نئی دہلی// حکومت نے مالی سال 2021-22 کے انکم ٹیکس سلیب میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے ، لیکن 50 لاکھ روپے سے زائد کی آمدنی پر 10سے 37فیصد تک سرچارج لگانے کا اعلان کیا ۔وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے پارلیمنٹ میں پیش کردہ فنانس بل میں بتایا کہ ا ڈھائی لاکھ روپے تک کی آمدنی مکمل طور پر ٹیکس سے پاک ہوگی۔ ڈھائی لاکھ سے پانچ لاکھ روپے تک کی آمدنی پر پانچ فیصد ، 5 لاکھ سے 10 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر 20 فیصد اور 10 لاکھ سے زائد آمدنی پر 30 فیصد ، جو پہلے کی طرح ہے ۔ 60 سے 80 سال عمر کے بزرگوں کو3 لاکھ روپے تک اور 80 سال سے زیادہ عمر کے عمر رسیدہ افراد کو5 لاکھ روپے تک انکم ٹیکس کی چھوٹ دی جائے گی۔بڑی آمدنی والے افراد پر ٹیکس کا بوجھ دیتے ہوئے سرچارج عائد کیا گیا ہے ۔ 50 لاکھ روپے سے زیادہ اور 1 کروڑ روپے تک کمانے والوں کو انکم ٹیکس پر 10 فیصد سرچارج ادا کرنا ہوگا۔ سرچارج ایک کروڑ روپے سے زیادہ آمدنی کیلئے 15 فیصد اور 2 کروڑ روپے اور 2 کروڑ روپے سے زائد آمدنی کیلئے 25 فیصد اور 5 کروڑ روپے تک ہوگا۔ 5 کروڑ روپے سے زیادہ سالانہ آمدنی والے افراد کو انکم ٹیکس کے ساتھ 37 فیصد اضافی چارج بھی ادا کرنا ہوگا۔اگر کاشت کاروں کے پاس زراعت کے ساتھ آمدنی کا دوسرا ذریعہ ہے اور زراعت سے حاصل ہونے والی آمدنی5 ہزارروپے اور دوسرے ذرائع سے حاصل ہونے والی آمدنی ڈھائی لاکھ روپے سے زیادہ ہے تو ان کی قابل محصول آمدنی کا حساب لگانے میں زراعت سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی شامل کی جائے گی۔ اس کے علاوہ سینئر شہریوں کو انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے سے استثنیٰ حاصل ہے جن کی آمدنی کا واحد ذریعہ پنشن اور بینک سے سود ہے ۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس بڑھانے کے بجائے حکومت کی توجہ ٹیکس ادا کرنے والوں کی تعداد بڑھانے پر ہے ۔ گذشتہ سال ، ریٹرن جمع کروانے کی تعداد 6.48 کروڑ ہوگئی ، جو اس سے قبل 3.31 کروڑ تھی۔