نئی دہلی// کانگریس نے اگستا ویسٹ لینڈ ہیلی کاپٹر کی خریداری کے معاملے میں وزیراعظم نریندر مودی پر خود کی چوری چھپانے کے لئے شورمچانے کا الزام لگایا ہے اور کہا کہ وہ اس معاملے میں گرفتار کرسچین مشیل کا استعمال خود کے گھپلے چھپانے کے لئے کررہے ہیں۔ کانگریس کے میڈیا سیل کے انچارج رندیپ سنگھ سرجے والا نے آج یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ اس گھپلے سے بچنے کے لئے مودی حکومت سازشی اسکرپٹ لکھنے میں مصروف ہے اور اس کے ذریعہ وہ بدعنوانی اور گھپلوں کو چھپانے کی کوشش کررہی ہے ۔ مسٹر مودی پر براہ راست اس گھپلے میں شامل ہونے کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے کئی ایسے کام کئے ہیں جن سے اس پورے معاملے میں ان کے ملوث ہونے کا پتہ چلتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر مودی حکومت اس گھپلے میں شامل نہیں ہے تو انہیں بتانا چاہیے کہ جس اگستا ویسٹ لینڈ کمپنی کو کانگریس کی قیادت والی ترقی پسند اتحاد نے بلیک لسٹ میں ڈال دیا تھا تو اس کمپنی کو ‘میک ان انڈیا’ کا حصہ کیوں بنایا گیا اور کس بنیاد پر فورن انوسمنٹ پرموشن بورڈ(ایف آئی پی بی) سے اگستا ویسٹ لینڈ کو ہیلی کاپٹر بنانے کی اجازت دی گئی۔ ترجمان نے سوال کیا کہ مسٹر مودی کو یہ بھی بتانا چاہئے کہ جو کمپنی بلیک لسٹ میں ڈالی گئی تھی اس کو کس بنیاد پر بحریہ کے لئے 100 ہیلی کاپٹروں کی بولی لگانے کی اجازت دی گئی۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی سوال اٹھ رہے ہیں کہ حکومت آگسٹا ویسٹ لینڈ کے خلاف سبھی مقدمے کس طرح ہار گئی اور اگر ہار بھی ہوئی ہے تو مقدموں کی اپیل کیوں نہیں کی گئی؟مسٹر سرجے والا نے کہا کہ اگر حکومت نے اس معاملے میں گھپلہ نہیں کیا ہے تو اس سے متعلق سبھی دستاویز اسے ملک کے عوام کے سامنے رکھنا چاہیے اور اسے بتانا چاہیے کہ کس وجہ سے بلیک لسٹ میں ڈالی گئی کمپنی کے مددگار بنے اور اسے کام دیا۔انہوں نے آگستا ویسٹ لینڈ معاملے میں کانگریس کا دامن صاف بتایا اور کہا کہ اس کی قیادت والی حکومت نے 10 فروری 2010 کو عالمی ٹینڈر کے عمل کے ذریعے 12 وی وی آئی پی ہیلی کاپٹر کی خریداری کا ٹھیکہ آگسٹا ویسٹ لینڈ کو دیا تھا۔تقریباً 3،546 کروڑ روپے کی لاگت والے ان ہیلی کاپٹر کے لئے حکومت نے 1600 کروڑ روپے سے زیادہ ادا کیے ۔ترجمان نے کہا کہ 12 فروری، 2013 کو میڈیا رپورٹس میں پیدا ہوئے خدشات کی بنیاد پر معاملے کی جانچ کا ذمہ سی بی آئی کے حوالے کر دیا۔ اسی سال 27 فروری کو راجیہ سبھا میں اس وقت کے وزیر دفاع اے کے انٹونی نے اس معاملے میں مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی تجویز پیش کی لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی نے اسے درکنار کر دیا۔ یکم جنوری، 2014 کو کانگریس کی قیادت والی حکومت نے 12 ہیلی کاپٹر خریدنے کا ٹھیکہ منسوخ کر دیا۔مسٹر سرجے والا نے کہا کہ اس معاہدے کے تحت آگستا کو 1،620 کروڑ روپے ادا کئے جاچکے تھے اور وہ تین ہیلی کاپٹر ہندوستان کو سونپ چکا تھا۔سرکاری خزانے کو اس سے نقصان ہو رہا تھا اس وقت حکومت نے آگستا ویسٹ لینڈ کی ہندوستانی بینکوں میں جمع 240 کروڑ روپے کی ضمانت رقم کا فائدہ اٹھالیا تھا۔ اس طرح سے مودی حکومت کے مرکز میں آنے سے پہلے کانگریس کی قیادت والی حکومت اس سودے میں خرچ کی گئی رقم سے زیادہ کی وصولی کر چکی تھی۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کو بھی اسی طرح سے اس سودے سے متعلق حقائق سامنے رکھتے ہوئے بتانا چاہئے کہ اس نے بلیک لسٹ میں شامل کمپنی کو کس بنیاد پر کام دیا۔اس دوران سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم نے میڈیا ٹرائل پر موجودہ حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت، انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ اور میڈیا کا راج چلتا تو مقدموں کا نمٹاراٹیلی ویژن چینلوں پر ہی کر دیا جاتا۔