۔14؍اپریل2018 ڈاکٹربھیم رائو امبیڈ کر کا جنم دن سارے ہندوستان میں منایا گیا ۔ ریاست جموںوکشمیر کے سیاسی لیڈران نے بھی ڈاکٹر ایم ڈاکٹر امبیڈ کر کو آئین ہند کو معرضِ وجود میں لانے کے لئے خراج عقیدت کیا ۔ اگرچہ ریاست جموںوکشمیر کا اپنا ایک علیحدہ آئین ہے، البتہ آئین ہند میں دفعہ370کے عنوان سے ریاست کو ایک خصوصی پوزیشن حاصل ہے۔ ڈاکٹر بھیم رائو امبیڈکر نے آئین ہندمیں قانون کی بالادستی اور شہریوں کے بنیادی حقوق ،جن میں یہاں کے ہر شہری کو زندہ رکھنے کا حق، آزادیٔ اظہار کا حق، آزادی کے ساتھ گھومنے پھرنے کا حق، قانون کے سامنے سب کو برابری کا حق، رنگ ونسل، ذات پات کی بنیاد پر شہریون کے مابین کوئی فرق نہ کرنے کا حق، اقلیتوں کا حق، غریب اور پسماندہ طبقوں کا حق، قیدیوں کا قانونی حق، مذہبی آزادی کا حق وغیرہ وغیرہ کا بڑی تفصیل کے ساتھ تذکرہ کیا گیا ہے۔ یہ آئین جمہوریت کا درس دیتاہے اور نظام حکومت کو چلانے کیلئے تین اہم ادارے قائم کئے گئے ہیں جو مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ کے نام سے جانے جاتے ہیں ۔ مقننہ کا کام قانون بنانا، ایگزیکٹو کا کام قا نون نافذ کرنا اور جوڈیشری کا کام قانون کی تشریح وتعبیر کرنا ہے۔ رہا یہ سوال کہ آئینی حقوق کی نسبت سے ریاست جموںوکشمیر کا حال احوال اگر ڈاکٹر آنجہانی بھیم رائو امبیڈ کر اپنی آنکھوں سے دیکھتے کہ کشمیریوں کی جائز آواز کو کس طرح گولیوں اورپیلٹ گنوں کی بارش سے دبایا جاتاہے ، چھروں سے یہاں کے شہریوں کو کس طرح ہمیشہ ہمیشہ کیلئے اندھا بنایا جا رہا ہے ، اظہار رائے کی آزادی کو کیونکر پیلٹ گنوں سے مسلا جا رہا ہے تو وہ بے چین ہوں گے۔ اگروہ اظہا ر رائے کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جوانوںاور بزرگوں اور مردو زن یہاں تک نابالغ بچوں کو بھی جیلوں کے اندر دیکھتے،پوٹا اور افسپا جیسے کالے قوانین کا اطلاق یہاں دیکھتے ، قیدیوں کے ساتھ جانوروں جیسا بدترین سلوک دیکھتے، افسپا کے تحت عام شہریوں کی ہلاکتیں دیکھتے ، عام لوگوں کو کس طرح زندہ رہنے کے بے قید حق سے بے دخل ہوتے دیکھتے ، مذہبی آزادی کو سلب ہوتے ہوئے دیکھتے ، بزرگ لیڈروں کو نمازِ جمعہ کی مسجد میں ادائیگی کرنے کی کج ادئی پابندی دیکھتے ، بابری مسجد کو مہندم کرواتے ہوئے دیکھتے ، گائو رکھشا کے نام پر انسانوں کو قتل ہوتے دیکھتے، دلتو ںاور پسماندہ طبقوں کے حقوق پر شب و خون مارنے کے نظارے دیکھتے، کھٹوعہ جموں میں8؍سالہ آصفہ نامی معصوم بچی کی عصمت ریزی کے بعد قتل کابدنما منظردیکھتے ،اس سنگین جرم میں ملوث ملزموں کے حق میں جلوس برآمد ہوتے دیکھتے ، ملزموں کے خلاف عدالت میں چالان پیش ہو نے کی کارروائی وکلاء کے ذریعے روکنے کی دھماچوکڑی دیکھتے، جموں بند دیکھتے تو امبیڈ کر ضرور کہتے کہ جو آئین ِ ہندمیں نے تین سال کی انتھک کوششوںسے مرتب کیا تھا ،یہ وہ لوگ نہیں ہیں جن کے لئے یہ آئین مخصوص ہوسکتا ہے ۔وہ تمام نیتائوں سے ضرور کہتے کہ 13اپریل کے دن جو پھول مالائیںآپ میری سمادھی پر نچھاور کرتے ہیں، مہربانی کرکے یہ انگارے میری سما دھی پر مت ڈالئے کیونکہ ان انگاروں سے میری آتما کو عذاب ہوتا ہے۔