔پولیس نے مذکورہ ایم ایل اے کی ذاتی سیکورٹی پر تعینات سرینگر سے تعلق رکھنے والے تین محافظین سلیکشن گریڈ کانسٹیبل عبدالحمید،کانسٹیبل منظور احمد اور کانسٹیبل فاروق احمد کو فوری طور پر رہائش گاہ پر طلب کیا اور انہیں حراست میں لیا۔ اسکے علاوہ رہائش گاہ کی حفاظت پر مامور سیکورٹی عملے کے 3اہلکاروں کو بھی گرفتار کیا گیا۔
چھاپے
مفرور (ایس پی او ) کی رہائش گاہ کے علاوہ اُسکے قریبی رشتہ داروں کے یہاں چھاپے ڈالے گئے ہیں ،تاہم ابھی پولیس کو کوئی سراغ ہاتھ نہیں آیا ۔ پولیس کی خصوصی ٹیموں نے جنوبی کشمیر کے کئی مقامات پر چھاپے ڈالے ۔ممکنہ طور پر خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ مفرور ایس پی او جنگجوئوں کے صف میں شامل ہوگیا ہے ،تاہم ابھی تک اسکی واضح تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
سراغ مل گیا
24سالہ ایس پی او عادل بشیر شیخ کے خلاف پولیس تھانہ راجباغ میں ایف آئی آر زیر نمبر57/18درج کیا گیاہے۔ادھرپولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا ہے کہ ہتھیاروں کی لوٹ کے حوالے سے اہم سراغ مل گئے ہیں اور عنقریب اس معاملے کو سلجھایا جائیگا ۔ بانڈی پورہ میںایک تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے دلباغ سنگھ نے کہا ہے کہ ہتھیاروں کی لوٹ کی واردات سے متعلق پولیس کے ہاتھ اہم سراغ مل گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایس پی او جنگجو کے ساتھ رابطے میں تھا اور اس حوالے سے پولیس کو سراغ مل گیا ہے اور ہم کئی سطحوں پر کام کررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ واقعہ میں جس کسی نے بھی کوتائی برتی ہو ،اُسکے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائیگی ۔انہوں نے کہا کہ جنہوں نے صحیح ڈھنگ اور نظم کے ساتھ اپنی ڈیوٹی انجام نہیں دی ،اُنکے خلاف بھی کارروائی کی جائیگی ۔جب انہوں نے سے پوچھ گیا کہ ایم ایل اے سے بھی پوچھ تاچھ کی گئی ،تو انہوں نے کہا ’میں اس بارے میں کوئی رائے زنی نہیں کر نا چاہتا ،لیکن اس کیس کے حوالے سے کسی سے بھی پوچھ تاچھ کی جاسکتی ہے ‘۔