یو این آئی
ادیس ابابا// مشرقی افریقی ملک ایتھوپیا میں جنگجووں نے امہارا اقلیت کی آبادی پر حملہ کردیا جس میں 100 سے زائد افراد ہلاک اور اتنے ہی زخمی ہوگئے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایتھوپیا کے اورومو ریجن میں جنگجووں نے ایک مخصوص اقلیت امہارا کی بستی میں گھس کر قتل عام کیا۔عینی شاہدین نے میڈیا کو بتایا کہ جنگجو لوگوں کو اندھادھند گولیوں سے بھون رہے تھے۔ بچوں اور خواتین تک کو نہ بخشا گیا۔ریسکیو اداروں کو جائے وقوعہ سے 100 سے زائد لاشیں ملی ہیں جب کہ اتنے ہی زخمی ہیں جب کہ آزاد ذرائعوں کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 200 سے تجاوز کرگئی ہیں۔عینی شاہدین بھی تعداد 200 سے زائد بتا رہے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں کی اجتماعی تدفن کی جا رہی ہے۔حکومت کی جانب سے حملے کی ذمہ داری اورومو لبریشن آرمی پر عائد کی گئی ہے۔ علیحدگی پسند یہ باغی تنظیم اس سے قبل بھی امہارا اقلیت پر حملوں میں ملوث رہی ہے۔دوسری جانب اورومو لبریشن آرمی کے ترجمان نے حکومتی دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک بار پھر وزیراعظم ابی احمد نے اپنے جرم کا الزام ہم پر عائد کردیا۔ادھر آرمینیا کے دارالحکومت یریوان سے تقریباً 37 میل دور فائرنگ کے ایک واقعے میں ایک شخص ہلاک اور چھ دیگر زخمی ہو گئے ہیں۔ پولیس نے ایک بیان میں کہا، “سات متاثرین کو صحت کی دیکھ بھال کے مختلف یونٹوں میں لے جایا گیا ہے۔ ، جن میں سے ایک کی موت ہو گئی ہے ۔”مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ دو دھڑوں کے درمیان تصادم سے شروع ہوا، جن میں سے ایک نے مبینہ طور پر ملک کے وزیر اعظم نکول پشینیان کے بارے میں کچھ اچھا یا برا کہا۔آرمینیا کی نیشنل سیکیورٹی سروس (این ایس ایس) کے سابق ڈائریکٹر آرتور ونیتسیان نے سوشل میڈیا پر کہا کہ زخمیوں میں سے ایک این ایس ایس بارڈر گارڈ کا ملازم ہے ۔ مسٹر ونیتسیان کے مطابق زخمیوں میں سے دو کی حالت تشویشناک ہے ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اتوار کو ہونے والی فائرنگ کے واقعے میں ملک کی حکمراں پارٹی سول کنٹریکٹ کے ایک ایم ایل اے کا رشتہ دار اور اراگاتسوتن کے ڈپٹی گورنر کا کزن بھی موجود تھا۔پولیس نے اس پر مقدمہ درج کر لیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اس واقعہ کی کوئی سیاسی بنیاد نہیں ہے ۔