عشرت حسین بٹ
منڈی//تحصیل منڈی کا سب سے بڑی آبادی والا گاوں اب بھی بنیادی طور سڑک کی ابتر حالت سے پریشان ہے۔ مین روڈ اڑائی کٹھہ سے قریشی موڑ قریب ڈھائی کلومیٹر روڈ بالکل بھی گاڑیوں کی آمدورفت کے قابل نہیں ہے جس کو دیکھتے ہوے بھی انتظامیہ کی خاموشی قابل صد افسوس ہے۔سڑک کی خستہ حالی کی وجہ سے علاقہ کی لگ بھگ تین پنچایتوں کی عوام کو دوران آمد ورفت پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ مقامی لوگوں نے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوے کہاکہ منڈی تا اڑائی ٹاٹا سومو اور منی بس سروس بھی لگائی گئی ہے تاہم ان گاڑیوں پر سفر کرنا حقیقت میں کسی خطرے سے خالی نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کئی بار انتظامیہ کو اڑائی کٹھہ تا شیخاں سڑک کی تباہ حالی کے حوالے سے بتایاگیاتاہم ابھی تک کسی نے بھی توجہ نہیں دی ہے۔ شدید بارشوں اور نالے کے تیز بہاو نے اس سڑک کوبالکل ناکارہ بنادیاہے۔
لوگوں کا کہناہے کہ پہلے ہی اڑائی کٹھہ تا قریشی موڑ سڑک محکمہ پی ایم جی ایس وائی کی من مانی کی وجہ سے نالے کے بیچوں بیچ نکال کر سرکاری خزانے کو چونا لگایاگیااور یہاں اڑائی گاوں کے عوامی نمائندگان کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر سڑک کے نام پر عوام اڑائی کے ساتھ دھوکہ کیاگیا۔ سماجی کارکن شکیل احمد پر نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوے کہاکہ کئی بار انتظامیہ کے ساتھ اس معاملہ کو اٹھایاگیالیکن صرف جھوٹی یقین دہانیاں کروانے کے بغیر کوئی عملی کام نہیں کیاگیا ۔انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ متعلقہ ٹھیکیدار بھی سرکاری خزانے کو چونا لگانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑرہا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ2014 میں بادل پھٹنے سے یہ سڑک بہہ گئی تھی جس کے بعد قریب 1.5کروڑکا ٹنڈر پڑا لیکن یہاں موقع پر کچھ بھی کام نہیں ہواہے۔انہوں نے بتایا کہ ہر برس ایک عارضی حفاظتی باندھ بنا کر سرکاری خزانے سے بھاری رقم نکال لی جاتی ہے ۔ سرپنچ اسلم تانترے نے کہاکہ تین پنچایتوں پر مشتمل یہ علاقے سڑک کی تباہ حالی سے سخت پریشان ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ سڑک 2015 میں بہہ جانے کے بعد اب تک دوبارہ تعمیر نہ ہوپائی ہے۔یہ سڑک اڑائی کٹھہ تا قریشی موڑ اس قدر برباد ہوچکی ہے کہ اس پر چلنے والی مسافر گاڑیوں کو کسی وقت بھی کوئی نقصان ہوسکتاہے۔مقامی لوگوں نے ضلع ترقیاتی کمشنر پونچھ سے اپیل کی ہے کہ وہ جلد از جلد اس خستہ حال سڑک کی تعمیر نو کے لئے اقدام اٹھائیں۔