سرینگر// سرکاری محکموں میں عرصہ دراز سے ڈیلی ویجروں اور کیجول ملازمین کے علاوہ دیگر ورکروں کو مستقل کرنے سے متعلق ایس آر او 520 منظر عام آنے کے بعد محکمہ صحت،آب رسانی(پی ایچ ای) بجلی اور دیگر محکموں کو مختلف سرکاری پروجیکٹوں کیلئے اراضی فراہم کرنے والے شہریوں نے سرکار کے خلاف احتجاج کیا۔ پریس کالونی لالچوک میں اراضی مالکان نے احتجاج کرتے ہوئے محکمہ پی ایچ ای اور متعلقہ وزیر کے علاوہ حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ اراضی دینے والے لوگوں نے بتایا کہ انہوں نے سرکار کو مختلف پروجیکٹوں،بجلی ریسونگ اسٹیشن،پانی سپلائی اسکیم اور اسکولوں کی تعمیر کیلئے ایک کنال سے کم اراضی فراہم کی ہے جبکہ محکموں نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ اراضی فراہم کرنے کیلئے انہیں یا انکے نزدیکی رشتہ داروں کو محکموں میں تعینات کیا جائے گا تاہم جو ایس آر او منظر عام پر آیاوہ انہیں ان محکموں میں تعیناتی کرنے سے محروم کررہا ہے۔ اس سلسلے میں محکمہ آب رسانی(پی ایچ ای) میں587لوگ اراضی فراہم کرنے کی پاداش میں انہیں تعینات کرنے کے منتظر ہیں جبکہ اسی محکمے میں اسی پالیسی کے تحت پہلے ہی861 امیدواروں کو تعینات کیا گیا ہے۔احتجاجی مظاہرے میں شامل ایک شہری نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ2006 میں پانی سپلائی اسکیم کی تعمیر کیلئے انہوں نے سرکار کو10مرلہ اراضی فراہم کی تاکہ مجھے محکمہ میں تعینات کیا جاسکے ۔انہوں نے محکمہ پی ایچ ای کے ساتھ عدالت میں نوکری کے حصول کیلئے ایک معاہدہ بھی کیااور’’ میرے پاس تمام دستاویزی ثبوت ہے جس کی تصدیق لینڈ کلکٹر اور محکمہ پی ایچ اے کے متعلقہ افسراں نے بھی کی ہے کہ میںنے10مرلہ اراضی فراہم کی ہے اور اس کے بدلے میں افسراں نے سرکاری طور پر مجھے یقین دہانی کرائی ہے کہ مجھے نوکری فراہم کی جائے گی‘‘۔ انہوں نے کہا’’جب ہم نے اراضی فراہم کی،اس وقت ایس آر او نہیں تھااور محکمہ نے ہمیں یقین دہانی کرائی کہ پی ایچ اے میں تعینات کیا جائے گا‘‘۔ان کا کہنا تھا’’ اگر ایک کنال اراضی کی حد مقرر ہوتی تو میں اپنی اراضی وقف نہیں کرتا جبکہ میں نے اپنی اراضی دہائیوں قبل فراہم کی ،جب کوئی ایس آر ائو نہیں تھا‘‘۔